چینی صدر کا صوبہ لیاؤننگ کے ہولوداؤ شہر کے سیلاب زدہ علاقوں کا معائنہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
چینی صدر کا صوبہ لیاؤننگ کے ہولوداؤ شہر کے سیلاب زدہ علاقوں کا معائنہ WhatsAppFacebookTwitter 0 23 January, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چینی صدر شی جن پھنگ نے شدید سردی میں چین کے صوبہ لیاؤننگ کے ہولوداؤ شہر کی سوئی زونگ کاؤنٹی کےچو جیاگو گاؤں میں جا کر سیلاب زدہ علاقوں کے متاثرہ افراد کی خیروعافیت پوچھی اور گذشتہ سال کے سیلاب کے بعد مقامی بحالی اور تعمیر نو کے کاموں کا معائنہ کیا۔جمعرات کے روز انہوں نے موسم سرما کے آغاز سے پہلے نئے گھروں میں منتقل ہونے والے مقامی باشندوں کے گھر جاکر دوبارہ تعمیر شدہ گھروں کے معیار اور روزمرہ زندگی کی حالت معلوم کی۔
رپورٹس کے مطابق 20 اگست ، 2024 کو صوبہ لیاؤ ننگ کے ہو لوداؤ شہر میں تاریخی نوعیت کا شدید سیلاب آیا تھا، جس کی وجہ سے شہر کی سوئی زونگ کاؤنٹی میں 10 ٹاؤن شپ اور 110 انتظامی گاوں کے 185،200 افراد متاثر ہوئے ۔ متاثرہ افراد کی شدید سردی میں زندگی کو یقینی بنانے کے لئے وہاں تعمیر نو کا منصوبہ 9 ستمبر ، 2024 کو شروع ہوا ، اور 20 اکتوبر کو مکمل کر لیا گیا۔
عوام کی حفاظت اور فلاح و بہبود کا ہمیشہ خیال رکھنا شی جن پھنگ کا انداز ہے۔ ہر جشن بہار کے موقع پر شی جن پھنگ نچلی سطح کے کارکنوں اور عوام سے ملتے ہیں ۔صوبہ لیاؤننگ کا یہ دورہ شی جن پھنگ کا رواں سال میں پہلا داخلی دورہ ہے اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 18 ویں قومی کانگریس کے بعد ان کی اس صوبے کا چوتھا دورہ ہے۔ جنرل سیکریٹری بننے کے بعد سے مسلسل 13 سالوں میں شی جن پھنگ نےاسپرنگ فیسٹیول کے موقع پر نچلی سطح کے کارکنوں اور عوام سے ملاقات کی ہے اور ان کی زندگی کی حالت معلوم کی ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ایف اے او کی مدد سے مویشی پال منصوبہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 21 جنوری 2025ء) پاکستان میں عالمی ادارہ خوراک و زراعت کی نمائندہ فلورنس رول نے صوبہ بلوچستان میں بعد از سیلاب مویشی بانی کی مستحکم بحالی اور مضبوطی کے منصوبے کا جائزہ لیا اور اس کے لیے مقامی حکام کے ساتھ تعاون بڑھانے کے اقدامات پر بات چیت کی ہے۔
اس ضمن میں انہوں نےصوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں حکام سے 'ایف اے او' کے اشتراک سے زراعت، مویشی بانی، آبپاشی اور جنگلات کے شعبوں کی ترقی کے لیے پائیدار طریقوں سے کام لینے پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے منصوبے کے تعارفی اجلاس میں بھی شرکت کی جس میں اس کی سٹیئرنگ کمیٹی کی تشکیل اور ضلعی سطح پر ارکان کے انتخاب کے طریقہ کار سمیت متعدد امور پر اہم فیصلے لیےگئے۔یورپی یونین اور ایف اے او کی شراکت سے شروع کیے جانے والے اس منصوبے کا بنیادی مقصد موسمیاتی تبدیلی کو مدنظر رکھتے ہوئے موثر طریقہ ہائے کار کے ذریعے غذائی تحفظ کو فروغ دینا اور مویشی بان کسانوں/گھرانوں کو مستحکم بنانا ہے۔
(جاری ہے)
منصوبے میں خواتین کسانوں کی مساوی رسائی کو بھی یقینی بنایا جائے گا جو کہ مشمولیت اور پائیدار ترقی کے لیے 'ایف اے او' کے عزم کا اظہار ہے۔کاریز کی بحالیفلورنس رول نے کوئٹہ کے چشمہ اچوزئی کاریز کی بحالی کے مںصوبے کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ پانی کا یہ زیرزمین ذریعہ تین ہزار سے زیادہ لوگوں اور تقریباً 500 ایکڑ زرعی زمین کی آبی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔
اس کی بحالی سے مقامی لوگوں کی پانی تک رسائی بہتر ہو جائے گی اور علاقے میں زرعی سرگرمیوں کو مستحکم بنایا جا سکے گا۔بحالی کے اس منصوبے کے تحت چشمہ اچوزئی کے زمینی بند مضبوط کیے جائیں گے تاکہ مویشیوں کی چراگاہوں کی وسعت اور چارے کی پیداوار میں اضافہ ہو سکے۔
فلورنس رول نے ایک ایسے کھیت کا دورہ بھی کیا جہاں الفالفا بیجوں کے ذریعے ارضی زرخیزی میں اضافہ کیا گیا ہے۔
ان بیجوں کی بدولت چارے کی پیداوار اور مویشیوں کی صحت بڑھ گئی ہے جو کہ پائیدار زرعی طریقہ ہائے کار کے لیے بہت ضروری ہے۔مویشیوں کے لیے پناہ گاہیںانہوں نے صوبے میں مویشیوں کے لیے 99 خصوصی پناہ گاہوں کی تعمیر کے منصوبے کا افتتاح بھی کیا۔ یہ پناہ گاہیں مویشیوں کو موسمی شدت کے اثرات سے تحفظ دیں گی۔ علاوہ ازیں ان میں گائیوں، بھینسوں اور بھیڑ بکریوں کے لیے صحت و صفائی کے بہتر انتظامات ہوں گے اور ان کی چھت پر بارش کا پانی جمع کر کے قابل استعمال بنایا جا سکے گا۔
یہ منصوبہ بلوچستان میں پانی کے وسائل کی بحالی کے پروگرام (آر بی ڈبلیو آر پی) کے تحت شروع کیا گیا ہے۔اس پروگرام کا مجموعی مقصد مخصوص دریاؤں کے طاس میں پانی کے پائیدار اور مساوی انتظام کی بنیاد پر مستحکم زراعت اور مویشی بانی کے ذریعے آمدنی اور غذائی تحفظ کو بہتر بنانا ہے۔
فلورنس رول اپنے دورے کے آخر میں کسانوں کے سکول میں بھی گئیں جہاں مقامی کاشتکاروں کو پیاز اگانے کے اختراعی طریقے سکھائے جاتے ہیں۔ ان میں بیج کی جانچ اور کھیت کے آخری حصے تک پانی پہنچانا بھی شامل ہے۔ ان طریقوں سے کام لینے کے نتیجے میں کسانوں کی آمدنی اور پانی کی افادیت میں اضافہ ممکن ہو سکے گا۔