ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ملک ریاض کی حوالگی ممکن ہے یا نہیں، اس بارے میں تفصیلات لے کر بتا سکتا ہوں۔

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان جمعرات کے روز ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ وہ صدر ٹرمپ کی حلف برداری پر انہیں خوش آمدید کہتے ہیں۔ ہم نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ مثبت تعلقات کے خواہاں ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ صدر ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں پاکستان کی سرکاری نمائندگی پاکستانی سفیر نے کی۔ اس سے قبل بھی پاکستانی سفیر ہی نمائندگی کرتے رہے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ امریکا کی مہاجرین سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کی خبریں میڈیا پر آ رہی ہیں تاہم وزارت خارجہ سے اس بارے میں سرکاری طور کوئی بات چیت نہیں کی گئی۔ پاک امریکا معاہدے کے تحت امریکا نے پاکستان سے افغان مہاجرین کو ستمبر 2025 تک لے کر جانا تھا لیکن ابھی تک اس بارے میں کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیےحالیہ امریکی پابندیوں سے پاکستان کا دفاع متاثر نہیں ہوگا، ترجمان دفتر خارجہ

افغانستان سے امریکی ہتھیاروں کی واپسی سے متعلق صدرٹرمپ کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بنیادی طور پر یہ 2 حکومتوں کے درمیان معاملہ ہے لیکن افغان عبوری حکومت پر ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ ان ہتھیاروں کو دہشت گردوں کے ہاتھوں میں جانے سے روکے۔ اور پاکستان افغانستان کے الزامات کو مسترد کرتا ہے کہ پاکستان داعش کو بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں پناہ دے رہا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے جنین میں پناہ گزین کیمپ پر اسرائیل کے حالیہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان 19 جنوری کو غزہ میں ہونے والی جنگ بندی کو خوش آئند قرار دیتا ہے، جنگ بندی کے بعد قیدیوں کی رہائی کا عمل بھی خوش آئند ہے۔ جنگ بندی میں مصر، قطر اور امریکا کا کردار بہت اہم تھا۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے کوئی بھی کوشش ہو گی اس کو خوش آمدید کہیں گے، ہم وہاں المناک انسانی صورت حال سے آگاہ ہیں۔ بھارت سے قیدیوں کی واپسی کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ بھارت میں ہمارا سفارتخانہ بہت متحرک ہے اور ہم اس مسئلے کے حل کے لیے مسلسل کوشش کرتے رہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیےغیرملکی سفارتکار پاکستان کے اندرونی معاملات پر تبصروں میں محتاط رہیں، ترجمان دفتر خارجہ

انہوں نے بتایا کہ  گزشتہ ہفتے کشتی ڈوبنے کا المناک سانحہ پیش آیا، 22 پاکستانی زندہ بچ گئے جن کی وطن واپسی کے لیے ہم کام کر رہے ہیں اور ہم مراکش حکومت کے تعاون پر اس کے شکر گزار ہیں۔

شامی علاقوں پر ترکی کے قبضے پر سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ ہم شام کی صورتحال کا بغور لے رہے ہیں، یہ ایک اہم ملک ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ وہاں امن بحال ہوگا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان برکس تنظیم کو جوائن کرنا چاہتا ہے اور ہماری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ اور پاکستان اپنی ون چائنہ پالیسی میں بالکل واضح ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک ریاض کی ایکسٹراڈیشن ممکن ہے یا نہیں اس بارے میں تفصیلات لے کر بتا سکتا ہوں۔

انہوں نے بتایا کہ رواں ہفتے نیدرلینڈز کے وفد کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کے بارے میں بات چیت ہوئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے اور ہم کے لیے

پڑھیں:

ملک ریاض کی حوالگی کے لیے یواے ای سے رابطہ

قومی احتساب بیورو (نیب) نے کہا ہے کہ پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض اور دیگر افراد کے خلاف دھوکا دہی اور فراڈ کے کئی مقدمات زیر تفتیش ہیں، عوام بحریہ ٹاؤن کے دبئی پروجیکٹ میں سرمایہ کاری نہ کریں، حکومت قانونی طریقے سے ملک ریاض کی حوالگی کے لیے متحدہ عرب امارات کی حکومت سے رابطہ کر رہی ہے ۔تفصیلات کے مطابق نیب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نیب کے پاس بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کے خلاف سرکاری اور نجی زمینوں پر قبضے کے مضبوط شواہد موجود ہیں۔نیب کے مطابق ملک ریاض اور ان کے ساتھیوں نے بحریہ ٹاؤن کے نام پر کراچی، تخت پڑی راولپنڈی اور نیو مری میں زمینوں پر قبضے کیے ، ملک ریاض نے سرکاری اور نجی اراضی پر ناجائز قبضہ کر کے بغیر اجازت نامے کے ہاؤسنگ سوسائٹیز قائم کرتے ہوئے لوگوں سے اربوں روپے کا فراڈ کیا ہے ۔نیب نے دعویٰ کیا کہ ملک ریاض نے بحریہ ٹاؤن کے نام پر پشاور اور جام شورو میں زمینوں پر قبضے کیے ، انہوں نے بغیر نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) زمینوں پر ناجائز قبضے کر کے ہاؤسنگ سوسائٹیز قائم کی ہیں۔ترجمان نیب کا کہنا تھا کہ ملک ریاض اور ان کے ساتھی لوگوں سے دھوکا دہی کے ذریعے بھاری رقوم وصول کر رہے ہیں، وہ اس وقت این سی اے کے مقدمے میں ایک عدالتی مفرور ہے ۔نیب کا دعویٰ ہے کہ ملک ریاض نیب اور عدالت دونوں کو مطلوب ہیں، نیب بحریہ ٹاؤن کے پاکستان کے اندر بے شمار اثاثے ضبط کر چکا ہے ، بحریہ ٹاؤن کے مزید اثاثہ جات کو ضبط کرنے کے لیے بلا توقف قانونی کارروائی کرنے جا رہا ہے ۔ترجمان کے مطابق ملک ریاض اس وقت عدالتی مفرور کی حیثیت سے دبئی میں مقیم ہے ، بحریہ ٹاؤن کے مالک نے دبئی میں لگژری اپارٹمنٹ کی تعمیرات کے حوالے سے ایک نیا پروجیکٹ شروع کیا ہے ، عوام الناس اس حوالے سے مذکورہ پروجیکٹ کے اندر کسی قسم کی سرمایہ کاری سے اپنے آپ کو دور رکھیں۔نیب کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری کرنے والے منی لانڈرنگ کے زمرے میں آئیں گے ، سرمایہ کاری کرنے والوں کو قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ نیب کے مطابق حکومت پاکستان قانونی طریقے سے ملک ریاض کی حوالگی کے لیے متحدہ عرب امارات کی حکومت سے رابطہ کر رہی ہے ، نیب قومی احتساب ادارے کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتا ہے ۔ترجمان کا کہنا تھا کہ دھوکا دہی اور جعلسازی کے ذریعے لوگوں سے ناجائز ہاؤسنگ سوسائٹیز کے پر نیب آگاہی دیتا ہے ۔واضح رہے کہ6؍جنوری 2024کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز کے القادر ٹرسٹ ریفرنس میں ملک ریاض سمیت ریفرنس کے 6 شریک ملزمان کو اشتہاری اور مفرور مجرم قرار دے دیا تھا۔چند روز قبل (17؍جنوری 2025) راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قائم احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے 190ملین پاؤنڈ کے ریفرنس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو مجرم قرار دیتے ہوئے 14سال قید اور ان کی اہلیہ مجرمہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنا دی تھی، جس کے بعد بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے عمران خان پر 10لاکھ اور بشریٰ بی بی پر 5لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا، جرمانے کی عدم ادائیگی پر عمران خان کو مزید 6ماہ جب کہ بشریٰ بی بی کو 3 ماہ کی قید کی سزا بھگتنا ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں پاناما لیکس کے بعد ملک لیکس کی باز گشت ، تفصیلات و انکشافات سب نیوز پر
  • پاکستان میں داعش کی موجودگی یا حمایت کے الزامات محض پروپیگنڈا ہیں. ترجمان دفتر خارجہ
  •  نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ مثبت تعلقات کے خواہاں ہیں، دفتر خارجہ
  • پاکستان نے افغانستان کے داعش کو سپورٹ کرنے کے الزامات سختی سے مسترد کردیے
  • پاکستان اسرائیلی جرائم کے احتساب کا مطالبہ کرتا ہے: ترجمان دفتر خارجہ
  • اسرائیلی فوج کی جانب سے سیز فائر کے دوران دوبارہ حملے کی مذمت کرتے ہیں، دفتر خارجہ
  • بارڈر کراسنگ سرکاری سرپرستی کے بغیر ممکن نہیں، جماعت اسلامی
  • ملک ریاض کی حوالگی کے لیے یواے ای سے رابطہ
  • پاکستان‘ نیدرلینڈ کا مشاورتی اجلاس‘ دوطرفہ‘ علاقائی امور پر تبادلہ خیال