’’پختونخوا حکومت نے صوبہ تباہ کردیا‘‘ عوام نے علی امین گنڈاپور کو نااہل قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
پشاور:
خیبر پختونخوا کے عوام صوبائی حکومت پر پھٹ پڑے، گنڈاپور کو نااہل اور ان کی حکومت پر صوبے کے حالات تباہ کرنے کے الزامات لگا دیے۔
وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈاپور کے افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے قبائلی عمائدین کا جرگہ بھیجنے کے اعلان پر خیبرپختونخوا کے عوام نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کو انفرا اسٹرکچر، عوامی فلاح و بہبود، بے روزگاری کا خاتمے اور صوبے میں تعلیم و صحت کے شعبوں میں اصلاحات پر توجہ دینی چاہیے ۔
عوام کا کہنا ہے کہ سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ صوبے میں بیروزگاری دن بہ دن بڑھ رہی ہے اور اس کا براہ راست اثر عوام کی زندگیوں پر پڑ رہا ہے جب کہ وزیر اعلیٰ غیر آئینی طور پر افغانستان سے مذکرات کا شوشہ چھوڑ رہے ہیں ۔
کے پی حکومت سے نالاں عوام نے مزید کہا کہ جب سے یہ صوبائی حکومت آئی ہے یہ لوگ ہمیشہ وہی کام کرتے ہیں جو ان کے اختیار میں نہیں ہوتے اور نہ ہی اس کا کوئی فائدہ ہوتا ہے۔ جب سے موجودہ حکومت خیبر پختونخوا میں آئی ہے صوبہ تباہ ہو گیا ہے۔ یہاں نہ تعلیم ہے، نہ روزگار، لوگ بدامنی کا سامنا کر رہے ہیں۔ چاہیے تو یہ تھا کہ یہ لوگ تعلیم کے لیے کام کرتے، صوبے میں امن کے لیے اقدامات کرتے۔ چاہیے تھا کہ روزگار فراہم کرتے کیونکہ لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں۔
عوام نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت وہ کام کرے جو ان کے اختیار میں ہوں، وفاق کے اختیار میں جو کام ہوں وہ نہ کریں کیونکہ وہ کر بھی نہیں سکتے۔ صوبہ تباہ ہو رہا ہے اور حکومت وفاق کی باتیں کر رہی ہے۔یہ نہ کریں اور نہ ہی لوگوں کو دھوکا دیں۔
شہریوں کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کرنا جرگہ نہیں ہوتا اور جرگہ کرنا حکومت کا کام نہیں ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ اپنے عوام کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔ ہم وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ سب سے پہلے اپنے لوگوں، خصوصاً قبائلی عوام کے بارے میں سوچیں۔
عوام نے مزید کہا کہ اگر یہ اقدامات نہ کیے گئے تو لوگ صوبے سے باہر نکلنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ ہم روزگار کے سلسلے میں اکثر خلیجی ممالک جاتے ہیں۔ ہم وزیرِ اعلیٰ سے گزارش کرتے ہیں کہ جو مذاکرات افغانستان کے ساتھ ہو رہے ہیں، وہ جس کا کام ہے ان کو ہی کرنے دیں۔ آپ کا کام صحت، روزگار اور تعلیم فراہم کرنا ہے اور آپ یہ اپنے عوام کو دیں۔ ہم کبھی ایک جگہ اور کبھی دوسری جگہ کام تلاش کرتے ہیں لیکن اگر اپنے صوبے میں روزگار ہوتا تو ہم یہاں رہ کر اپنا روزگار کمائیں گے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا عوام نے کے لیے
پڑھیں:
حکومت خیبرپختونخوا کا مائنز اینڈ منرل ایکٹ صوبے کے عوام کے ساتھ ظلم ہے
لاہور( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 14 اپریل 2025ء ) سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت خیبرپختونخوا کا مائنز اینڈ منرل ایکٹ صوبے کے عوام کے ساتھ ظلم ہے۔ انہوں نے لوئر دیر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت مسئلہ فلسطین پر اپنا کردار ادا کرے، 20 اپریل کو اسلام آباد میں فلسطین مارچ ہوگا۔ سراج الحق نے کہا کہ حکومت خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرل ایکٹ صوبے کے عوام کے ساتھ ظلم ہے۔ صوبائی اور وفاقی حکومت صوبے میں امن و امان قائم کرنے کے لیے بلیم گیم سے نکل کر پالیسی تشکیل دے۔ انھوں نے کہا کہ امن وامان کے لئے ہزار بار افغانستان حکومت سے بات چیت کی ضرورت پڑے توکی جائے، خیبر پختونخوا حکومت کی طرف سے پولیس کے 13 قومی خدمات پر بھاری فیسیں عائد کرنا عوام دشمنی ہے۔(جاری ہے)
معاشی صورتحال خراب سے خراب تر ہوتی جارہی ہے۔ جماعت اسلامی نے آئی پی پیز کے خلاف جدوجہد کی جس سے ملک میں بجلی سستی ہوئی۔ جماعت اسلامی عوامی حقوق کی جدوجہد کو تیز کرے گی۔ مزید برآں نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل مِلی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ، تلہ گنگ، سنگھرشریف میں تاجدارِ ختمِ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کانفرنس سے خطاب اور معروف سیاسی، سماجی رہنما اور ماہرِ تعلیم سید شاہد گیلانی کے بیٹے کی ولیمہ تقریب میں شرکت کی۔ امیر جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن اور امیر جماعتِ اسلامی کراچی منعم ظفر سے کراچی کے تاریخ ساز، فقیدالمثال یکجہتی مارچ کی کامیابی کے بعد ٹیلی فون پر کراچی کے عوام، کارکنان، خواتین، نوجوانوں اور محنت کشوں کی تحسین کرتے ہوئے کہا کہ قبلہ اول کی آزادی، فلسطینیوں، کشمیریوں کی آزادی، حقِ خودارادیت کے حصول سے محبت اور اسرائیلی صیہونی ناجائز انسان دشمن جنگی مجرموں کے خلاف شدید نفرت کا اظہار ہے۔ عالمِ اسلام کی قیادت عالمِ اسلام میں عوام کے والہانہ اتحادِ اُمت کے جذبوں کی غیرت مند آواز پر کان دھریں، غفلت اور مجرمانہ بزدلی جاری رکھی گئی تو عوام کا رُخ بزدل حکمرانوں کے خلاف ہوگا۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ 18 اپریل کو ملتان اور 20 اپریل کو اسلام آباد میں بھی یکجہتی غزہ مارچ فقیدالمثال ہونگے اور 22 اپریل کو عالمی حکمرانوں، عالمی اداروں کے ضمیر کو جھنجھوڑنے اور حکومتِ پاکستان کو مسئلہ فلسطین پر جرات مندانہ کردار ادا کرنے پر مجبور کرنے کیلیے پوری قوم ملک گیر شٹرڈاؤن ہڑتال کرے گی۔ ملک بھر کی تاجر برادری، چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری فلسطینی قیادت کی کال پر پوری دُنیا کی طرح 22 اپریل کو ایک دِن ہڑتال کریں۔ لیاقت بلوچ نے تلہ گنگ سنگھر شریف میں تاجدارِ ختم نبوتؐ کانفرنس کے بعد جماعتِ اسلامی کے ضلعی قائدین اور معززین، سیاسی سماجی رہنماؤں اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مسلم، غیرمسلم تمام طبقات بِلاتفریق فلسطینیوں سے یکجہتی کا اظہار کررہے ہیں۔ حکمران عوام کے زندہ بیدار ایمان پروَر جذبات کی قدر کریں۔ عوامی بیداری کو اپنی طاقت بنائیں اور غیرتِ مِلی سے جرات مندانہ اقدام کریں۔ لیاقت بلوچ نے سوالات کے جواب میں کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں عاقبت نااندیشی اور عالمی استعماری اداروں کے دباؤ میں زراعت اور کِسانوں کو ہولناک نقصانات پہنچا رہی ہیں۔ 15 اپریل کو پنجاب بھر میں کِسان اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے احتجاج کریں گے۔ سیاسی جماعتوں اور سیاسی قیادت کی نااہلی، کرپٹ طرزِ حکمرانی کی وجہ سے سیاست، جمہوریت، پارلیمان پر فوجی سکیورٹی ادارے، پولیس اور بیوروکریسی بالادست ہوگئے ہیں، جس سے سیاست کمزور اور ریاست غیرمستحکم ہورہی ہے۔ پانی کی تقسیم کا قومی معاہدہ طے شدہ، کوئی صوبہ کسی دوسرے صوبہ اور کوئی طاقت ور کسی کمزور کِسان اور ہاری کا پانی چوری نہ کرے۔ وزیراعظم شہباز شریف بیرونی دوروں کے ساتھ ملک کے اندرونی مسائل کے حل کو بھی ترجیح بنائیں۔ صدر اور وزیراعظم صوبوں کی بڑھتی شکایات سے کمزور ہوتی فیڈریشن کا سدِباب کریں۔ صوبوں کی شکایات کا بروقت ازالہ کیا جائے۔ لاپتہ افراد کی بازیابی اور سیاسی قیدیوں کی فی الفور رہائی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ حکومتیں کب تک ریت میں مُنہ چھپائے پِھرتی رہیں گی، عوام کی فریاد سُنیں اور اُن کی دادرسی کریں۔لیاقت بلوچ نے ملک کے معروف دانش ور، صحافی و ایڈیٹر، پارلیمینٹیرین، ماہرِ معاشیات، پارلیمنٹ میں طویل مُدت تک گرانقدر خدمات انجام دینے والے عظیم رہنما پروفیسر خورشید احمد کے انتقال پر دِلی صدمہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صرف جماعتِ اسلامی ہی نہیں پاکستان اور عالمِ اسلام ایک شاندار، باوقار، قابلِ فخر اثاثہ سے محروم ہوگیا۔ مرحوم کی علمی، ادبی، صحافتی و پارلیمانی خدمات کے اثرات تادیر قائم رہیں گے۔