اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس میں عدالتی معاون حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ کے اختیارات میں اضافہ تو کیا جا سکتا ہے کمی نہیں،سپریم کورٹ میں متوازی کمیٹیاں قائم نہیں کی جا سکتیں۔

نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق  حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ آرٹیکل 191اے صرف ایک آئینی بنچ بنانے کا ہی نہیں کہتا،شق میں جمع کا صیغہ استعمال ہوا ہے یعنی کئی آئینی بنچ ہوں گے،اس وقت یہ تاثر لیا جارہا ہے کہ جیسے ایک ہی آئینی بنچ ہوگا، آرٹیکل 191اے میں واحد شرط تمام صوبوں کی نمائندگی ہے،آرٹیکل 191اے میں آئینی بنچ کی الگ کمیٹی کا ذکر ہے،حامد خان نے کہاکہ آپ اگر 3آئینی بنچ بنیں گے تو کیا 3الگ الگ کمیٹیاں ہوں گی؟اس ترمیم کے ذریعے ایک کنفیوژن پھیلا دی گئی ہے۔ 

یوٹیوبر رجب بٹ کے گھر سے برآمد ہونے والا شیر کا بچہ اب کس کے پاس رہے گا؟ فیصلہ ہو گیا 

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے 9 مئی سے متعلق مقدمات کا ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کردی

سپریم کورٹ نے 9 مئی سے متعلق مقدمات کا ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔

سپریم کورٹ میں 9 مئی سے متعلق ضمانت منسوخی کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

فواد چوہدری نے مؤقف اپنایا  کہ میرا کیس سماعت کیلئے مقرر نہیں ہوا، چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جو کیسز رہ گئے ہیں وہ آئندہ دو روز میں مقرر کر رہے ہیں۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتیں ہمارے لیے ملٹری کورٹس بن چکی ہیں، سپریم کورٹ سے کوئی لیٹر بھی جاری ہوا ہے۔

اسپیشل پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی نے کہا کہ ایسا کوئی لیٹر جاری نہیں ہوا، نامزد ملزم رضوان مصطفیٰ کے وکیل ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے اور استدلال کیا کہ 143 گواہان ہیں،چار ماہ میں ٹرائل مکمل نہیں ہوسکے گا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ زرا اونچی آواز میں پڑھیں، قانون کیا کہتا ہے، ایک ماہ اضافی دیکر چار ماہ کا وقت اسی لیے دیا تاکہ ٹرائل مکمل ہو جائے۔

دوران سماعت خدیجہ شاہ کے وکیل سمیر کھوسہ عدالت میں پیش ہوئے اور میری مؤقف اپنایا کہ موکلہ تین کیسز میں نامزد ہے، عدالت آبزرویشن دے مزید کیسز میں نامزد نہ کیا جائے، ہمارے حقوق متاثر نہ ہوں۔

چیف جسٹس پاکستان نے خدیجہ شاہ کے وکیل سے مکالم  کیا کہ بے فکر رہیں آپکے حقوق متاثر نہیں ہونگے، ہم آرڈر میں خصوصی طور پر لکھ دیں گے۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ تمام کیسز میں یہ آبزرویشن دیدیں، بعض کیسز میں چلان کی کاپیاں نہیں فراہم کی جاتیں،  چیف جسٹس پاکستان نے اسپیشل پراسیکیوٹر سے مکالمہ کیا کہ تمام ریکارڈ فراہم کیا جانا چاہیے۔

ملزم خضر عباس کی میڈیکل گراؤنڈ پر ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ میرے موکل کی عمر بیس سال یے وہ بیمار ہیں، اس پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ اگر ایسا کریں گے تو جیل میں موجود تمام بیمار رہا ہو جائیں گے۔

عدالت نے انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کو چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے اور متعلقہ ہائی کورٹس کو ہر پندرہ روز میں عمل درآمد رپورٹس بھی پیش کرنے کی ہدایت کی اورنوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت پرسوں تک ملتوی کردی۔

 

متعلقہ مضامین

  • دہشت گردوں کی10 نسلیں بھی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں،آرمی چیف
  • سپریم کورٹ: سپر ٹیکس کا ایک روپیہ بھی بے گھر افراد کی بحالی پر خرچ نہیں ہوا، وکیل مخدوم علی خان کا دعویٰ
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کا فیصلہ
  • سپریم کورٹ نے 9 مئی سے متعلق مقدمات کا ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کردی
  • پاک امریکہ اقتصادی تعلقات کے فروغ کیلئےپاکستانی امریکن چیمبر آف کامرس قائم
  • سپریم کورٹ: اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے اور ٹرانسفر ججوں کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد
  • نو مئی ضمانتوں کے کیس میں پی ٹی آئی وکلاء اور لیڈرشپ کی غیرسنجیدگی سوالیہ نشان بن گئی
  • جنگلات اراضی کیس: درخت لگوانا سپریم کورٹ کا کام نہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل
  • پنجاب :عوامی رابطہ کمیٹیاں قائم کرنے کی ہدایت
  • قومی اہمیت کے حامل 2 اہم کیسز آئینی بینچ میں سماعت کے لیے مقرر