WE News:
2025-01-23@12:07:46 GMT

کیا آپ بھی اپنا نام بدلنا چاہتے ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT

کیا آپ بھی اپنا نام بدلنا چاہتے ہیں؟

 تہذیب یافتہ گھرانوں کی یہ روایت چلی آرہی ہے کہ جب بھی کسی نومولود کی آمد ہوتی ہے، تو اس کی تذکیر و تانیث کو مد نظر رکھتے ہوئے خاندان کے بزرگ افراد کو یہ حق حاصل ہوتا ہے کہ  اس کو ایک نام دیں۔ یہ نام پرانے آباء کا بھی ہوسکتا ہے، کسی مذہبی و سیاسی پیشوا کا بھی ہو سکتا ہے اور کسی دوسری زبان سے مستعار لیکر بھی رکھا جا سکتا ہے۔  جیسے کہ حسنین کریمین کے نام طبرانی زبان میں شبر و شبیر تھے، عربی میں حسنؑ و حسینؑ ہوگئے اسی طرح نئے دور اور اُردو کی بات کی جائے تو ترکش نام یاماچ اُردو میں شجاع بنتا ہے۔ اب آپ اپنے نومولود کے لیے اپنی پسند کے مطابق کوئی بھی نام رکھ سکتے ہیں۔

یہ نومولود اسم بہ مسمیٰ ہوگا یا نہیں، یہ مستقبل بعید کا مسئلہ ہے

مختلف علاقوں اور قوموں میں نام رکھنے کا راز و انداز الگ اور نرالا بھی ہے، جیسے سمندر خان، دریا خان، گاما، ماجھا، ڈینو وغیرہ وغیرہ یہاں کچھ نام تو خاندان والوں نے رکھے ہیں اور باقی نام معاشرے نے بگاڑ  کر بنا دیے ہیں، ان دیے گئے ناموں میں آپ کی مرضی شامل تھی یا نہیں یہ تو  آپ ہی جانتے ہیں۔

لیکن آپ اپنا نام خود بھی رکھتے ہیں۔ جیسے لکھاری اپنا قلمی نام رکھ لیتے ہیں، مثال کے طور پر سید احمد شاہ  کا قلمی نام احمد فراز ہے۔ ان کا قلمی نام اس قدر مقبول ہوا کہ وہ خود کہتے ہیں۔

اور فرازؔ چاہییں کتنی محبتیں تجھے
ماؤں نے تیرے نام پر بچوں کا نام رکھ دیا

 پڑوسی ملک بھارت کے بڑے اداکار عبد الرشید نے بھی اپنا فلمی نام سلمان خان رکھا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ جو افراد بیرون ملک  سفر کرتے ہیں، وہ اس ملک کے لحاظ سے اپنے نام میں جدت لاتے ہیں اور ان کے نام جیسی مطابقت یا مشابہت پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ لیکن اس کے لیے آپ کو ایک مشور ہ دیتے ہیں۔ جب بھی کوئی نام اپنے لیے  پسند کریں اس کے معنی ضرور پتہ کرلیں اور نام کا صنف سے تعلق بھی واضح کرلیں۔

آج کل چین میں ہوں تو یہاں اگر آپ بینک جائیں یا ویزہ کی تاریخ بڑھانے جائیں تو وہ آپ سے باقاعدہ پوچھتے ہیں کہ کیا  آپکا کوئی چینی نام بھی ہے۔ اگر آپ نے اپنا کوئی چینی نام رکھا ہو تو وہ آپ کی دستاویزات کا حصہ بن جاتا ہے۔ لیکن کچھ افراد بنا سوچے سمجھے، دیکھے بھالے اور بنا پوچھے ہی کوئی نام رکھ لیتے ہیں اور پھر اس کے ملک کے افراد ان کے نئے نام کا مطلب جان کر آپ کا تمسخر اُڑاتے نظر آتے ہیں۔

جیسا کہ بہت سے غیر ملکیوں کے لیے ایک چینی نام رکھنا اچھا اور دلچسپ ہے، جیسا کہ ّلی بائیٗ نامی کینیڈین لڑکی (لی بائی، مرد، ایک ہزار سال پہلے ایک قدیم چینی شاعر تھا)، زاؤ زاؤ نامی ایک امریکی لڑکا (زاؤ زاؤ ایک جنگجو تھا جو دو ہزار سال پہلے چین میں شاہی اقتدار پر قبضہ کرنا چاہتا تھا) وغیرہ  شامل ہیں۔ پھر جب چینی لوگ ان غیر ملکیوں کو اپنے ذہنوں میں قدیم چینی شخصیات کے ساتھ جوڑتے ہیں تو وہ اس ہنسی میں لوٹ پوٹ جاتے ہیں۔

اگر آپ چین میں آئیں اور کوئی آپ کو کہے کہ جناب! آپ اپنا نام چاؤ  بن شان رکھ لیں تو ضرور اس نام کے حوالے سے معلومات لیں کیونکہ یہ چین کا سب سے بڑا مزاحیہ کردار ہے، اور یہ نام بھی اب مزاح کے ساتھ جڑ چکا ہے یہ بالکل ہمارے ببو برال، امانت چن جیسا ہے۔ اب آپ خود اندازہ لگائیں کہ یہ نام رکھنے سے لوگ آپ میں کس کی شخصیت تلاش کریں گے۔

یعنی  آپ کی حرکات و سکنات عوام کو آپ کے بارے رائے قائم کرنے کے لیے بہتر ثبوت فراہم کریں گی اور  نام کی نمود بھی خوب ہوگی،  لیکن خیال رکھیے نمود و نمائش اور شہرت طلبی آپ کو کہیں اس حد تک نہ لا کھڑا کرے۔

ہم طالب شہرت ہیں ہمیں ننگ سے کیا کام
بد نام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا

ایک اور اہم بات اور وہ یہ ہے کہ آپ میں بہت سے افراد گھر میں اپنے بچوں کو ٹونی، ببلی اور پتہ نہیں کیا کیا کچھ کہہ کر یقیناً پیار سے بلاتے ہیں لیکن آپ ہی وہ پہلے افراد ہوتے ہیں جو دیگر افراد کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ آپ کے بچے کو کسی بھی اُلٹے سیدھے نام سے پکار سکتے ہیں۔ اس بات کو یقینی بنانا آپ کی ہی ذمہ داری ہے کہ آپ نے جب بچے کو ایک بہترین نام دیا ہے تو پھر اسی نام سے پکاریں تاکہ دیگر افراد بھی نام بگاڑنے کی جرات نہ کر پائیں۔

آج آپ اپنے بچوں کو اچھے نام دیں اور درست نام سے پکاریں تویقیناً کل یہ نہ تو آپ کا اور نہ ہی خاندان کا نام بدنام کریں گے اور یقیناً اپنے حسب و نسب کا بہترین اور عمدہ انداز میں خیال رکھیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وقار حیدر

تہذیب نام.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: تہذیب

پڑھیں:

ہم چاہتے ہیں قابل ترین لوگ ہی امریکا آئیں: ڈونلڈ ٹرمپ

دنیا بھر میں لاکھوں، بلکہ کروڑوں افراد دن رات یہی سوچتے رہتے ہیں کہ کس طرح امریکا پہنچیں اور انتہائی ترقی یافتہ معاشرے میں زندگی بسر کریں۔ یہ لوگ اپنے اپنے ملکوں کے مجموعی ماحول سے بیزار ہیں اور بعض تو اپنے ماحول سے شدید نفرت بھی کرتے ہیں۔ یہ لوگ چونکہ دن رات امریکا اور یورپ میں آباد ہونے کا سپنا اپنی پلکوں پر سنجوئے رہتے ہیں اِس لیے اپنے اپنے ملک میں خاطر خواہ حد تک محنت بھی نہیں کرتے اور یوں اِن کی زندگی میں بہت کچھ ادھورا رہ جاتا ہے۔

دنیا بھر سے انتہائی باصلاحیت افراد بہتر مستقبل کے لیے امریکا اور یورپ کا رخ کرتے ہیں۔ جاپان، آسٹریلیا اور کینیڈا وغیرہ کا رخ کرنے والے بھی بہت ہیں مگر اُن کی مجموعی تعداد اُن سے بہت کم ہے جو امریکا اور یورپ میں آباد ہونے کا خواب دیکھتے رہتے ہیں۔

امریکا کو کس کی ضرورت ہے؟ ایک امریکا ہی کیا موقوف ہے، دیگر ترقی یافتہ ممالک بھی دنیا کے انتہائی باصلاحیت نوجوانوں کی تلاش میں رہتے ہیں۔ امریکا، یورپ، کینیڈا، جاپان، آسٹریلیا، جنوبی کوریا اور دیگر ترقی یافتہ ممالک پس ماندہ دنیا کے انتہائی باصلاحیت اور کام کرنے کی لگن سے متصف نوجوانوں کا خیر مقدم کرنے کو تیار رہتے ہیں۔ دو دن قبل امریکی صدر کے منصب پر دوبارہ فائر ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ بھی یہی کہہ رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا کو اب بھی باصلاحیت اور مہارت کے حامل نوجوانوں کی ضرورت ہے۔ امریکا دنیا بھرکے قابل ترین نوجوانوں کو امریکا میں سکونت اختیار کرنے اور کام کرنے کے لیے H-1B ویزا جاری کرتا ہے۔ اس خصوصی ویزا کے حوالے سے جاری بحث کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے اپنی پہلی سرکاری پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر دنیا بھر کے قابل ترین نوجوان امریکا آنا چاہتے ہیں تو ہم اُن کا خیر مقدم کرنے کو تیار ہیں۔ امریکا کو ترقی اور خوش حالی کا گراف مزید بلند کرنے کے لیے قابل ترین لوگوں کی ضرورت ہے۔

امریکی صدر کی پریس کانفرنس میں، جو وائٹ ہاؤس میں ہوئی، اوریکل کے سی ٹی او لیری ایلیسن، سوفٹ بینک کے سی ای او ماسایوشی سون اور اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹمین بھی موجود تھے۔

صدر ٹرمپ کے بیشتر ساتھیوں اور حامیوں نے ایچ ون بی ویزا کے اجرا کو درست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے نتیجے میں امریکا کو دنیا بھر سے قابل ترین افرادی قوت ملتی رہے گی اور ملک مزید ترقی کرے گا۔ چند ساتھیوں کا کہنا ہے کہ ایچ ون بی ویزا کے اجرا سے بہت سے امریکیوں کو اپنی ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑیں گے۔

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایچ ون بی ویزا کے ذریعے میں خود بھی افرادی قوت حاصل کرتا رہا ہوں۔ اس ویزا کے ذریعے ہمیں دنیا بھر سے قابل ترین لوگ ملتے ہیں۔ اگر اس ویزا کے ذریعے ہمیں ویٹرز ملیں تو وہ بھی اعلیٰ ترین ویٹرز ہوتے ہیں۔ امریکا کو قابل، مستعد اور مہذب افرادی قوت کی ضرورت ہے۔

صدر ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ دنیا بھر میں کروڑوں افراد امریکا آنے کا سپنا دیکھتے رہتے ہیں مگر ہمیں صرف اُن کی ضرورت ہے جن میں کچھ ہو۔ غیر ہنر مند اور ناخواندہ افراد کے امریکا آنے سے ہمیں کچھ فائدہ نہیں پہنچے گا۔ غیر قانونی تارکینِ وطن میں ایسے لوگوں کی واضح اکثریت ہوتی ہے جو پڑھے لکھے بھی نہیں ہوتے اور ہنر مند بھی نہیں ہوتے۔ ایسے لوگ امریکی معاشرے کے لیے بوجھ ثابت ہوتے ہیں۔ ایچ ون بی ویزا پروگرام کے تحت امریکا دنیا بھر سے قابل ترین لوگوں کو منتخب کرنے اپنے ہاں رہنے اور کام کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مذاکرات سے انکار کی کوئی بنیاد نہیں ، پی ٹی آئی والے اپنے لیڈر سے مخلص نہیں ، خواجہ آصف
  • جامعات فنڈ کی کمی کا شکار ہیں،طلبہ ڈگری سے نوکری چاہتے ہیں،تحقیق نہیں
  • ہم چاہتے ہیں قابل ترین لوگ ہی امریکا آئیں: ڈونلڈ ٹرمپ
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • خصوصی افراد کی زندگیوں کو درپیش چیلنجز
  • کھوکھلے نظام کے کھوکھلے فیصلے
  • وقت کی اہم ضرورت
  • فلسطین اور اسرائیل جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہیں
  • روالپنڈی:ایک دن میں 39 افراد کو کاٹ لیا، پنجاب حکومت کتے مارنے میں ناکام