آئندہ 3 برس کے دوران ڈیجیٹل ادائیگیوں کو قبول کرنے والے کاروبار کو 10 گنا بڑھایا جائے گا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
ڈیجیٹل ادائیگیوں کی سہولت فراہم کرنے والے عالمی ادارے ویزا نے پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کو آسان بنانے اور مالی شمولیت بڑھانے میں ویزا کے کردار کو تقویت دینے کا اعلان کیا ہے۔
ویزا کی سینئر وائس پریزڈنٹ نارتھ افریقہ، لیونٹ اور پاکستان لیلا سرحان نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کو قبول کرنے والے کاروباروں کی تعداد کو تین سالوں میں دس گنا بڑھایا جائے گا۔
ویزا پاکستان کے ڈیجیٹل ادائیگی کے انفراسٹرکچر کی تعمیر میں سرمایہ کاری سے ڈیجیٹل ادائیگیوں کو کم قیمت اور زیادہ قابل انتظام بنائے گا۔
فون کو ادائیگی کے آلے میں تبدیل کرنے کی ٹیکنالوجی کو فروغ دیا جائے گا بڑے شہروں اور روایتی کاروباروں سے آگے بڑھ کر چھوٹے دکانداروں کو بھی شامل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ویزا نے پاکستان میں اپنے تیس سال کی خدمات کا عرصہ مکمل کرلیا ہے جس میں پاکستان کے ڈیجیٹل ادائیگیوں کے منظرنامے پر گہرے نقوش چھوڑے ہیں، ویزا نے پاکستان کا پہلا اسٹوڈنٹ ڈیبٹ کارڈ متعارف کرادیا ہے جو یونیورسٹی کے طلبا کی مالی ضروریات کو پورا کرنے کے ساتھ پاکستان میں مالی شمولیت اور ڈیجیٹل لین دین کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جنریشن زیڈ کی آبادی وہ حل چاہتی ہے جو ڈیجیٹل طور پر پہلے ہوں اور ان کی لائف اسٹائل کی ضروریات کے مطابق فوائد، انعامات اور آفرز فراہم کریں۔ میذان ویزا اسٹوڈنٹ ڈیبیٹ کارڈ، میذان آسان اسٹوڈنٹ اکاؤنٹ ہولڈرز کو مفت فراہم کیا جائے گا-
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک ایسا اکاؤنٹ ہے جو طلباء کی منفرد ضروریات کو پورا کرتے ہوئے مالیات کو منظم کرنے کے لیے ایک جامع پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے، تاکہ اس کی رسائی اور قیمت دونوں یقینی بنائی جا سکیں۔ 18 سے 24 سال کی عمر کے اہل یونیورسٹی طلباء کو محفوظ، آسان اور انعامی مالی خدمات تک رسائی حاصل ہوگی۔
لیلا سرحان نے کہا کہ یہ اقدام، پاکستان کے ویژن 2025 سے براہ راست ہم آہنگ ہے جو نوجوانوں میں مالی شمولیت اور ڈیجیٹل ادائیگیوں کی قبولیت کو فروغ دینے کے لیے ہے۔ یہ نہ صرف ملک کی مالی شمولیت کی شرح بڑھانے میں مدد دیتا ہے بلکہ پاکستان کی بڑی نوجوان آبادی کی اقتصادی صلاحیت کو بھی استعمال کرتا ہے۔
ویزا کے پاکستان میں مستقبل کے اہداف کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ویزا کی طرف سے پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کو قبول کرنے والے کاروباروں کی تعداد کو تین سالوں میں دس گنا بڑھانے کے عزم رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں ڈیجیٹل ادائیگی کے انفراسٹرکچر کی تعمیر میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں تاکہ ڈیجیٹل ادائیگیاں کم قیمت اور زیادہ قابل انتظام بن سکیں۔
اس حکمت عملی میں ایسی ٹیکنالوجی شامل ہے جو فون کو ادائیگی کے آلے میں تبدیل کرتی ہے اور ادائیگی کے مختلف طریقوں کو قبول کرتی ہے، جن میں کیو آر اور کارڈ ٹاپ شامل ہیں، ہم بڑے شہروں اور روایتی کاروباروں سے آگے بڑھ کر چھوٹے دکانداروں کو بھی شامل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان میں ادائیگی کے کرنے والے نے کہا کہ انہوں نے کو قبول جائے گا
پڑھیں:
تنخواہیں جمود کا شکار اور مہنگائی تاریخی سطح پر‘ تنخواہ دار طبقے کی مالی مشکلات میں اضافہ ہو ا ہے.سیلریڈ کلاس الائنس
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اپریل ۔2025 )سیلریڈ کلاس الائنس نے وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کو خط لکھاہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ٹیکس سلیبز پر نظرثانی، ٹیکس سے مستثنیٰ آمدن کی حد بڑھانے، اہم کٹوتیوں کی بحالی اور غیر دستاویزی شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لا یا جائے خط کے متن کے مطابق نشاندہی کی گئی کہ 2019 میں تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس وصولی 76 ارب روپے تھی جو 2025 میں بڑھ کر 570 ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے جبکہ تنخواہیں جمود کا شکار اور مہنگائی تاریخی سطح پر ہونے کے باعث تنخواہ دار طبقے کی مالی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے.(جاری ہے)
خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مالیاتی ایکٹ 2022 کے تحت شیئرز، میوچل فنڈز، سکوک، لائف انشورنس اور ہیلتھ انشورنس پر دی جانے والی ٹیکس کریڈٹس اور کٹوتیاں ختم کر دی گئی تھیں، جب کہ مالیاتی ایکٹ 2024 میں اضافی 10 فیصد سرچارج بھی عائد کیا گیا، جس نے تنخواہ دار طبقے کے لیے مشکلات مزید بڑھا دی ہیں اس کے علاوہ قرضوں پر منافع پر دستیاب کٹوتیاں بھی ختم کر دی گئی ہیں. سیلریڈ کلاس الائنس نے بھارت، بنگلہ دیش، ویتنام اور نیپال جیسے ممالک کے ٹیکس نظام کا تقابلی جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں موجودہ نظام تنخواہ دار طبقے پر بھاری بوجھ ڈالتا ہے خط میں مطالبہ کیا گیا کہ ٹیکس سلیبز میں نظرثانی کی جائے اور کم از کم مالیاتی ایکٹ 2024 سے پہلے کی پوزیشن بحال کی جائے میڈیکل الانس کی حد 10 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کی جائے آمد و رفت اور ملازمت سے متعلق اخراجات کے لیے 15 فیصد تک کٹوتی کی اجازت دی جائے‘ سالانہ ٹیکس سے مستثنیٰ آمدن کی حد 6 لاکھ سے بڑھا کر کم از کم 12 لاکھ روپے کی جائے. سیلریڈ کلاس الائنس نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آئندہ بجٹ 26-2025 میں ان سفارشات کو شامل کر کے تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا جائے اور غیر دستاویزی معیشت کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے.