اسلام آباد(نیوزڈیسک)چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اور الیکشن کمیشن کے دو ممبران کی ریٹائرمنٹ میں ایک روز باقی ، وزیراعظم شہبازشریف اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان مشاورتی عمل تاحال شروع نہ ہوسکا۔وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر تین نام پارلیمانی کمیٹی کو بھیجیں گے،

اختلاف کی صورت میں تین تین نام کمیٹی کو بھیجے جائیں گے، اتفاق اور اختلاف کے باوجود چیف الیکشن کمشنر تعیناتی پارلیمانی کمیٹی ہی کرے گی۔نئے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تعیناتی 45 روزمیں ہونا ضروری ہے، نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی تک ریٹائرڈ الیکشن کمشنر ذمہ داریاں ادا کرتے رہیں گے۔چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کا پانچ سالہ دور 24 جنوری کو مکمل ہوگا۔
سکولوں میں 9 دن کی چھٹیاں مگر کہاں ؟ طلباء کے لیے خوشخبری آگئی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: چیف الیکشن کمشنر

پڑھیں:

بینچز اختیارات کیس مقرر نہ کرنے کا معاملہ: ایڈیشنل رجسٹرار کو او ایس ڈی بنا دیا گیا

بینچز اختیارات کا کیس مقرر نہ ہونے کے معاملہ سامنے آنے کے بعد گریڈ 21 کے افسر سپریم کورٹ میں تعینات ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کو آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی (او ایس ڈی) بنا دیا گیا۔ 

رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل رجسٹرار ایڈمن پرویز اقبال کے دستخط سے انہیں او ایس ڈی بنانے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

نوٹیفکیشن رجسٹرار سپریم کورٹ کی منظوری کے بعد جاری کیا گیا، ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس کو تاحکم ثانی فوری رجسٹرار آفس کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کر دی گئی۔ 

جوڈیشل آرڈر کے باوجود کیس فکس نہ کرنے پر جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نذر عباس کو شوکاز نوٹس جاری کر رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس منصور نے بینچز اختیارات کیس مقرر نہ ہونے کا معاملہ توہین عدالت قرار دیدیا

یاد رہے کہ بینچز اختیارات کا کیس مقرر نہ ہونے کے معاملے پر سپریم کورٹ کے جسٹس منصور، جسٹس عائشہ اور جسٹس عقیل عباسی نے چیف جسٹس آفریدی کو خط لکھ دیا جس میں جسٹس منصور نے معاملے کو توہین عدالت بھی قرار دیا تھا۔

ذرائع کے مطابق جسٹس امین الدین خان کو بھی تینوں ججز کی جانب سے خط لکھا گیا تھا جس میں بینچ اختیارات سے متعلق کیس کا ذکر کیا گیا تھا۔

خط میں کہا گیا جسٹس عقیل عباسی کو 16 جنوری کو بینچ میں شامل کیا گیا جو سندھ ہائیکورٹ میں بھی کیس سن چکے ہیں۔ خط میں 20 جنوری کو کیس سماعت کے لیے مقرر نہ ہونے کی شکایت کی گئی۔

خط کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی 17 جنوری اجلاس کا ذکر کیا گیا۔ جسٹس منصور نے کمیٹی کو آگاہ کیا ان کا نقطہ نظر ریکارڈ پر موجود ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کمیٹی اجلاس میں شرکت سے انکار کیا اور جسٹس منصور علی شاہ نے ان کے آرڈر پر عمل کیا۔

جسٹس منصور نے کہا کہ انھیں کمیٹی میں پیش ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ کمیٹی پہلے والا بینچ تشکیل دیکر 20 جنوری کو سماعت فکس کر سکتی تھی۔

جسٹس منصور نے خط میں کہا کیس فکس نہ کرنا جوڈیشل آرڈر کو نہ ماننے کے مترادف ہے۔ جسٹس منصور نے معاملے کو توہین عدالت بھی قرار دیا۔

متعلقہ مضامین

  • اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق نہ دینے کا معاملہ؛ لاہور ہائیکورٹ کا الیکشن کمیشن سے جواب طلب
  • چیف الیکشن کمشنر کی ریٹائرمنٹ میں ایک دن باقی، وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان مشاورت نہ ہوسکی
  • کندھکوٹ: ووٹ کے اندراج، منتقلی اور درستگی کی اہمیت کے حوالے سے سیمینار
  • پارلیمانی شفافیت پر فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک کی نئی جائزہ رپورٹ جاری
  • بینچز اختیارات کیس مقرر نہ کرنے کا معاملہ: ایڈیشنل رجسٹرار کو او ایس ڈی بنا دیا گیا
  • ڈپٹی سیکرٹری مناپلی کنٹرول اتھارٹی عدم تعیناتی معاملہ ،وزارت خزانہ اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے جوائنٹ سیکرٹریز ذاتی حیثیت میں طلب
  • دنیا کی چھٹی بڑی سیاسی جماعت پی ٹی آئی کا نشان عمران خان ہے، بیرسٹر گوہر
  • پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیس میں تحریک انصاف نے آج بھی جواب جمع نہیں کرایا
  • پی ٹی آئی دنیا کی چھٹی بڑی سیاسی جماعت ہے:چیئر مین پی ٹی آئی