اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان کی 47 یونیورسٹیوں نے ٹائمز ہائر ایجوکیشن (ٹی ایچ ای) ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ برائے 2025 میں جگہ بنالی ہے۔نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کو درجہ بندی میں 401 سے 500 کے درمیان رکھا گیا ہے، اس کے بعد کئی دیگر ادارے 601 سے 800 کے درمیان ہیں۔ان میں ایئر یونیورسٹی اسلام آباد، کیپٹل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد، نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد، سکھر آئی بی اے یونیورسٹی، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ٹیکسلا اور یونیورسٹی آف مالاکنڈ دیر لوئر شامل ہیں۔

عبدالولی خان یونیورسٹی مردان، انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد، خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی رحیم یار خان، لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز، پی ایم اے ایس ایریڈ ایگریکلچر یونیورسٹی راولپنڈی، اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور، یونیورسٹی آف سینٹرل پنجاب لاہور، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پشاور، یونیورسٹی آف گجرات، یونیورسٹی آف لاہور، یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور، یونیورسٹی آف پنجاب لاہور اور یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز لاہور کا نمبر 801 سے 1000 کے درمیان ہے۔12 جامعات کی 1001 اور 1200 کے درمیان درجہ بندی کی گئی ہے، 8 دیگر جامعات 1201 اور 1500 کے درمیان ہیں، اور 5 ادارے 1501+ کی حد میں آتے ہیں.

دیگر 48 یونیورسٹیوں کو ’رپورٹرز‘ کے طور پر درج کیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ انہوں نے ضروری اعداد و شمار فراہم کیے لیکن درجہ بندی کے لیے اہلیت کے معیار پر پورا نہیں اترتے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی مسلسل نویں سال سر فہرست
2025 کی درجہ بندی میں 115 ممالک اور خطوں کے 2 ہزار سے زیادہ ادارے شامل ہیں۔آکسفورڈ یونیورسٹی مسلسل نویں سال بھی پہلے نمبر پر ہے، جس کی مدد سے صنعت کی مصروفیت اور تدریس میں بہتری آئی ہے، ایم آئی ٹی اب اسٹینفورڈ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دوسرے نمبر پر آ گئی ہے، اسٹینفورڈ 4 درجے تنزلی سے چھٹے نمبر پر آ گئی ہے۔چین اپنے عالمی تحقیقی اثر و رسوخ کو بڑھاتے ہوئے ٹاپ 10 کے قریب پہنچ رہا ہے، دریں اثنا، آسٹریلیا کی ٹاپ 5 یونیورسٹیوں کی درجہ بندی میں گراوٹ آئی ہے، جو ساکھ اور بین الاقوامی نقطہ نظر میں گراوٹ کی عکاسی کرتی ہے۔3 نئے ممالک برازیل، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سرفہرست 200 جامعات والے ممالک میں شامل ہو گئے ہیں، جو اعلیٰ تعلیم میں ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کے عروج کا اشارہ ہے۔

درجہ بندی تازہ ترین ڈبلیو یو آر 3.0 طریقہ کار پر مبنی ہے، جس میں 5 اہم شعبوں، تدریس، تحقیقی ماحول، تحقیق کے معیار، صنعت کی مصروفیت اور بین الاقوامی نقطہ نظر میں اداروں کا جائزہ لینے کے لیے 18 عوامل کو مد نظر رکھا گیا۔2025 کی درجہ بندی میں 2 ہزار 92 یونیورسٹیاں شامل ہیں، جن میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 185 نئی جامعات ہیں۔مجموعی طور پر 2 ہزار 860 اداروں نے 4 لاکھ 72 ہزار 694 ڈیٹا پوائنٹس جمع کرائے، جن کا جائزہ لینے کے بعد درجہ بندی کی گئی۔

کراچی میں 14 جنوری سے لاپتہ 2بچوں کا تاحال پتہ نہ چل سکا، پولیس تفتیش میں نیا موڑسامنے آگیا

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: یونیورسٹی اسلام ا باد اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی ا ف کے درمیان

پڑھیں:

معروف سکالر‘ معیشت دان پروفیسر خورشید احمد کا برطانیہ میں انتقال‘ وزیر اعظم کا اظہار افسوس 

 اسلام آباد (خبرنگار+ خبرنگار خصوصی) پاکستان کے معروف سکالر، معیشت دان، سیاستدان، مصنف، محقق، سابق سینیٹر‘ جماعت اسلامی کے سابق نائب امیر اور انسٹیٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیزکے بانی پروفیسر خورشید احمد برطانیہ کے شہر لیسٹر میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے پروفیسر خورشید احمد کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے کہا کہ پروفیسر خورشید احمد کی اسلامی معاشیات کی ترویج کے لیے قابل قدر خدمات ہیں۔ اللہ تعالی مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔ پروفیسر خورشید احمد 23مارچ 1932کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ جماعتِ اسلامی کے ساتھ ان کی طویل وابستگی رہی۔ پروفیسر خورشید احمد 1985سے 2012  تک سینٹ کے رکن رہے۔ انہوں نے وزیر منصوبہ بندی اور منصوبہ بندی کمیشن کے وائس چیئرمین کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دی ہیں۔ 1979میں انہوں نے اسلام آباد میں انسٹیٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز (آئی پی ایس)کی بنیاد رکھی اور 2021تک اس کے چیئرمین کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ وہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے بانی ٹرسٹی تھے۔ مارک فیلڈ انسٹیٹیوٹ آف ہائیر ایجوکیشن، لیسٹر، برطانیہ کے صدر رہے۔ یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز لاہور کے بورڈ آف گورنرز کے رکن اور اسلامی فائونڈیشن برطانیہ کے صدر رہے۔ پروفیسر خورشید احمد نے اردو اور انگریزی میں 100سے زائد کتابیں مرتب اور تصنیف کی ہیں۔ ان کی یہ کتابیں اور مضامین عربی، فرانسیسی، ترکی، بنگالی، جاپانی، جرمن، انڈونیشی، ہندی، چینی، کورین، فارسی اور دیگر زبانوں میں ترجمہ اور شائع ہو چکے ہیں۔ پروفیسر خورشید احمد پر ملائیشیا، ترکی اور جرمنی کی اہم یونیورسٹیوں میں پی ایچ ڈی کے مقالے لکھے گئے۔ ان کی علمی اور تحقیقی خدمات کے اعتراف میں انہیں ملائیشیا کی یونیورسٹی آف ملایا سے اسلامی معیشت میں پی ایچ ڈی، 2004میں لفبرو یونیورسٹی برطانیہ سے ادب میں پی ایچ ڈی اور ملائیشیا کی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی سے تعلیم میں پی ایچ ڈی دی گئی۔ پروفیسر خورشید احمد کو 1989میں اسلامی ترقیاتی بینک کی جانب سے اسلامی معیشت میں ان کی خدمات پر ایوارڈ دیا گیا، جبکہ سعودی حکومت نے 1990میں اسلام کی بین الاقوامی سطح پر خدمات کے اعتراف میں انہیں شاہ فیصل ایوارڈ سے نوازا۔ 1990ہی میں حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں اعلیٰ شہری اعزاز ’’نشان امتیاز‘‘ سے نوازا۔ پروفیسر خورشید احمد کی وفات نا صرف پاکستان بلکہ مسلم امہ کیلئے ایک بڑا سانحہ ہے۔ پاکستان اور اسلام کے لیے ان کی خدمات کو ہمیشہ بہترین لفظوں میں یاد رکھا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ٹام اینڈ جیری کا اے آئی ورژن: نئی ٹیکنالوجی سے کارٹون کی دنیا میں تہلکہ 
  • اقوامِ متحدہ امن مشن وزارتی کانفرنس کی تیاری کیلئے 2 روزہ کانفرنس اسلام آباد میں ہوگی
  • خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025 مسترد، اے این پی کا احتجاجی تحریک کا اعلان
  • آئی سی سی ویمنز کوالیفائر ٹیموں کی شاہی قلعے میں مہمان نوازی
  • سمرقند اسٹیٹ میڈیکل یونیورسٹی میں سپورٹس فیسٹیول 2025 کا کامیاب آغاز
  • معروف سکالر‘ معیشت دان پروفیسر خورشید احمد کا برطانیہ میں انتقال‘ وزیر اعظم کا اظہار افسوس 
  • اوساکا ورلڈ ایکسپو 2025 میں چائنا پویلین کا باضابطہ افتتاح
  • ٹام اینڈ جیری کا اے آئی ورژن: اس نئی ٹیکنالوجی سے آپ بھی چند منٹوں میں کارٹون بناسکتے ہیں
  • ملک کے بیشتر علاقوں میں آج سے گرمی بڑھنے کا امکان
  • آج سے سندھ، جنوبی پنجاب اور بلوچستان گرمی کی لپیٹ میں رہیں گے