WE News:
2025-04-16@17:14:51 GMT

صدر ٹرمپ کی پالیسیاں پاکستان پرکس طرح اثراندازہوں گی؟

اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT

صدر ٹرمپ کی پالیسیاں پاکستان پرکس طرح اثراندازہوں گی؟

تاحال امریکا دنیا کی واحد سپر پاور ہے اس لیے امریکی انتخابات ہوں یا نئے امریکی صدر کی تقریبِ حلف برداری، دنیا بھر کی نظریں واشنگٹن کی طرف رہتی ہیں کیونکہ امریکی پالیسیاں اور اقدامات ساری دنیا کے نظام پر اثرانداز ہوتے ہیں۔

پیر 20 جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی حلف برداری کے بعد جو تقریر کی اس میں اُنہوں نے ’سب سے پہلے امریکا‘ کی بات کی، جس سے ہمیں سابق پاکستانی صدر جنرل پرویز مشرف کا ’سب سے پہلے پاکستان‘ کا نعرہ یاد آیا، کیا اس کا مطلب ایک ایسا امریکا ہے جو دنیا کی قیادت سے دستبردار ہو کر صرف اپنے بارے میں سوچے گا؟

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے تعمیری تقریر کی، کوئی بیان آیا تو پاکستان اسے سنبھال لے گا، وزیر دفاع خواجہ آصف

صدرٹرمپ نے اپنی تقریر میں امریکا آنے والے مہاجرین کے بارے سخت پالیسیاں وضع کرنے کی بات کی اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے امریکی صنعتوں کی بحالی کے ساتھ ساتھ سماجی پالیسیوں کے بارے میں بھی اظہار خیال کیا۔

یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ تقریب حلف برداری سے قبل غزہ امن معاہدے کے بارے میں بات کرتے ہوئے اُنہوں نے خیال ظاہر کیا کہ یہ زیادہ دیرپا ثابت نہیں ہو گا۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کی دنیا میں پاکستان سکون سے رہے گا 

صدرٹرمپ کا پہلا دورِ صدارت حکومتِ پاکستان کے حوالے سے زیادہ اچھا نہیں تھا، کیونکہ اس دورِ حکومت میں پاکستان پر دہشت گردوں کی پشت پناہی کے الزامات عائد کرکے فوجی امداد میں کمی کی گئی۔

صدر ٹرمپ کا ’سب سے پہلے امریکا‘ کا نعرہ اس بات کا غماز ہے کہ پاکستان سمیت دیگر ممالک کے لیے امریکی امداد میں کمی آئے گی۔

مزید پڑھیں:پاکستانی شہری نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کیوں کررہے ہیں؟

صدر ٹرمپ کے گزشتہ عرصہ صدارت کو ذہن میں رکھتے ہوئے اور اُن کی موجودہ اعلان کردہ  پالیسیاں دنیا بھر اور خصوصاً پاکستان پر کس طریقے سے اثرانداز ہوں گی اس حوالے سے ہم نے خارجہ امور کے ماہرین کی رائے جاننے کی کوشش کی ہے۔

پاکستان پر دباؤ بڑھے گا، عبدالباسط

پاکستان کے سابق سینیئرسفارتکارعبدالباسط نے وی نیوزسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کی سربراہی میں نئی امریکی انتظامیہ کے لیے پاکستان کوئی ترجیح نہیں اورہمیں امریکا اوربھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی قربت کی وجہ سے سختیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

مزید پڑھیں:عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کی ڈونلڈ ٹرمپ کو جیت کی مبارکباد

کیا پاکستان کو اب شراکت داری کے لیے کسی اور ملک کی طرف دیکھنے کی ضرورت ہے؟ عبدالباسط سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور چین کے درمیان پہلے ہی سے تذویراتی شراکت داری موجود ہے اور موجودہ حالات میں اس کا کوئی متبادل دستیاب نہیں ہے۔

صدر ٹرمپ کے مہاجرین مخالف اقدامات سے کیا پاکستان متاثر ہوسکتا ہے؟ اس سوال کے جواب میں عبدالباسط کا کہنا ہے کہ امریکا سفر کرنے والے پاکستانیوں اور وہاں رہائش اختیار کرنے کی خواہش رکھنے والوں کے حوالے سے یقینناً فرق پڑے گا۔

مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ عمران خان کی خاطر پاکستان کے ساتھ تعلقات خراب نہیں کریں گے، خواجہ آصف

ایمبیسڈر عبدالباسط نے ایک اشاعتی ادارے کے لیے اپنی تحریر میں لکھا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ انتقام کے جذبے سے بھرپور واپسی کرچکے ہیں اور اُن کی افتتاحی تقریر ان کے جارحانہ عزائم کا پتا دیتی ہے۔

’دنیا بھر کے ممالک ڈونلڈ ٹرمپ کے اِس ذہنی رجحان کو لے کر مضطرب ہیں کہ اُن کے بارے میں پیش گوئی کرنا مشکل ہے اور خارجہ پالیسی کے ضمن میں وہ عارضی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں۔‘

اب امریکی خودغرضی کا شکوہ کیا جائے گا، حسین حقانی

امریکا میں پاکستان کے سابق سفیراورمحقق حسین حقانی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پرلکھتے ہوئے موقف اختیارکیا ہے کہ امریکی خارجہ پالیسی پر نمایاں افراد کے ساتھ فوٹو کھنچوانے سے متاثر نہیں کیا جاتا، ان تصویروں سے صرف اپنے مُلک میں ہی تاثر دیا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد پاکستان اور بھارتی اسٹاک مارکیٹ کی کیا صورت حال رہی؟

’اصل سوال یہ ہے کہ آپ ایشوز پر کہاں کھڑے ہیں، پہلے دنیا بھر میں امریکی مداخلت کی شکایت ہوتی تھی، اب امریکی خود غرضی کا شکوہ کیا جائے گا، بعض لوگ کہہ رہے ہیں کہ امریکا آزاد دنیا کی قیادت سے دستبردارہورہا ہے۔‘

حسین حقانی کے مطابق امریکی سوچ اب یہ ہے کہ امریکی قیادت کی پہلی ذمہ داری امریکی شہریوں کی خوشحالی ہی ہے، دوسرے اپنی اپنی فکرکریں، امریکی پالیسی سازوں سے سالہا سال کے تعلقات اور ڈائیلاگ کے سوا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:ٹرمپ کی جیت پر پاکستان میں بڑی ہلچل کیوں مچ گئی؟

صدر ٹرمپ کی مہاجرین مخالف پالیسوں کے بارے میں حسین حقانی نے ایکس پراپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ بھارت نے امریکا میں غیرقانونی طورپرمقیم اپنے شہریوں کی وطن واپسی میں مدد کا وعدہ کیا ہے۔

’پاکستان کو بھی اپنے غیرقانونی تارکین وطن کی واپسی قبول کرنی چاہیے، سینکڑوں پاکستانی امریکی جیلوں میں ہیں، کئی نے اپنے پاسپورٹ پھاڑ یا جلا دیے تھے اس لیے ان کی شہریت کا ثبوت نہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا انتقام ایمبیسیڈر پاکستان حسین حقانی ڈونلڈ ٹرمپ سفارتکار صدر ٹرمپ عبدالباسط.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا ایمبیسیڈر پاکستان ڈونلڈ ٹرمپ سفارتکار عبدالباسط کے بارے میں ڈونلڈ ٹرمپ مزید پڑھیں پاکستان کے پاکستان پر دنیا بھر کے ساتھ ٹرمپ کی کے لیے

پڑھیں:

معیشت اور حکومتی پالیسیاں

وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی بھی ایک ماہ میں چار ارب ڈالر کی حد عبور کرنے پر ان سے تشکر اور مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ترسیلات زر میں اضافہ سمندر پار پاکستانیوں کی حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کا عکاس ہے۔

 بلاشبہ موجودہ حکومت کے معاشی استحکام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے نتائج سامنے آنا شروع ہو چکے، حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے تمام معاشی عشاریے مثبت پر فارم کر رہے ہیں۔ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں ہے، افراط زر کی شرح بھی نیچے آچکی ہے۔ حکومتی پالیسیاں اور بین الاقوامی ایجنسیوں کی مثبت ریٹنگ پاکستان کی معیشت میں بہتری کی گواہی دے رہی ہے، اسٹاک مارکیٹ مستحکم پرفارم کر رہی ہے، غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر تین بلین ڈالر سے بڑھ کر 12 بلین ڈالر ہو گئے ہیں۔ ان تمام پالیسیوں کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھ رہا ہے۔

بیرونِ ملک مقیم پاکستانی ترسیلات زر کے ذریعے ملکی معیشت، غربت کے خاتمے اور پاکستان کی عالمی ساکھ کے مضبوط ستون ہیں۔ اقوام متحدہ کے محکمہ برائے اقتصادی و سماجی امور کے مطابق، دنیا بھر میں 272 ملین بیرونِ ملک مقیم افراد میں سے پاکستان دنیا کا ساتواں بڑا ملک ہے جس کی ایک بڑی تعداد بیرونِ ملک روزگار، تعلیم یا کاروبار کی غرض سے مقیم ہے۔

ان پاکستانیوں کی خدمات اور قربانیاں ملک کی اقتصادی ترقی میں نمایاں اہمیت رکھتی ہیں۔ ان ترسیلات زر نے نہ صرف ملکی معیشت کو سہارا دیا بلکہ لاکھوں خاندانوں کی مالی ضروریات پوری کرنے کا ذریعہ بھی بنیں۔ ترسیلات زر کا ایک بڑا حصہ ملک میں سرمایہ کاری کی صورت میں استعمال ہو رہا ہے۔ ’’روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس‘‘ جیسی حکومتی اسکیموں نے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ، حکومتی بانڈز اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کو آسان بنایا ہے۔

اس سرمایہ کاری کے نتیجے میں پاکستان میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے، روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں اور بنیادی ڈھانچے، تعلیم، اور صحت جیسے شعبوں کو تقویت ملی ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی نہ صرف اقتصادی بلکہ سفارتی میدان میں بھی پاکستان کی بھرپور نمایندگی کر رہے ہیں۔ پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق، 53 فیصد بیرونِ ملک پاکستانیوں کا ماننا ہے کہ ان کی موجودگی میزبان ممالک میں پاکستان کی شبیہ کو بہتر بنانے کا باعث بنتی ہے۔ امریکا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی نے مختلف مواقع پر امریکی کانگریس سے رابطے کیے، جن میں پاک امریکا تعلقات، مسئلہ کشمیر اور انسانی حقوق کے معاملات شامل تھے۔

برطانیہ میں بھی پاکستانی کمیونٹی نے کئی ایسے اقدامات کیے جن سے دوطرفہ تعلقات کو فروغ ملا۔ آسٹریلیا میں مقیم پاکستانیوں نے تعلیم کے شعبے میں سرگرمی دکھاتے ہوئے پاکستانی طلباء کے لیے مزید مواقع کی فراہمی کے لیے مؤثر مہمات چلائیں۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور دیگر خلیجی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی، معاشی، اور سماجی روابط کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

یہ کمیونٹی نہ صرف میزبان ممالک میں پاکستانی ثقافت اور وقار کی نمایندگی کرتی ہے بلکہ باہمی تعلقات کو بہتر بنانے میں بھی پیش پیش ہے۔ ترسیلات زر کا ایک فوری اور بڑا فائدہ ملک میں غربت میں کمی کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ یہ مالی وسائل اندرونِ ملک معیشت میں رواں دواں رہنے والے خون کی مانند ہیں، جو پسماندہ طبقے کو سہارا دیتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، اگر حکومت بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو مزید سہولیات، شفاف نظام اور محفوظ سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرے، تو یہ کمیونٹی پاکستان کو اقتصادی خود انحصاری کی راہ پر گامزن کر سکتی ہے۔

 ملک کی برآمدات میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور گزشتہ چھ ماہ کے دوران برآمدات میں 11 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی برآمدات میں اضافہ خوش آیند ہے اور اس سے امید پیدا ہوئی ہے کہ آنے والے سالوں میں ملکی معیشت قدرے مستحکم ہوسکے گی۔ ادارہ شماریات کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ چھ ماہ میں ملک کی مجموعی برآمدات 16 ارب 63 کروڑ امریکی ڈالر تک جا پہنچی ہیں۔ دوسری جانب برآمدات میں اضافے کو بھی خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں اب بھی کم قرار دیا جارہا ہے۔ لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ معیشت کے استحکام کے لیے اس سے امید کی ایک کرن ضرور دکھائی دیتی ہے۔

رواں مالی سال میں یورپی ممالک کو پاکستانی برآمدات میں تقریباً چار ارب ڈالر کا بڑا اضافہ انتہائی خوش آیند ہے۔ برطانیہ، نیدر لینڈز، فرانس، جرمنی اور بیلجیم سمیت شمالی اور مشرقی یورپ پاکستانی مصنوعات کے لیے ایک بڑی منڈی بنے ہوئے ہیں۔ بہتر معاشی پالیسیوں کی بدولت صنعتوں کی بحالی اور اقتصادی ترقی کا سفر جاری رکھا جا سکتا ہے اور اس کے لیے حکومت بیرونِ ملک پاکستانی سفارت خانوں میں تعینات ٹریڈ آفیسرز کو فعال کرے اور انھیں برآمدات میں اضافے کے لیے ٹارگٹس سونپے جائیں۔

 رواں مالی سال کی پہلی ششماہی ایک سازگار معاشی تصویر پیش کرتی ہے۔ جس کی بنیادی وجہ گرتی ہوئی افراطِ زر یعنی مہنگائی بڑھنے کی رفتار میں کمی اور ادائیگیوں کا مثبت توازن ہے۔ ملکی برآمدات میں اضافہ بنیادی طور پرخوراک اور ٹیکسٹائل کے شعبوں کی بہتر کارکردگی کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ تیار ملبوسات، کپڑا اور چاول پاکستان کی بڑی برآمدات رہی ہیں، جس کے بعد چینی، تولیہ، فارماسیوٹیکل اور دیگر اشیا شامل ہیں۔

پاکستان کی برآمدات میں اہم شعبہ آئی ٹی سیکٹر ہے جو ملک میں انٹرنیٹ چیلنجز کے باوجود مسلسل ترقی کر رہا ہے۔ آئی ٹی کمپنیوں کی برآمدات میں اضافے کی اہم وجہ پاکستانی روپے کی قدر میں استحکام ہے۔ جس کی وجہ سے اب پاکستانی آئی ٹی کمپنیاں اپنے منافع کا بڑا حصہ پاکستان منتقل کرنے پر آمادہ نظر آتی ہیں۔ اسی طرح ایس آئی ایف سی کے مثبت کردار کے کے باعث برآمدات میں اضافہ اور معاشی ترقی کی راہیں ہموار ہوئی ہیں۔ پاکستان کی آٹو انڈسٹری کے لیے اہم پیشرفت ہوئی ہے۔

ایس آئی ایف سی کے تعاون سے ریکوڈک منصوبہ 2028 تک فعال ہوگا، منصوبے میں 5.5 بلین ڈالر سرمایہ کاری ہوگی، جب کہ سالانہ 2.8 بلین ڈالر کی برآمدات متوقع ہے، سرمایہ کاری کے لیے متحدہ عرب امارات کو پانچ اہم معدنی منصوبے پیش کرنے پر غور جاری ہے، چاغی، وزیرستان، گوادر اور ’’ بلوچستان منرل ریسورسز لمیٹڈ‘‘ کے کاپر بلاکس سمیت 80 ہزار ٹن سالانہ پیداواری صلاحیت کاپر اسمیلٹر منصوبہ پیش کیے جانے کا امکان ہے، ایس آئی ایف سی کی معاونت سے گوادر اور چاغی کو ریل نیٹ ورک سے منسلک کرنے کا منصوبہ، معدنی نقل و حمل میں بہتری متوقع ہے، ماڑی پٹرولیم اور حکومت بلوچستان کا معدنی شعبے میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کے لیے مشاورت کا عمل جاری ہے، معدنی شعبے میں سرمایہ کاری کے فروغ کے ذریعے ایس آئی ایف سی ملکی معیشت کے استحکام کے لیے کوشاں ہے۔

 پاکستان جب بھی ہم آئی ایم ایف کے پاس جاتا ہے تو ہمارے معاشی اہداف بہتر ہو جاتے ہیں اور کچھ استحکام آتا ہے۔ لیکن اس کے فوری بعد معیشت میں عدم توازن آنا شروع ہو جاتا ہے خاص طور پر ادائیگیوں کے توازن کو لے کر۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کی برآمدی صنعت درآمدات پر انحصار کرتی ہے اور جب بھی ترقی ہوتی ہے پاکستان کی درآمدات برآمدات کے مقابلے بڑھ جاتی ہیں اور ادائیگیوں میں توازن پیدا ہو جاتا ہے۔ بلاشبہ صنعتکاروں کا اعتماد بحال کرنے اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے موجودہ حکومت تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔

حکومت معاشی پالیسیوں میں تسلسل پر یقین رکھتی ہے کیونکہ یہی استحکام سرمایہ کاروں کو اعتماد فراہم کرتا ہے۔ معاشی استحکام کے لیے حکومتی پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر ہے اور کاروباری برادری کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جا رہا ہے حکومت کی مثبت اور سرمایہ کار دوست پالیسیوں کی بدولت آج پاکستان میں مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کار دلچسپی لے رہے ہیں۔ معیشت اپنے درست ٹریک پر واپس آ چکی ہے۔ اسی طرح اُڑان پاکستان ایک امید ہے لیکن ہمیں حکمتِ عملی کی ضرورت ہے اور ہماری معیشت میں بہتری کی بنیاد سستی توانائی کی فراہمی ہے۔

اس خطے کے مسائل ایک ہی صورت حل ہو سکتے ہیں، وہ یہ کہ وار انڈسٹری کے بجائے ٹریڈ، ٹرانسپورٹ اور کنیکٹیوٹی انرجی کی طرف چلا جائے۔ جب ایسا ہوگا تو خطے میں جاری عسکریت پسندی، علیحدگی پسندی اور دہشت گردی میں خود ہی کمی آجائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • تجارتی جنگ میں شدت، ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر ٹیرف بڑھا کر 245 فیصد کردیا
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکا میں مہنگائی کم کرنےکادعویٰ
  • معیشت اور حکومتی پالیسیاں
  • ایران کو جوہری ہتھیاروں کا خواب دیکھنا چھوڑ دے.ڈونلڈ ٹرمپ
  • غیرمنصفانہ تجارتی رویے پر کوئی ملک ٹیرف سے نہیں بچے گا، ٹرمپ
  • ٹرمپ کا دوٹوک اعلان: چین ہم سے بدسلوکی کرے گا تو ٹیرف سے نہیں بچے گا
  • دہشتگردی عالمی چیلنج ہے، پاکستان دہشتگردی اور دنیا کے درمیان دیوار کی حیثیت رکھتا ہے،  وزیر داخلہ
  • معیشت اور افراط زر کے معاملے پر صدر ٹرمپ کی حمایت میں کمی
  • ٹرمپ ٹیرف عالمی معاشی جنگ...گلوبل اکنامک آرڈر تبدیل ہوگا؟؟
  • ٹرمپ ٹیرف مضمرات