WE News:
2025-01-23@05:38:58 GMT

ملک ریاض اور پاکستان کی ریاست و سیاست

اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT

القادر ٹرسٹ کیس کے فیصلے میں انصاف کے تقاضے پورے ہوئے یا نہیں اس پر ملک بھر میں بحث جاری ہے۔ اس موضوع پر گیان بانٹنے کے لیے جغادری سیاستدان، وکیل، صحافی، اینکرز اور یوٹیوبرز ہمارے درمیان موجود ہیں، جو اپنی اپنی ذہنی استعداد اور افتاد طبع کے مطابق آئین و قانون کی تشریح  کررہے ہیں جس سے عوام اپنی سیاسی وابستگی کے اعتبار سے اکتساب کرتے ہیں۔

 بھانت بھانت کی بولیاں سنتے ہوئے  میں ملک ریاض کی اپنے حکمرانوں اور نظام پر مضبوط گرفت کے بارے میں مسلسل سوچتا رہا اور اس حوالے سے کئی واقعات میرے حاشیہ خیال میں آئے، ملک ریاض کے نام سے کسی کا نام جڑ جائے تو وہ انسان قانونی مقدمہ بعد میں ہارتا ہے اخلاقی مقدمے میں اسے  شکست پہلے ہوتی ہے۔

ملک ریاض کے بارے میں برسوں پہلے عمران خان نے کیسی خدا لگتی بات کہی تھی کہ اس شخص نے ملک کو نیلام گھر بنارکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:شفقت محمود کا سیاسی سفر، بےنظیر بھٹو سے عمران خان تک

جرنیلوں، ججوں، سیاستدانوں، صحافیوں اور وکیلوں میں کون ہے جس نے ملک ریاض  کے عزائم کی راہ میں رکاوٹیں دور کرنے میں ان  کی اعانت نہیں کی اور اس کے  بدلے میں اسے نوازا نہ گیا ہو۔

القادر ٹرسٹ کیس ملک ریاض کی اپنے کام کے بدلے میں  بندہ پروری کی ہی ایک مثال ہے جس پر عمران خان اور ان کی اہلیہ کی پکڑ بھی اس لیے ممکن ہوسکی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ان کی لڑائی ہے۔ ہمارے ہاں ماضی و حال کے حکمرانوں کو سزا اسی وقت ملتی ہے جب اسٹیبلشمنٹ سے ان کی ٹھن جائے۔ یہ پاکستان کی تاریخ ہے۔ القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ بھی اسی کا تسلسل ہے لہذا اس سے حکمرانوں کے احتساب کی راہ کھلنے کی بات نقش برآب ہی ہے۔

 فروغِ علم کے لیے سیاستدانوں کو یونیورسٹی کے دام میں لانا ملک ریاض کا پرانا وتیرہ ہے۔ 2014 میں جناب نے حیدر آباد میں الطاف حسین کے نام پر یونیورسٹی بنانے کا اعلان کیا تھا، جس کے لیے وہ ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو گئے تو ان کا پُرتپاک سواگت ہوا۔ کارکنوں نے مہمان کے آنے کی خوشی میں ڈھول کی تھاپ پر رقص کیا، اس موقعے پر بانی ایم کیو ایم کے فرموداتِ عالیہ کی ایک ہلکی سے جھلک ملاحظہ کیجیے۔

یہ بھی پڑھیں: ’کتاب گزرے زمانوں تک لے جانے والی سرنگ ہے‘

’اللہ تعالیٰ نے ملک ریاض کو حیدرآباد کے عوام کے لیے رحمت کا فرشتہ بنا کر بھیجا ہے، ملک ریاض نے نائن زیرو آنے سے پہلے آصف زرداری سے رابطہ کیا، آصف زرداری نے ملک ریاض کوخوشی خوشی حیدرآباد میں یونیورسٹی بنانے کی اجازت دی۔‘

افسوس صد افسوس یہ عظیم الشان علمی منصوبہ الطاف حسین کے اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات بگڑنے کی وجہ سے ٹھپ ہو گیا اور ان کے نام پر یونیورسٹی تو کجا میڈیا میں ان کا نام لینے پر ہی پابندی لگ گئی اور انہیں بانی ایم کیو ایم کہا جانے لگا، جس طرح اب  عمران خان  ‘بانی پی ٹی آئی’ ہو گئے ہیں۔

ملک ریاض کا نام بھی میڈیا میں لینے پر ممانعت رہی ہے لیکن الطاف حسین اور عمران خان کی طرح اس سے ان کی کمزوری نہیں طاقت اور رسوخ کا اظہار ہوتا ہے، جب کبھی ملک ریاض اور ان کے بحریہ ٹاؤن کے بارے میں منفی خبرنکلی، میڈیا کے بڑے حصے کے لیے ان کا نام پراپرٹی ٹائیکون ہو گیا اور بحریہ ٹاؤن نجی ہاؤسنگ سوسائٹی بن گئی۔

یہ بھی پڑھیں: القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ، ملک ریاض کو سزا کیوں نہ ہوئی؟

اب ہم آجاتے ہیں پاکستانی حکمرانوں سے ملک ریاض کے خفی اور جلی روابط کی طرف جس میں آصف علی زرداری کو کوئی نہیں کاٹ سکتا۔ ان کی دوستی کی ایک پکی نشانی بحریہ ٹاؤن لاہور کا بلاول ہاؤس ہے، جس کے بارے میں کبھی عمران خان نے فرمایا تھا:

 ’اسلام آباد (آئی این پی) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے صدر آصف علی زرداری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قوم کو آگاہ کریں کہ بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کی جانب سے تحفے میں دیے گئے 5 ارب روپے کے لاہور میں تعمیر کیے گئے محل بلاول ہاؤس کے عوض انہوں نے ملک ریاض کو کیا فائدے دیے ہیں، اپنے ایک بیان میں عمران خان نے کہا کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے مطابق بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض نے صدر زرداری کو لاہور میں 200 کنال پر محیط ایک محل تحفہ کے طورپر دیا ہے، ملک ریاض کے اس قیمتی تحفہ کا نہ تو چیئرمین نیب نے نوٹس لیا اور نہ کسی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے نے اس جانب توجہ کی۔‘

پاکستان کی تاریخ کے طالب علموں کے لیے یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ ملک ریاض جن کا اپنا دامن صاف نہیں ہے ان کی مرضی سے انسدادِ کرپشن کے لیے قائم  نیب کے سربراہوں کی تقرری بھی ہوتی رہی ہے، ان میں سے ایک تو ایڈمرل(ر) فصیح بخاری ہیں جن کا تذکرہ عمران خان  اس وقت زبان پر لائے تھے جب ملک ریاض نے بلاول ہاؤس زرداری کو دان کیا تھا۔ عمران خان کے بقول ’چئیرمین نیب کی معنی خیز خاموشی ان سوالات کو تقویت دیتی ہے جن میں فصیح بخاری کی ملک ریاض کی سفارش پر چیئرمین نیب تقرری کا ذکر کیا گیا تھا۔‘

یہ بھی پڑھیں: القادر ٹرسٹ کیس، سپریم کورٹ سے بڑا ریلیف؟ عمران خان کے لیے پیشکش

فصیح بخاری کے زمانے میں ہی ملک ریاض کے خلاف لینڈ فراڈ کیس، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ سے نیب کو منتقل کروا کر پراپرٹی ٹائیکون کو کلین چٹ دی گئی تھی جس کے بارے میں بعد میں سپریم کورٹ نے تحقیقات کا حکم بھی دیا تھا۔

فصیح بخاری کی طرح جسٹس ( ر) جاوید اقبال کی چئیرمن نیب کے طور پر تقرری میں بھی ملک ریاض کا کردار رہا اور خیر سے  ان کا نام بھی پیپلز پارٹی کی طرف سے آیا تھا اور حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے اسے قبول کرلیا تھا۔

2019 میں اسلام آباد میں ایک رپورٹر نے جاوید اقبال سے ملک ریاض کے پینڈنگ کیسز کے بارے میں استفسار کیا اور  اس الزام کی حقیقت بھی جاننی چاہی تھی کہ کیا چئیرمین  نیب بننے سے پہلے ان کی ملک ریاض اور آصف علی زرداری سے ملاقات ہوئی تھی؟ اس سوال کا جواب چئیرمین نیب سے بن نہیں پایا تھا۔

ایک زمانہ اگر وہ  تھا جس میں نیب چئیرمین کی تعیناتی میں ملک ریاض کی رضا شامل ہوتی تھی تو اب ایک زمانہ یہ ہے جس میں نیب ان کے خلاف جاری اعلامیے میں بتاتی ہے کہ اس  کے پاس ملک ریاض کے خلاف سرکاری اور نجی زمینوں پر قبضے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جب پاکستان کے زخمی کھلاڑیوں نے ویسٹ انڈیز کو ڈھیر کیا

ان سب کھلی حقیقتوں کی روشنی میں آپ پیپلز پارٹی کے کسی جیالے سے اگر کبھی  پوچھ لیں کہ ملک ریاض نے آصف علی زرداری کو عالی شان رہائش کس حساب میں دی ہے اور دونوں میں ہمدمی کی بنیاد کیا ہے  تو  وہ اس بات کا برا مان کر اس  کی کوئی نہ کوئی  تاویل کرے گا۔

اب ایسا ہی معاملہ تحریک انصاف کے حامیوں کا ہے جو القادر ٹرسٹ کیس کے سقم بیان کریں گے، جج کی  اہلیت پر انگلیاں اٹھائیں گے، ان حالات کا تذکرہ کریں گے جن میں کیس کی سماعت ہوتی رہی، اور تو اور اس کیس میں سے مذہبی کارڈ بھی نکال لیں گے۔  لیکن اس سوال کا جواب نہیں دیں گے کہ ملک ریاض کے ساتھ عمران خان کی وزارت عظمیٰ کے زمانے میں ایک مشکوک اور متنازع ڈیل کیوں ہوئی؟ جس کے بعد ملک ریاض کی عنایات خسروانہ کا سلسلہ دراز ہوتا چلا گیا۔

ملک ریاض سے سیاستدانوں سے تعلقات کا خلاصہ  یوسف رضا گیلانی نے وزیراعظم کی حیثیت سے پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں بیان کر دیا تھا۔ ‘ملک ریاض کے صرف آصف زرداری اور رحمان ملک سے نہیں نواز شریف اور شہباز شریف سمیت تمام سیاستدانوں سے تعلقات اور دوستی ہے۔’

طاقت کے حقیقی مرکز اور اہل سیاست سے  دوستی کی وجہ سے ملک ریاض نے کئی دفعہ وچولے کا کردار بھی نبھایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:حمید اختر کی ‘کال کوٹھری’ اور آج کا پاکستان

نواز شریف کا کہنا ہے کہ  2014 میں  دھرنے کے دوران آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل ظہیر الاسلام نے انہیں استعفا دینے کا پیغام بھجوایا جسے انہوں نے رد کر دیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ وزیراعظم تک یہ اہم پیغام ملک ریاض ہی لے کر گئے تھے، اس سے پہلے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کے درمیان معاہدہ بھوربن کے وقت بھی ملک ریاض خاصے سرگرم رہے تھے۔

2017 میں ملک ریاض نے نواز شریف اور شہباز شریف سے جاتی عمرہ میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی جس کے بارے میں ڈان اخبار کے نمائندے  نے اپنی رپورٹ میں لکھا تھا:۔

 ‘ذرائع کے مطابق ’موجودہ سیاسی صورتحال میں شریف برادران کی ملک ریاض سے ہونے والی یہ ملاقات انتہائی اہمیت کی حامل ہے، کیوںکہ برطرفی کے بعد نواز شریف اور ان کی پارٹی کے سامنے آنے والے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سابق وزیراعظم کو پی پی پی کی مدد درکار ہے، ذرائع نے مزید بتایا کہ نواز شریف نے جمہوری نظام کو مستحکم کرنے کے لیے درکار تعاون کا پیغام آصف زرداری تک پہنچانے کے لیے ملک ریاض پر بھروسہ کیا۔’

شہباز شریف کے ملک ریاض سے تعلقات میں اتار چڑھاؤ کی کہانی بھی ڈان کی اس رپورٹ میں شامل ہے۔

اب ایک مثال عدالت میں نقب لگانے کے لیے پیش کی جاتی ہے۔ ملک ریاض نے عدلیہ کے ’افتخار‘ کے بیٹے کو مہرہ بنانے کے لیے اس پر بھاری سرمایہ کاری کی اور جب مطلوبہ نتائج نہ نکلے تو یہ راز سارے زمانے پر کھول دیا  اور  اپنے لٹنے کی دہائی دی۔ البتہ یہ بتانا پسند نہ فرمایا کہ ملک کے چیف جسٹس کے فرزند ارجمند پر پانی کی طرح پیسہ کیوں بہایا جا رہا تھا اور ادھر افتخار چودھری جن کو دنیا جہان کے معاملات کی خبر تھی وہ  اپنے بیٹے کی ملک ریاض کے پیسوں سے ہوس سیرو تماشا و خریداری سے بے خبر ہی رہے۔

یاد رہے کہ افتخار محمد چودھری اور ملک ریاض کی اس کھلی عداوت میں عمران خان نے افتخار چودھری کا ساتھ دیا اور یہ مطالبہ کیا تھا:

‘ ملک ریاض نے پاکستان کو نیلام گھر بنا دیا ہے، وہ قرآن ہاتھ میں پکڑ کر بتائیں کہ اب تک کن سیاستدانوں ،جرنیلوں، بیورو کریٹس اور صحافیوں کو پیسے دیے۔’

ملک ریاض کے کارناموں کا قصہ طولانی ہے جس کے بیان کے لیے ایک کالم ناکافی ہی رہے گا،  البتہ ہم  نے ان کی پہنچ اور  کارگزاریوں کی ہلکی سی جو جھلک دکھائی ہے، اس سے آپ یہ ضرور جان سکتے ہیں کہ ان حضرت نے ملک کے ساتھ کیا کھلواڑ کیا ہے، جس میں انہیں ہمارے رکھوالوں اور منتخب نمائندوں کی سپورٹ حاصل تھی۔

ملک ریاض کے سیاہ کاموں کا ایک پرچہ  کل نیب نے بھی آوٹ کیا ہے۔ ایک نظر اسے بھی دیکھ لیجیے ۔

آخر میں یہ گزارش کرنی ہے کہ سیاسی جماعتوں کے کارکنان اور سپورٹرز ملک ریاض ٹائپ کی شخصیات سے اپنے رہنماؤں کی قربت کو سخت تنقیدی نظر سے دیکھیں اور انہیں ایسے لوگوں سے دور رہنے  پر مجبور کریں تاکہ ان کی  لیڈری کا بھرم قائم رہ سکے۔

 انگریزی کا یہ فرمودہ  عام فرد سے کہیں زیادہ سیاسی رہنماؤں کے لیے بامعنی ہے: A man is known by the company he keeps(آدمی اپنی صحبت سے پہچانا جاتا ہے)

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

محمود الحسن

گزشتہ دو دہائیوں سے مختلف قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں سے وابستہ ہیں۔ کتابوں میں 'شرفِ ہم کلامی 2017'، 'لاہور شہر پُرکمال 2020'، 'گزری ہوئی دنیا سے 2022' اور 'شمس الرحمٰن فاروقی ,جس کی تھی بات بات میں اک بات' شائع ہو چکی ہیں۔

القادر ٹرسٹ کیس بحریہ ٹاؤن بشریٰ بی بی پی ٹی آئی عمران خان ملک ریاض.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: القادر ٹرسٹ کیس بحریہ ٹاؤن پی ٹی ا ئی ملک ریاض القادر ٹرسٹ کیس آصف علی زرداری کے بارے میں ملک ریاض کے ملک ریاض نے ملک ریاض کی ملک ریاض کو کی ملک ریاض نے ملک ریاض بحریہ ٹاؤن زرداری کو سے تعلقات نواز شریف کہ ملک کا نام کیا ہے کے لیے اور ان

پڑھیں:

پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس جمعہ کو طلب،ملکی سیاست سے متعلق اہم فیصلے ہونگے

پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس جمعہ کو طلب،ملکی سیاست سے متعلق اہم فیصلے ہونگے WhatsAppFacebookTwitter 0 22 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے زرداری ہاوس اسلام آباد میں پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر پی پی پی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس 24جنوری جمعہ کو زرداری ہاوس اسلام آباد میں ہوگا،پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں سی ای سی کے تمام اراکین شریک ہوں گے ،پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں ملکی سیاست سے متعلق اہم فیصلے کئے جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • جتنا مرضی ظلم کرلو، گواہی نہیں دوں گا،ملک ریاض
  • عمران خان کے خلاف گواہی کے لیے بلیک میلنگ، ملک ریاض نے بھانڈا پھوڑ دیا
  • جتنا مرضی ظلم کرلو، گواہی نہیں دوں گا، ملک ریاض
  • پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس جمعہ کو طلب،ملکی سیاست سے متعلق اہم فیصلے ہونگے
  • خود مختار ملک ہیں ، ٹرمپ کے آنے سے پاکستان کی سیاست میں کوئی زلزلہ نہیں آئے گا، عرفان صدیقی
  • ٹرمپ کے آنے سے پاکستان کی سیاست کے اندر کوئی زلزلہ نہیں آئے گا، عرفان صدیقی
  • ہم نہیں سمجھتے ٹرمپ کے آنے سے پاکستان کی سیاست میں کوئی زلزلہ آجائے گا، عرفان صدیقی
  • ٹرمپ حکومت آنے سے پاکستان کی سیاست پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، عرفان صدیقی
  • ہم نہیں سمجھتے ٹرمپ کے آنے سے پاکستان کی سیاست میں کوئی زلزلہ آجائے گا، عرفان صدیقی