Jasarat News:
2025-04-15@09:15:35 GMT

سردی ہائے سردی… دھوپ چھائوں

اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT

سردی ہائے سردی… دھوپ چھائوں

جنوری کا آدھا مہینہ گزر گیا لیکن سردی ہے کہ جان چھوڑتی نظر نہیں آرہی، سردی بھی خشک پڑ رہی ہے، پورے موسم سرما میں اب کی دفعہ بارشیں نہیں ہوئیں، بارشوں کا نہ ہونا بھی عذاب الٰہی کی علامت ہے۔ مخلوق خدا اس عذاب سے دوچار ہے، بارانی علاقے خاص طور پر اس عذاب کو بھگت رہے ہیں۔ کسانوں نے اکتوبر نومبر میں گندم کی فصل کاشت تو کردی تھی لیکن پھر ان کی نگاہیں بارانِ رحمت کے لیے آسمان کی جانب اُٹھ گئی تھیں کہ کب بادل بارش کا سندیسہ لے کر آئیں اور ان کے کھیت سرسبز و شاداب ہوجائیں۔ کہیں کہیں بارش کے چھینٹے پڑے ضرور لیکن کہیں بھی کھل کر بارش نہیں ہوئی، اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ گندم کی فصل ٹھٹھر کر رہ گئی ہے، گندم کے پودوں نے سر نکالا تو ہے لیکن ڈیڑھ دو فٹ سے زیادہ بلند نہیں ہوسکے۔ زمین کے اندر جو پہلے سے نمی موجود تھی اس نے ان پودوں کو سر اُٹھانے میں تو مدد دی لیکن وہ بھی ہار گئی اور سب کی نگاہیں آسمان کو تکنے لگیں۔ محکمہ موسمیات نے بار بار اعلان کیا کہ بارشیں برسانے والی ہوائوں کا سلسلہ پاکستان میں داخل ہوگیا ہے اور مختلف علاقوں میں موسلا دھار بارشیں متوقع ہیں۔ یہ پیش گوئی صرف بلوچستان میں سچ ثابت ہوئی کہیں کہیں ہلکی پھلکی بارش بھی ہوئی لیکن پنجاب کے بارانی علاقے خاص طور پر اس رحمت سے محروم رہے۔ اب حالت یہ ہے کہ کھیتوں میں دھول اُڑ رہی ہے، سبزہ مرجھا گیا ہے، درختوں کے پتے پت جھڑ کی نذر ہوگئے تھے وہ بھی ٹنڈمنڈ کھڑے ہیں، ہم چونکہ خود پنجاب کے بارانی پہاڑی علاقے میں رہتے ہیں اس لیے ان حالات سے ذاتی طور پر دوچار ہیں۔ خشک سردی نام پوچھ رہی ہے، شام ہوتے ہی یہ آسمان سے اُترتی ہے اور جسم پہ کپکپاہٹ طاری کردیتی ہے، اس کا علاج آگ ہے لیکن آگ کہاں سے لائیں۔ بجلی یا گیس کا ہیٹر جلانا بہت بڑی عیاشی ہے جس کے ہم متحمل نہیں ہوسکتے، اس لیے مناسب یہی سمجھتے ہیں کہ کمبل لپیٹ کر بستر پہ بیٹھ جائیں اور مونگ پھلی ٹھونگتے رہیں کہ یہی ’’ڈرائی فروٹ‘‘ ہماری دسترس میں ہے۔ ابھی دوچار سال پہلے تک اچھی کوالٹی کی مونگ پھلی دو سو روپے فی کلو مل جاتی تھی لیکن دیکھتے ہی دیکھتے اس کا ریٹ ایک ہزار روپے تک پہنچ گیا۔ رہ گئے دوسرے ڈرائی فروٹس تو ان کی بات ہی نہ کیجیے، ہاں یاد آیا ہمارے بچپن میں چلغوزہ ٹھیلے والے بیچتے تھے، چار آنے کا چلغوزہ اتنا آتا تھا کہ قمیص کی سائیڈ والی جیب بھر جاتی تھی اور سارا دن کھاتے رہو ختم ہونے میں نہیں آتے تھے۔ اُس زمانے میں بجلی اور گیس کے ہیٹروں کا رواج نہ تھا لیکن آگ کا بھی کال نہ تھا۔ کمروں میں آتش دان ہوتے تھے جس میں چولہے سے ایک سلگتی ہوئی لکڑی لا کر رکھ دیتے اور کمرہ گرم ہوجاتا تھا۔ پھر یہ لکڑی کوئلہ بن جاتی اور کوئلے دیر تک لَو دیتے رہتے۔

خشک سردی فلو، نزلہ، زکام اور کھانسی بھی ساتھ لائی ہے جسے دیکھو کسی نہ کسی تکلیف میں مبتلا نظر آتا ہے۔ بچے اور بوڑھے خاص طور پر ان بیماریوں کا شکار ہیں۔ ہمارے دوست عارف الحق عارف اگرچہ امریکا میں رہتے ہیں جہاں ان بیماریوں سے بچائو کا بھرپور بندوبست موجود ہے لیکن انہوں نے فیس بک پر اطلاع دی ہے کہ وہ فلو، نزلہ اور زکام میں مبتلا ہوگئے ہیں، وہ 84 سالہ جوان ہیں بڑھاپا ان کے قریب سے نہیں گزرا، بیٹا ان کا ڈاکٹر ہے وہ گھر پر ان کا علاج کررہا ہے۔ اُمید ہے ایک دو دن میں بھلے چنگے ہوجائیں گے کیونکہ ان کے احباب نے ان کے سرہانے دعائوں کا ڈھیر لگادیا ہے، ہم نے بھی ان کے لیے صحت و سلامتی اور درازی عمر کی دعا کی ہے تا کہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آئے۔ آدمی بھی کتنا خود غرض ہے ہر معاملے میں اپنا فائدہ سوچتا ہے، ہم نے بھی اس دعا میں اپنا فائدہ سوچ لیا ہے۔

لیجیے صاحب سردی کی بات تو درمیان میں ہی رہ گئی، سردی میں چمکتی، روپہلی دھوپ سردی کے ماروں کے لیے قدرت کا عظیم تحفہ ہے۔ اس تحفے کا کوئی نعم البدل نہیں ہے، سورج نکلنا ہے اور اس کی سنہری کرنیں دھوپ کی سوغات لے کر زمین پر آتی ہیں تو دل خوشی سے اُچھلنے لگتا ہے، جسم میں دھوپ لگتے ہی حرارت آجاتی ہے۔ کہتے ہیں کہ دھوپ میں وٹامن ڈی ہوتا ہے جو ہڈیوں کو مضبوط کرتا اور جسم میں توانائی بھرتا ہے، قدرت اتنی مہربان ہے کہ توانائی کا یہ خزانہ مخلوق خدا پر مفت لٹاتی رہتی ہے۔ غریب اور امیر، بچے اور بوڑھے، انسان اور جانور سب اس سے مستفید ہوتے ہیں لیکن کچھ دنوں سے ہمارے ساتھ عجیب تماشا ہورہا ہے۔ ہم ابھی دھوپ میں بیٹھے ہی ہیں کہ بادل کا کوئی آوارہ ٹکڑا سورج کے سامنے آکر اس سے آنکھ مچولی کھیلنے لگتا ہے اس طرح ’’کبھی دھوپ کبھی چھائوں‘‘ کا کھیل شروع ہوجاتا ہے۔

ہماری جان گئی، آپ کی ادا ٹھیری
سورج اور بادل کی اس آنکھ مچولی میں جسم کانپنے لگتا ہے اور ہمیں چھت سے اُتر کر کمرے میں پناہ لینا پڑتی ہے، اس وقت بھی جب ہم یہ سطور لکھ رہے ہیں تو کمرے میں کمبل میں لپٹے ہوئے ہیں اور باہر ’’دھوپ چھائوں‘‘ کا کھیل جاری ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ہے اور ہیں کہ

پڑھیں:

نواز شریف کی ہدایت کے باوجود  حمزہ شہباز پارٹی امور میں دلچسپی کیوں نہیں لے رہے؟

مسلم لیگ ن کے نائب صدر حمزہ شہباز تقریباً 82 دن تک وزیر اعلیٰ پنجاب رہے۔ وہ پنجاب کی عوام کے لیے کچھ زیادہ تو نہ کر سکے لیکن وزرات عالیہ چھن جانے کے بعد وہ پارٹی امور میں زیادہ سرگرم نہیں رہے ہیں یہاں تک کہ اپوزیشن لیڈر بننے پر بھی ان کی کارکردگی کچھ قابل ذکر نہیں رہی۔

یہ بھی پڑھیں: سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز گمنامی میں چلے گئے ہیں؟

جب وفاق میں پی ڈی ایم کی حکومت اور وزیراعظم ان کے والد شہباز شریف تھے تو حمزہ شہباز تھوڑا بہت میڈیا سے رابطہ کرتے رہتے تھے لیکن پارٹی معاملات میں ویسے دکھائی نہیں دیے جیسے پہلے پارٹی اجلاسوں میں شرکت کے موقعے پر نظر آتا تھا۔

لیگی ذرائع کے مطابق حمزہ شہباز شریف کی خاموشی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ان کے پاس عوام کو بتانے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ حالات واضح نہیں ہیں کہ کیا ہونے جارہا ہے  جس کی وجہ سے وہ خاموش ہوگئے ہیں۔ وزرات اعلیٰ چھن جانے کے بعد وہ پارٹی معاملات میں اب مداخلت بہت کم کرتے ہیں۔ پارٹی سیکریٹریٹ آتے ضرور ہیں لیکن  دلچسپی نہیں لیتے۔

مسلم لیگ ن کے ایک سینیئر رہنما نے بتایا کہ حمزہ شہاز شریف پارٹی کے نائب صدر ہیں اور ان کی پارٹی میں عدم دلچپسی   سمجھ سے بالاتر ہے وہ پارٹی اجلاسوں میں شرکت کرتے ہیں لیکن کوئی تجویز نہیں دیتے ہیں ملتے سب سے ہیں لیکن ان کی دلچسپی نہ لینے سے پارٹی کو نقصان  ہورہا ہے۔

مزید پڑھیے: رمضان شوگر ملز ریفرنس: عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو بری کردیا

سینیئر رہنما نے بتایا کہ 8 فروری کے الیکشن میں حمزہ شہباز زیادہ ایکٹو دیکھائی نہیں دیے جس کی وجہ سے الیکشن میں پارٹی کو کافی نقصان اٹھانا پڑا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے حمزہ شہباز کی ناراضگی ہے؟

مسلم لیگ ن کے سنئیر رہنما نے وی نیوز کو بتایا کہ حمزہ شہباز شریف نے اس بات کا اظہار تو نہیں کیا کہ انہیں وزیر اعلیٰ کیوں نہیں بنایا گیا اور نہ ہی یہ سامنے آنے دیا ہے کہ وہ وزیر اعلی نہ بنے کی وجہ سے ناراض ہیں لیکن ہو سکتا ہے انہوں نے اپنے والد شہباز شریف سے کچھ اظہار کیا ہو مگر پارٹی کے لوگوں کے سامنے ایسا کچھ نہیں کہا اور کبھی اس بات کا تذکرہ بھی نہیں کیا۔

سینیئر رہنما نے بتایا کہ اب ان کے دل میں کیا بات ہے یہ تو وہ ہی بتا سکتے ہیں لیکن انہوں نے پارٹی معاملات میں دلچسپی لینی بند کر دی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف نے بھی حمزہ شہباز شریف کو ایک 2 مرتبہ دریافت کیا ہے کہ کہیں وہ ناراض تو نہیں ہیں جس پر حمزہ شہباز شریف نے بتایا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے وہ بس اپنی ذاتی مصروفیات کی وجہ سے پارٹی کو زیادہ وقت نہیں دے پا رہے۔

مزید پڑھیں: حمزہ شہباز زندگی سے ناامید کب ہوئے تھے؟ وی نیوز سے گفتگو میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے تفصیل بتادی

لیگی رہنما نے بتایا کہ حمزہ شہباز اس وقت ایکٹیو تھے جب پاکستان میں شریف خاندان کا کوئی فرد بھی موجود نہیں تھا۔ سابق آرمی چیف پرویز مشرف کے دور میں انہوں نے جیل کاٹی لیکن پارٹی کے لیے کام کرتے رہے لیکن اب وہ سیکرٹریٹ تک محدود ہوگئے ہیں اور کوئی ملنے آجائے تو مل لیتے ہیں ویسے کہیں نہیں جاتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

حمزہ شریف ناراض حمزہ شہباز شریف میاں نواز شریف ن لیگ

متعلقہ مضامین

  • اسٹیبلشمنٹ رابطہ کرتی ہے تو مذاکرات کے لیے جائیں گے، بیرسٹر گوہر
  • نواز شریف کی ہدایت کے باوجود  حمزہ شہباز پارٹی امور میں دلچسپی کیوں نہیں لے رہے؟
  • پی ایس ایل کی فریاد
  • بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لئے ہر کال پر لبیک کہیں گے،عمر ایوب
  • ہری پور میں پی ٹی آئی کا ورکرز کنونشن: عمران خان کی رہائی کے لئے ہر کال پر لبیک کہیں گے:عمر ایوب
  • الاہلی اسپتال پر اسرائیلی حملہ: وینٹیلیٹر سے نکالا گیا بچہ سردی میں دم توڑ گیا
  • احتساب کو مئوثر بنانے کے تقاضے
  • اس کا حل کیا ہے؟
  • ایک رنگ جو ہمیں دکھتا تو ہے، لیکن حقیقت میں موجود نہیں
  • آئینِ پاکستان میں کہیں نہیں لکھا کہ 6 کینالز کی منظوری صدر نے دینی ہے، سراج درانی