سینیٹ قائمہ کمیٹی برہم‘ ایف بی آر کو 6 ارب روپے مالیت کی 1 ہزار گاڑیاں خریدنے سے روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد(نمائندہ جسارت)ایف بی آر کی اپنے افسران کے لیے اربوں روپے کی ایک ہزار 10گاڑیاں خریدنے کا معاملہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں پہنچ گیا۔کمیٹی نے ایف بی آر کو 6 ارب روپے کی ایک ہزار10 گاڑیوں کی خریداری روکنے کی ہدایت کردی۔رکن کمیٹی فیصل واوڈا نے موقف اختیار کیا کہ 386 ارب روپے کا ٹیکس شارٹ فال ہے پہلے اسے ختم کریں، اگر گاڑیاں خریدی گئیں تو میں اس کے خلاف نیب میں جاؤں گا۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا، جس میں ایف بی آر افسران کے لیے 6 ارب روپے کی لاگت سے ایک ہزار سے زائد گاڑیاں خریدنے کا معاملہ زیر غور آیا۔کمیٹی ارکان نے ایف بی آر حکام پر سوالات کی بوچھاڑ کردی۔ حکام نے بتایا کہ فیلڈ اسٹاف کے لیے ایک ہزار 10گاڑیاں خریدنے کا پلان ہے، فیلڈ اسٹاف آفس میں بیٹھا رہتا ہے، فیلڈ میں جائیں گے تو ریونیو اکھٹا کرنے میں بہتری ہوگی۔کمیٹی نے ایف بی آر کو گاڑیوں کی خریداری سے روک دیا، سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پہلے فیلڈ آفیسر کیا سائیکل پر جاتے تھے؟سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ اس وقت ایف بی آر کا شارٹ فال 384 ارب سے زائد ہے، ان کے انعام کے طور پر اب گاڑیاں دی جارہی ہیں، یہ بڑا اسیکنڈل ہے کمیٹی اسے روکے یہ کرپشن کا بازار کھولا جارہا ہے، ایف بی آر پرچیز آرڈر واپس لے۔دریں اثنا اجلاس میں حکومتی ملکیتی اداروں کے ترمیمی بل 2024ء پر غور کیا گیا۔ سینیٹر انوشہ رحمان نے اسٹیٹ اون انٹر پرائزز ترمیمی بل 2024ء پیش کیا۔وزارت خزانہ نے اسٹیٹ اون انٹر پرائزز ترمیمی بل 2024ء کی مخالفت کردی ساتھ ہی کمیٹی اراکین نے سینیٹر انوشہ رحمان کی ترمیم کی حمایت کردی۔سینیٹر انوشہ رحمن نے کہا کہ پی ٹی سی ایل کو ابھی تک حکومتی ملکیتی اداروں کی فہرست میں شامل کیا ہوا ہے، پی ٹی سی ایل کی نجکاری 1996ء میں ہوچکی تھی، پی ٹی سی ایل کو ایس او ای فہرست سے نکالا جائے۔سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ ایک ڈویلپمنٹ پارٹنر کے ساتھ مل کر ایس او ذی ایکٹ لاگو کیا گیا ہے، ایس او ای ایکٹ میں ترمیم کا کوئی فایدہ نہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گاڑیاں خریدنے ایف بی ا ر نے کہا کہ ایک ہزار ارب روپے
پڑھیں:
وزیراعظم سیکریٹریٹ، پارلیمنٹ لاجز، چیئرمین سینیٹ آفس سمیت اربوں روپے کے بجلی بل نادہندگان میں شامل
وفاقی و صوبائی ادارے بجلی بلوں میں اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) کے 23 ارب روپے سے زائد کے نادہندہ نکلے، وزیراعظم سیکریٹریٹ، پارلیمنٹ لاجز، چیئرمین سینیٹ آفس بجلی بل نادہندگان میں شامل ہیں۔
دستاویز کے مطابق وفاقی ادارے آئیسکو کے مجموعی طور پر 19 ارب 63 کروڑ 40 لاکھ روپے کے ڈیفالٹر ہیں، صوبائی ادارے بجلی بلوں کی مد میں آئیسکو کے 3 ارب49 کروڑ 10 لاکھ روپے کے نادہندہ ہیں۔
دفاع کے اداروں نے سب سے زیادہ 6 ارب 65 کروڑ 90 لاکھ روپے آئیسکو کو دینے ہیں۔
کیپٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) بجلی بلوں کی مد میں آئیسکو کا 5 ارب 93 کروڑ 70 لاکھ کا ڈیفالٹر ہے، وزیراعظم سیکریٹریٹ بجلی بلوں کی مد میں21 کروڑ 70 لاکھ روپے کا نادہندہ ہے، چیئرمین سینیٹ آفس بجلی بلوں کی مد میں 8 کروڑ 80 لاکھ روپے کا نادہندہ نکلا، پارلیمنٹ لاجز آئیسکو کا 12کروڑ 70 لاکھ روپے کا نادہندہ ہے۔
آئیسکو دستاویز میں کہا گیا کہ وزارت داخلہ بجلی بلوں کی مد میں 24 کروڑ 40 لاکھ روپے کی نادہندہ ہے، کینٹ بورڈ چکلالہ بجلی بلوں کی مد میں2 ارب روپے سے زائد کا نادہندہ ہے، واسا نے بجلی بلوں کی مد میں آئیسکو کو 1 ارب 87 کروڑ 70 لاکھ روپے دینے ہیں۔
پنجاب پولیس نے آئیسکو کو 18 کروڑ 60 لاکھ روپے دینے ہیں، ایف آئی اے بجلی بلوں کی مد میں آئیسکو کا3 کروڑ30 لاکھ روپے کا نادہندہ ہے، وزارت تعلیم، وزارت صحت، بجلی بلوں کی مد میں آئیسکو کے نادہندگان میں شامل ہیں۔
وزارت ریلویزسمیت دیگر کئی ادارے بجلی بلوں کی مد آئیسکو کے ڈیفالٹر کی فہرست میں شامل ہیں۔