کرم: بگن میں کلیئرنس آپریشن کے دوران بڑی تعداد میں غیر قانونی ہتھیار برآمد
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک) کرم کے علاقے بگن میں جاری آپریشن کے دوران بڑی تعداد میں غیر قانونی ہتھیار برآمد کیے گئے ہیں، جبکہ پارا چنار کے لیے سامان رسد لے کر جانے والا 61 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ بگن کو پار کرتے ہوئے کرم ایجنسی پہنچ گیا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق بگن میں 19 سے 21 جنوری تک سول ایڈمنسٹریشن، پولیس اور دیگر سیکورٹی اداروں نے مشترکہ سرچ اینڈ کلیئرنس آپریشن کیا، جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں غیر قانونی ہتھیار برآمد کیے گئے ہیں۔ آپریشن کے دوران مقامی مشران اور عوام نے بھرپور تعاون کیا اور معلومات کی فراہمی کو یقینی بنایا، یہ کامیابی علاقے میں دیرپا امن کے قیام اور جرائم پیشہ عناصر کے خاتمے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کرم میں فریقین کے دستخط شدہ امن معاہدے کے مطابق آئندہ بھی کسی واقعے کے نتیجے میں شر پسندوں کے خلاف بلاتفریق سخت کارروائی کی جائے گی۔ دوسری جانب صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم کا کہنا ہے کہ کرم میں آپریشن کے ساتھ ساتھ مذاکرات بھی جاری ہیں، کرم کا مسئلہ برسوں پرانا ہے حل ہونے میں وقت لگے گا، کرم کے عمائدین آئندہ چند روز میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور سے ملاقات کریں گے۔صوبائی وزیر قانون نے مزید کہا کہ آپریشن کے بعد کرم میں نقل مکانی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ علاوہ ازیں 61 گاڑیوں پر مشتمل سامان رسد کا قافلہ 16 جنوری کو ہوئے حملے کے مقام بگن کو پار کرتے ہوئے کرم ایجنسی پہنچ گیا۔سرکاری ذرائع کے مطابق قافلے میں آٹا، چینی، پھل، سبزیاں اور ادویات پر مشتمل سامان شامل ہے، قافلے کی حفاظت پولیس اور ضلعی انتظامیہ کر رہی ہے جبکہ سیکورٹی فورسز بھی معاونت کے لیے موجود ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ا پریشن کے
پڑھیں:
کرم میں قیام امن کیلئے آپریشن تیسرے روز بھی جاری،8 بنکرز مسامسمار
کرم ( خبرایجنسیاں)خیبر پختونخوا کے شورش زدہ قبائلی ضلع کْرم میں قیام امن کے لیے آپریشن تیسرے روز بھی جاری رہا۔آپریشن میں اب تک 8 بنکرز مسمار کردیے گئے ہیں جبکہ متاثرین کے لیے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے اشیائے خورونوش بھیجنے کا کام بھی جاری ہے۔ڈپٹی کمشنر کرم کی جانب سے عارضی طور پر اپنی جگہوں سے ہٹنے والے افراد (ٹی ڈی پیز) کے لیے کیمپ قائم کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کیا گیا تھا جس کے بعد متاثرین کے لیے صدہ ،ٹل اور ہنگو میں کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔علاوہ ازیں انتظامیہ کے مطابق ٹل ڈگری کالج، ٹیکنیکل کالج، ریسکیو اور عدالت کی عمارت میں بھی کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ کیمپ آپریشن کے دوران آبادی کے تحفظ کے لیے قائم کیے گئے ہیں جبکہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی نگرانی میں ایک کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے۔دوسری جانب کمشنر کوہاٹ نے کہا ہے کہ ضلع ہنگو میں متاثرین کے لیے کیمپ میں تمام سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔خیال رہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اتوار کے روز کرم میں شرپسندوں کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا تھا۔