ٹنڈوجام ، آل سندھ ٹریڈ یونین فیڈریشن کا ملازمین سے زیادتیوں کیخلاف اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت) آل سندھ ٹریڈ یونین فیڈریشن نصیر ڈویژن حیدرآباد کی جانب سے کسانہ موری آفس میں لوئر اسٹاف کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے خلاف اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں بھاری اکثریت سے مختلف قراردادیں منظور کی گئیں۔ اجلاس میں رہنماؤں نے ملازمین کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ آبپاشی ہمارے لیے ماں کی مانند ہے اور افسران والدین جیسے ہیں، لیکن بدقسمتی سے لوئر اسٹاف کے ساتھ ہمیشہ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جاتا ہے۔ رہنماؤں نے شکایت کی کہ بیلدار، ٹنڈیل، خلاصی، داروغہ، مالی اور نائب قاصد جیسے ملازمین ہمیشہ بڑے افسران کے نشانے پر رہتے ہیں، ان کے خلاف بلاجواز تبادلے کیے جاتے ہیں اور تعیناتی کے وقت ناجائز رقم لی جاتی ہے، افسران اپنے ذاتی مفادات کے لیے چھوٹے ملازمین کو قربانی کا بکرا بناتے ہیں، جو اب کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اجلاس میں متفقہ طور پر حکومت سے درج ذیل مطالبات کیے گئے، ملازمین کے ٹائم اسکیل پروموشنز اور تبادلے مکمل میرٹ پر کیے جائیں، تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔ کوٹا سسٹم (وفاتی کوٹا، سن کوٹا، بیماری کوٹا اور ریٹائرڈ کوٹا) کے تحت ملازمین کے بچوں کو ملازمتیں دی جائیں، لوئر اسٹاف کے ناجائز تبادلوں پر پابندی لگائی جائے، ملازمین کو اعلیٰ افسران کی طرح سفری سہولیات (کنوینس) فراہم کی جائیں، نصیر ڈویژن میں باہر سے آنے والے داروغہ، ایس ڈی او اور سروے افسر مقرر نہ کیے جائیں، ہر ملازم کو اپنے علاقے میں تعینات کیا جائے تاکہ مقامی لوگوں کے حقوق محفوظ رہیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے لائق برفت، عبدالرحیم بھارو، یاسر لاڑک، شکور گبول رسول بخش تاراڑی، یوسف مری، عباس جونیجو، غلام علی کوسو، ذوہیب احمد، سرفراز بھٹی، اختیار کیریو، مالک جونیجو اور راجا گرانو نے لوئر اسٹاف کی مشکلات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ان کے جائز مطالبات منوانے کے لیے مشترکہ جدوجہد جاری رہے گی۔ اجلاس میں لوئر اسٹاف کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ رہنماؤں نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر ان کے مطالبات فوری طور پر تسلیم نہ کیے گئے تو وہ سخت احتجاجی تحریک شروع کریں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سکھر ،پریم یونین کی ادارے کی نجکاری کیخلاف احتجاجی ریلی
سکھر (نمائندہ جسارت) پاکستان ریلوے ایمپلائز پریم یونین (سی بی اے) نے “ریلوے کی ممکنہ نجکاری ملک سے غداری” کے عنوان سے تحریک کے اگلے مرحلے میں ملک گیر احتجاجی ریلیوں کے سلسلے میں ریلوے اسٹیشن سکھر سے ڈی ایس آفس تک احتجاجی ریلی نکالی، ریلی کی قیادت مرکزی سیکرٹری جنرل خیر محمد تنیو کر رہے تھے، جبکہ پریم کے ڈویژنل صدر اختر علی عباسی، ڈویژنل جنرل سیکرٹری سید عاشق علی شاہ ، ڈویژنل نائب صدر محمد بخش خاکی، لوکو زون کے صدر محمد اسحاق بلو اور لوکو رننگ زون کے صدر مسعود احمد مہر ساتھ تھے۔ریلی کے شرکا سے خیر محمد تنیو نے خطاب کرتے ہوئے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ پاکستان ریلوے کی نجکاری اور نئی پنشن اصلاحات کے کالے قانون کو فوری طور پر ختم کیا جائے، ایک ملک میں دو نظام نہیں چل سکتے، کچھ اداروں اور پارلیمنٹ ممبران کی تنخوائیں اور الائونسز اور مراعات میں لاکھوں روپے کا اضافہ کیا گیا ہے اور دوسری جانب ملک میں معیشت خراب ہونے کا بہانا بنا کر غریب مزدوروں کے بچوں کا نوالہ چھینا جارہا ہے، ملک کے حساس اور ملکی وحدت کی نشانی والے قومی اداروں کی نجکاری کی جارہی ہے جس سے ملک میں غربت کا ایک نیا طوفان آجائے گا۔انہوں نے کہا کہ آج ہم نے پورے ملک کی طرح سکھر میں بھی پر امن احتجاج کیا ہے، ہمارے جائز مطالبات نہیں تسلیم کیے گئے اور مزدور دشمن پالیسیاں ترک نہیں کی گئیں تو احتجاج کا دائرہ وسیع کر دیا جائے گا اور حکمرانوں کو مجبور کیا جائے گا کہ مزدور دشمن اقدامات واپس لے۔ اس موقع پر اختر علی عباسی نے کہا کہ پورے ملک کی طرح ریلوے سکھر ڈویژن کا مزدور اس تحریک میں ہراول دستے کا کردار ادا کرے گا۔ریلی سے دیگر رہنماؤں سید عاشق علی شاہ، مسعود احمد مہر، محمد اسحاق بلو، وسیم شیخ اور سمیع اللہ بلوچ نے بھی خطاب کیا۔