حکومت محصولابڑھانے میں ناکام ہوچکی ہے،جاوید قصوری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
لاہور (وقائع نگارخصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ حکومت ٹیکسوں میں ظالمانہ اضافہ کرنے کے با وجود محصولات بڑھانے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے، مشرقی وسطی کے دو بینکوں سے ایک ارب ڈالر قرض حاصل کرنے کا حکومتی فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ حکمرانوں کے پاس معاشی استحکام کے لیے قرض حاصل کرنے اور بعد ازاں رول اوور کرنے کے سوا کسی قسم کی کوئی پالیسی نہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ منصورہ میں مختلف عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کتنے افسوس کی بات ہے کہ پاکستان ریلولے کی تین سو سے لیکر چار سو کے قریب ٹرینیں لاپتا ہو چکی ہے۔ ٹرینیں بند ہونے کی وجہ سے ٹریک پر بھی قبضہ مافیا نے قبضہ کیا ہوا ہے۔پٹڑیاں بھی چوری ہو چکی ہیں۔ متعلقہ حکام اور انتظامیہ خواب خرگوش میں مصرو ف ہے۔ مجرمانہ غفلت کے باعث ادارے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والوں کے خلاف سخت ترین کارروائی کرتے ہوئے کیفرکردار تک پہنچایا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہباز حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی، عوام کے مسائل میں کمی کے بجائے اضافہ ہو رہا ہے، ایک طرف حکمران مہنگائی میں کمی کا واویلا کرتے ہیں جبکہ دوسری جانب اشیا خورونوش کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جان بوجھ کر ملک و قوم کو ایسی بند گلی کی طرف دکھیلا جا رہا ہے جہاں تباہی کے سوا کچھ نہیں، حالات پہلے ہی بہت گھمبیر اور مسائل کے ابنار لگے ہیں۔25کروڑ عوام میں مایوسی پھیلتی چلی جا رہی ہے۔ ملکی حالات تیزی سے ابتر ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ ہمسایہ ممالک ترقی کی دوڑ میں آگے نکل چکے اور ہمارے حکمران اپنی ناکامیوں کا ملبہ دوسروں پر ڈالنے کے لیے بہانے ڈھونڈ رہے ہیں۔ محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ملک و قوم کو ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو ملک و قوم کو مشکلات سے نکال سکے اور ترقی کی راہ پر گامزن کر سکے۔ملکی تاریخ گواہ ہے کہ گزشتہ 76برسوں سے ملک پر اشرافیہ قابض ہے جسے عوام کی مشکلات کے حل سے کوئی غرض نہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ہو چکی
پڑھیں:
عوام خود کھڑے ہوں,حکمرانوں کی پروا کیے بغیر اسرائیلی ظلم و جارحیت کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کریں:مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کراچی میں منعقدہ اسرائیل مردہ باد ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کے عوام نے جمعیت علمائے اسلام کی آواز پر لبیک کہہ کر اسلامی تاریخ کا ایک عظیم اجتماع قائم کیا ہے۔مولانا فضل الرحمن نے اپنے پرجوش خطاب میں کہا کہ ہم خون کے آخری قطرے تک اہلِ غزہ اور مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ آج کا یہ اجتماع اسلامی دنیا کے حکمرانوں کو غیرت دلا رہا ہے۔ اگر بیس ہزار بچوں اور بیس ہزار خواتین کی شہادت بھی انہیں بیدار نہیں کر سکی، تو ہم اور آپ انہیں کیسے جگائیں گے؟انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ عوام خود کھڑے ہوں اور حکمرانوں کی پروا کیے بغیر اسرائیلی ظلم و جارحیت کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کریں۔مولانا نے تاریخی تناظر میں اسرائیل کی حیثیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پہلی جنگ عظیم کے بعد فلسطین میں یہودی آبادی صرف دو فیصد تھی۔ اسرائیل کوئی ملک نہیں، بلکہ عرب سرزمین پر ایک غاصب قبضہ ہے۔ یہ ایک خنجر ہے جو عربوں کی کمر میں گھونپا گیا۔”انہوں نے عالمی قوتوں پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئیے کہا کہ آج امریکہ اور یورپ انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں، لیکن مسلمانوں کا خون انہیں سستا نظر آتا ہے۔اگر سعودی عرب میں قصاص لیا جائے تو شور مچایا جاتا ہے. لیکن فلسطین میں بے گناہوں کے قتل پر خاموشی چھائی رہتی ہے۔”ان کا کہنا تھا کہ ہم امریکہ کو خبردار کرتے ہیں کہ اگر افغانستان سے کچھ نہیں سیکھا، تو وہ وقت دور نہیں جب آپ کو ہمیں جواب دینا ہوگا۔انہوں نے اس اجتماع کو فلسطینی عوام کے عزاز میں ایک تاریخ ساز مظاہرہ قرار دیا اور کہا کہ دنیا بدل رہی ہے .معیشت کا توازن تبدیل ہو رہا ہے اور مسلمانوں کو اب ایک نئی حکمت عملی کے تحت متحد ہونا ہو گا۔آخر میں مولانا فضل الرحمان نے عوامی بیداری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ مسلمان مذہبی، سیاسی اور معاشی میدانوں میں متحد ہوکر اپنا کردار ادا کریں اور مظلوم فلسطینیوں کا بھرپور ساتھ دیں۔