سہون،شہباز قلندر ؒ کا عرس 18 فروری کو عقیدت سے منایا جائیگا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
سہون (نمائندہ جسارت ) برصغیر کے عظیم صوفی بزرگ سہوانی شہباز قلندر کا سہ روزہ عرس 18 فروری سے سہون میں نہایت عقیدت سے منایا جائے گا اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر وچیئرمین شہباز میلہ کمیٹی غضنفر علی قادری نے متعلقہ عملداروں کو ہدایت کی ہے کہ 18سے 20 فروری 2025ء تک ہونے والے حضرت لعل شہباز قلندرؒ کے 773ویں تین روزہ سالانہ عرس کے موقع پر زائرین کو مکمل سہولیات فراہم کرنے کو یقینی بنائیں۔انہوں نے کہا کہ عرس کے دوران ملک بھر سے 20 لاکھ سے زائد زائرین کی آمد متوقع ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج سہون میں سید عبداللہ شاہ انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں عرس کے انتظامات کا جائزہ لینے کے سلسلے میں ضلع افسران سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں، اسسٹنٹ کمشنر سہون و سیکرٹری میلہ کمیٹی محمد وقاص ملوک، ڈائریکٹر سید عبداللہ شاہ انسٹیٹیوٹ سہون ڈاکٹر معین الدین صدیقی،ڈی ایچ او جامشورو ڈاکٹر عبدالحمید کھونہارو، ڈی ایس پی سہون احمد بخش راہوجو، سمیت ڈسٹرکٹ پولیس، اسپیشل برانچ، محکمہ اوقاف، محکمہ ثقافت، موٹروے پولیس، این ایچ اے، حیسکو، محکمہ تعلیم،محکمہ صحت،محکمہ آبپاشی، محکمہ اطلاعات سمیت تمام متعلقہ محکموں کے افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں ڈپٹی کمشنر جامشورو غضنفر علی قادری نے سیکورٹی اداروں کو ہدایت کی کہ وہ عرس میں زائرین کو حفاظتی انتظام مہیا کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ عرس کے دوران کمشنر حیدرآباد کی جانب سے ہیوی ٹریفک کے داخلے جبکہ اڑل واہ اور دانستر واہ میں نہانے پر 144 نافذ کیا جائے گا ، جبکہ تمام امور کی نگرانی کیلیے 30 سے زائد کمیٹیاں مختلف افسران کی سربراہی میں قائم کی گئی ہیں۔انہوں کہا کہ عرس کے دوران ملاکھڑا سگھڑ جی کچہری، ادبی کانفرنس اور محفل موسیقی سمیت دیگر تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔انہوں نے حیسکو عملداروں کو بھی ہدایت کی کہ وہ سہون میں عرس کے دوران بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے گریز کریں اور پہلے سے فنی خرابیوںکودرست کرنے کو یقینی بنائیں۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر جامشورو نے محکمہ صحت کے افسران کو ہدایت کی کہ ایمبو لنس اور ادویات کی دستیابی کو بھی یقینی بنایا جائے اور متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ اپنی ذمے داریاں خوش اسلوبی سے ادا کریں کیونکہ یہ ایک میگا ایونٹ ہے اس میں کسی بھی قسم کی لاپرواہی برداشت نہیں کی جائے گی۔حضرت لال شہباز قلندرؒ زائرین ہمارے مہمان ہیں انہیں زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کریں کیونکہ یہ کوئی نیا ایونٹ نہیں بلکہ ہر سال قلندر لال شہباز ؒ کے مزار پرلاکھوں کی تعداد میں زائرین پہنچ کر اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں، اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم سب مل کر کام کریں۔انہوں نے کہا کہ عرس کے موقع پر شہر بھر میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں گے جس کے ذریعے شھر بھر کی سیکورٹی کی نگرانی کی جائے گی۔ ڈپٹی کمشنر نے سہون میں عرس سے قبل تجاوزات کے خلاف بھرپور آپریشن کرنے کا بھی اعلان۔ اس موقع پر ڈائریکٹر سید عبداللہ شاہ انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس سہوں نے عرس کے دوران صحت کے شعبے کے حوالے سے اپنے انتظامات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی، جس پر ڈپٹی کمشنر جامشورو نے انہیں یقین دلایا کہ زائرین ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کیلیے کوشش کریں گے۔انہوں نے ریسکیو 1122 کے افسران کو بھی ہدایت کی کہ وہ عرس کے دوران زائرین کو سہولیات فراہم کرنے کیلیے کانٹیجنسی پلان بنا کر پیش کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ ان کے مسائل کے حل کیلیے بھی انتظامیہ کی جانب سے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے این ایچ اے کے افسران کو ہدایت کی وہ عرس سے پہلے اپنا تمام کام مکمل کرلیں تاکہ زائرین کو آنے اور جانے میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ڈپٹی کمشنر جامشورو غضنفر علی قادری نے محکمہ بلدیات کو شہر کی صفائی ستھرائی اور فائر بریگیڈ فعال حالت دستیابی کو یقینی بنائیں ،انہوں نے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کو ہدایت کی وہ سہون میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنائیں جس پر متعلقہ محکمہ افسران نے یقین دلایا کہ مذکورہ مسئلہ ا بہت جلد حل ہوجائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈپٹی کمشنر جامشورو کو یقینی بنائیں سہولیات فراہم عرس کے دوران کو ہدایت کی زائرین کو کے افسران کہ عرس کے سہون میں انہوں نے جائے گا کہا کہ
پڑھیں:
بلوچستان کے عوام کی مایوسی کو ختم کرنا ہوگا، مولانا ہدایت الرحمٰن
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ اگر بلوچستان کے عوام کو انکے بنیادی حقوق نہ دیئے گئے تو اسکا اثر پورے ملک پر پڑیگا۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی بلوچستان ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمان نے کہا ہے کہ بلوچستان کو ڈنڈے کے زور پر چلایا جا رہا ہے۔ جہاں عوام کی جان، مال اور عزت کسی طور محفوظ نہیں ہے۔ یہ بات انہوں نے حب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے بلوچستان میں بڑھتی ہوئی بدامنی، مایوسی اور عوامی مسائل پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں بدامنی عروج پر ہے۔ طالب علم، مزدور، مسافر اور عام شہری بھی محفوظ نہیں ہیں۔ بلوچستان کے ہر گوشے میں خوف اور مایوسی نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ باہر سے آنے والی قوتیں پاکستان کے استحکام کے نام پر بلوچستان کو قبرستان میں تبدیل کر رہی ہیں۔ یہ صورتحال عوام کے آئینی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے بلوچستان میں روزگار کی کمی کو آئین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ عوام کو روزگار فراہم کرے، لیکن بدقسمتی سے عوام کو ان کے حقوق دینے کے بجائے محروم رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بارڈر کو بند کرنے کے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، جو دہشت گردی کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔
مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ ضلع لسبیلہ اور ضلع گوادر میں ٹرالر مافیا نے اپنا راج قائم کر رکھا ہے، جو مقامی ماہی گیروں کے لئے سنگین مسائل پیدا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی ماہی گیر، جن کا روزگار سمندر سے وابستہ ہے۔ ٹرالر مافیا کے ہاتھوں بے بس ہو گئے ہیں اور حکومت ان مسائل کو حل کرنے میں ناکام نظر آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بطور ریاست محفوظ ہاتھوں میں ہے، لیکن بدقسمتی سے قوم غیر محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کی مایوسی کو ختم کرنا ہوگا اور ان کے حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا، تاکہ صوبے میں امن اور ترقی کا ماحول پیدا ہو سکے۔ مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ بلوچستان کی موجودہ صورتحال ملک کے دیگر حصوں کے لئے بھی خطرناک ہے۔ اگر بلوچستان کے عوام کو ان کے بنیادی حقوق نہ دیئے گئے تو اس کا اثر پورے ملک پر پڑے گا۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان کے مسائل کے حل کے لئے فوری اور ٹھوس اقدامات کرے، تاکہ صوبے میں عوام کا اعتماد بحال ہو اور ترقی کی راہ ہموار ہو سکے۔