Jasarat News:
2025-04-13@15:22:34 GMT

دریائے سندھ پر قبضے کی اجازت نہیں دینگے ،ڈاکٹرقادرمگسی

اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT

محراب پور(جسارت نیوز)سندھ ہماری ماں ہے اور دریائے سندھ ہماری سانس ہے ہم دریائے سندھ سے 6 کینال بناکر دریائے سندھ پر قبضہ نہیں ہونے دیں گے۔سندھ ترقی پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر قادر مگسی نے نوشہرو فیروز میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ دریائے سندھ سندھ اور سندھی قوم کی ملکیت ہے نوشہرو فیروز کے عوام کی لازوال جدوجہد رہی ہے، جمہوریت کی بحالی کیلئے جانیں قربان کیں، اب قربانیوں کا وقت آگیا ہے،آصف زرداری نے اپنی صدارتی نشست بچانے اور بلاول کو وزیر اعظم بنانے کیلئے دریائے سندھ بیچ دیا ہے لیکن دریائے سندھ کسی کی ملکیت نہیں ہے اس کا مالک سندھ ہے، سندھ کی زرعی زمینیں پی پی پی کے حکمرانوں نے غیروں کو دی ہیں،ہم کسی غیر ملکی کو اس پر قبضہ نہیں کرنے دیں گے،سندھ کے حقیقی قائدین ایس ٹی پی کا ساتھ دیں تاکہ نہروں کے سندھ دشمنوں کے تمام منصوبے ختم ہو جائیں ہم سندھ کی طرف دیکھنے والوں کی آنکھیں نکال دیں گے،اس دن سندھ کے ہزاروں لوگ اکٹھے ہو کر تاریخی احتجاج کریں گے، ہم صدر اور وزیر اعظم کے اقتدار کے ایوانوں کو ہلا کر پوری دنیا کو پیغام دیں گے کہ ظلم ہو رہا ہے، جسکے بعد حکمران مجبور ہو کر نہر کی تعمیر کا منصوبہ ختم کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔اس موقع پر ایس ٹی پی کے وائس چیئرمین انجینئر گلزار سومرو، ڈپٹی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر عبدالحمید میمن و دیگر بھی موجود تھے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: دریائے سندھ دیں گے

پڑھیں:

26 ویں ترمیم کی خوبصورتی عدلیہ کا احتساب، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر جائیں: وزیر قانون

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات عدلیہ کا احتساب ہے، یہ شاہی دربار نہیں، آئینی عدالتیں ہیں، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر جائیں۔
ڈان نیوز کے مطابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بعض جج دن میں 2 سے 3 کیس ہی سنتے ہیں، جبکہ بعض اللہ کو حاضر ناظر جان کر دن میں 20 کیسوں کی سماعت کرتے ہیں، ان سائلین کا کیا قصور ہے، جن کے مقدمات سنے نہیں جاتے؟ جو ججز کیسز سننا نہیں چاہتے وہ گھر جائیں۔وزیر قانون نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق اور موجودہ چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں، انہوں نے وکلا کے لئے قانون کے مطابق فیصلے کئے، وکلا کے احتجاج سے دہشت گردی ایکٹ کا کیا تعلق ہے، ایسا تو کبھی مشرف دور میں بھی نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ان شااللہ آئندہ آنے والے دنوں میں مزید اچھی خبریں آئیں گی، میں نے کبھی کسی بار سے بیک ڈور سے حمایت حاصل نہیں کی، میں یہ سمجھتا ہوں حکومت کو کسی بھی بار میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حکومت کا وکلا کے ساتھ جو معاہدہ ہے، اس میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا، جوڈیشل کونسل کا خیال میرا نہیں تھا۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے ججز آئے ہیں، اس سے ہائیکورٹ میں مزید رنگینی آئی ہے، ہم سب 1973کا آئین مانتے ہیں، 1973کا آئین سب سیاسی جماعتیں مانتی ہیں، ججز کے تبادلے کے حوالے سے چیف جسٹس فیصلہ لیں گے، ان کے منتخب کرنے کے بعد وزیر اعظم اسے دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بعد ازاں صدر مملکت کے دستخط سے دوسرے صوبوں سے ججز وفاق میں تعینات ہوں گے، یہ کہنا ہرگز درست نہیں کہ دوسرے صوبوں سے اسلام آباد میں ججز تعینات نہیں ہوسکتے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جب بھی کوئی وکیل دوست مجھے ملنے آئے، میں ان سے ضرور ملتا ہوں، وکلا کا میگا سینٹر پروجیکٹ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، ہمارا مقصد عوام کی خدمت کرنا ہے، ہم آنے والے وقت میں مزید استقامت سے ملک و قوم کی خدمت کرتے رہیں گے۔

دھرنا ختم کرنےکا مطالبہ لیکر جانیوالی خواتین پارلیمینٹرین کو اختر مینگل نے کیا جواب دیا ۔۔۔؟ تفصیلات سامنے آ گئیں

مزید :

متعلقہ مضامین

  • صدر کو دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کی منظوری کا اختیار نہیں، مراد علی شاہ
  • نہروں پر جمہوری طریقہ سے بات نہ مانی تو حکومت چھوڑ دینگے: وزیراعلیٰ سندھ
  •  مراکز صحت آؤٹ سورس نہیں کرنے دینگے: حافظ نعیم 
  • 26 ویں ترمیم کی خوبصورتی عدلیہ کا احتساب، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر جائیں: وزیر قانون
  • یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ، کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، وزیرقانون
  • صدر آصف زرداری نے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کی منظوری نہیں دی، وزیراعلیٰ سندھ
  • صدر کو دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کی منظوری کا اختیار نہیں، وزیراعلیٰ سندھ
  • اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کا علم نہیں, اعظم سواتی نے ذاتی حیثیت میں بات کی: سلمان اکرم راجہ
  • صدر کو دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کی منظوری کا اختیار نہیں: مراد علی شاہ
  • کینالزمنصوبے کیخلاف قرارداد قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پرپیپلزپارٹی کا احتجاج