جھوٹی خبرپر 3 برس قید ‘ 20لاکھ روپے جرمانہ ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /آن لائن /صباح نیوز /اے پی پی) وفاقی حکومت نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل2025ء قومی اسمبلی میں پیش کر دیا جس کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی، جھوٹی خبر پھیلانے والے شخص کو 3 سال قید یا 20 لاکھ جرمانہ عاید کیا جاسکے گا۔ حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والے پیکا ایکٹ ترمیمی بل2025ء کے مطابق سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہو گا، جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفاتر قائم کیے جائیں گے۔ ترمیمی بل کے مطابق اتھارٹی کل 9 اراکین پر مشتمل ہو گی، سیکرٹری داخلہ، چیئرمین پی ٹی اے، چیئرمین پیمرا ایکس آفیشو اراکین ہوں گے، بیچلرز ڈگری ہولڈر اور متعلقہ فیلڈ میں کم از کم 15 سالہ تجربہ رکھنے والا شخص اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کیا جاسکے گا، چیئرمین اور 5 اراکین کی تعیناتی 5 سالہ مدت کے لیے کی جائے گی۔ قومی اسمبلی نے بایولوجیکل اور زہریلے ہتھیاروں کے پھیلائو کے خلاف بل منظور کرلیا۔ قومی اسمبلی سے منظور کیے گئے قانون کے تحت پاکستان میں بایولوجیکل ہتھیاروں پر مکمل پابندی ہوگی، بایو ویپن استعمال کرنے پر سزائے موت یا عمر قید اور ایک کروڑ روپے جرمانہ ہوگا۔ بایو ویپن کی تیاری کے لیے براہ راست یا بالواسطہ تکنیکی، مالی، لاجسٹک یا کوئی دوسری مدد فراہم کرنے پر 25 سال قید اور ایک کروڑ روپے تک جرمانہ عاید کیا جا سکے گا۔ بایولوجیکل مواد یا ٹیکنالوجی کی ترسیل کی درآمد متعلقہ وزارت کنٹرول کرنے کی مجاز ہوگی، حیاتیاتی نباتات کے ذریعے، بیکٹریا، وائرس یا کسی بھی قسم کے انفیکشنز اور بایولوجیکل ہتھیار کی تیاری پر 10 سے 25 سال قید ایک کروڑ جرمانہ ہوگا۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڈ نے مجموعہ ضابطہ فوجداری ترمیمی بل ایوان میں پیش کردیا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں شروع ہوا اور نکتہ اعتراض پر بولنے کی اجازت نہ ملنے پر پی ٹی آئی نے احتجاج کیا۔ وقفہ سوالات میں وزارت داخلہ کے سوالوں کے جواب نہ آنے پر اسپیکر قومی اسمبلی برہم ہوئے اور کہا کہ وزارت داخلہ کا کون سا افسر یہاں موجود ہے؟ گیلری میں موجود افسر اپنا عہدہ بتائے، 4 سوالات کے جوابات کیوں نہیں آئے؟ ڈی جی ایڈمن سی ڈی اے نے پرچی اسپیکر کو بھجوائی جسے دیکھ کر اسپیکر برہم ہوئے اور پوچھا کہ وزارت داخلہ سے کون آیا؟ سی ڈی اے کیا کر رہی ہے یہاں؟ کچھ دیر بعد وزارت داخلہ کے افسر گیلری میں آنے پر اسپیکر برسے اور کہا کہ آپ کہاں تھے؟ افسر نے جواب دیا کہ میں نماز پڑھ رہا تھا، اسپیکر نے کہا 2 بجے اجلاس شروع ہوا آپ کو تب نماز یاد آئی؟ اجلاس کے ختم ہونے تک آپ کہیں نہیں جائیں گے، سیکرٹری داخلہ سے اور آپ سے میں بات کروں گا، ہم یہاں محنت کرتے ہیں بتائیں سوالات کے جوابات کیوں نہیں دیے۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے مجموعہ ضابطہ فوجداری ترمیمی بل2025ء قومی اسمبلی میں پیش کیا اور کہا کہ حکومت ضابطہ فوجداری میں108 ترامیم لے آئی ہے‘ فوجداری مقدمات کا منصفانہ، ارزاں اور فوری حل یقینی بنانے کے لیے بل متعارف کرایا گیا ہے۔ بل میں ملزم کی رہائی اور تمام مقدمات کی مقررہ مدت کے اندر فوری سماعت مقدمے کے لیے ایک وسیع طریقہ کار فراہم کیا گیا ہے، خواتین کی حفاظت کے لیے خواتین پولیس افسران اور میڈیکل افسر کی نگرانی کے امرکو یقینی بنایا گیا ہے۔ گرفتار اشخاص اور گرفتار کرنے والے افسران کا ڈیٹا رکھنے کے لیے پولیس کنٹرول روم قائم کیے جائیں گے، قابل مصالحت اور ناقابل مصالحت مقدمات کے حوالے سے ابتدائی معلومات علیحدہ علیحدہ رجسٹر میں اندراج کی جائیں گی۔ ایک نئے مجوزہ طریقہ کار کے مطابق گواہان کے بیانات اور سماعت مقدمہ جدید الیکٹرونک ذرائع اور آڈیو، وڈیو ریکارڈنگ کے ذریعے انجام دیے جائیں گے۔ بل کے تحت مقدمے کی تفتیش 60 روزمیں مکمل کر کے چالان پیش کیا جائے گا اور مقدمے کی سماعت کے لیے ایک مقررہ مدت متعارف کرائی گئی ہے اور عدالتیں ایک ماہ کے اندر سماعت مقدمہ انجام دیں گی۔ اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدرارت ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن نے شور شرابہ شروع کر دیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے پوائنٹ آف آرڈر پر بولنے کے لیے اسپیکر سے درخواست کی جس پر اسپیکر نے وقفۂ سوالات میں پوائنٹ آف آرڈر کی اجازت دینے سے انکار کر دیا جس پر تحریکِ انصاف کے ارکان نے احتجاج کیا، اپوزیشن اراکین کے نعروں سے ایوان گونجنے لگا‘اس موقع پر اپوزیشن اراکین نے ایجنڈے کے کاپیاں پھاڑ دیں‘وزیر اعظم شہباز شریف کی ایوان میں آمد پر اپوزیشن نے نعرے بازی کی۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری برائے پاور عامر طلال خان نے کہا ہے کہ کراچی میں 70 فیصد فیڈرز پر کسی قسم کی لوڈشیڈنگ نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ آغا رفیع اللہ نے کہا کہ کے الیکٹرک ہمارے لوگوں کے ساتھ ظلم کر رہی ہے‘ 18، 16 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے۔ طلال خان نے کہا کہ غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نہیں ہے بہت سارے علاقوں میں زیرو لوڈشیڈنگ ہے۔ عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ ایک گھر بجلی کا بل نہیں بھرتا تو پورا فیڈر بند کردیا جاتا ہے جو بل نہ بھرے اس کی بجلی کاٹیں۔ طلال خان نے کہا کہ 14 اور 18 گھنٹے والی بات ٹھیک نہیں ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی وزارت داخلہ نے کہا کہ جائیں گے میں پیش کے لیے
پڑھیں:
وقفہ سوالات کے دوران عدم موجودگی پر اسپیکر قومی اسمبلی کا وزارت داخلہ کے افسران پراظہار برہمی
اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران موجود نا ہونے پر اسپیکر ایاز صادق وزارت داخلہ افسران پر برہم ہوگئے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن لیڈر عمرایوب کی جانب سے پوائنٹ آف آرڈرپر بولنے کی درخواست پر اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ ہاؤس بزنس ایڈوائزری میں طےہواتھا کہ نکتہ اعتراض وقفہ سوالات کےدوران نہیں ہوگا، اور میں وقفہ سوالات کے دوران نکتہ اعتراض کی اجازت نہیں دوں گا۔
اسپیکر کی جانب سے پوائنٹ آف آرڈر کی اجازت دینے سے انکار کیا گیا جس کے بعد تحریک انصاف کے ارکان نے احتجاج شروع کردیا، ڈیسک بجائے اور ایجنڈے کے کاپیاں پھاڑدیں۔
وقفہ سوالات کے دوران وزارت داخلہ کے سوالات کے جوابات نہ آنے پر اسپیکر نے برہمی کا اظہار کیا اس پر کچھ دیر بعد وزارت داخلہ حکام اجلاس میں پہنچ گئے۔
اسپیکر نے وزارت داخلہ کے سینئر افسر سے سوال کہا کہ آپ اب آ رہے ہیں؟ افسر نے جواب دیا نماز پڑھنے گیا تھا، اسپیکر نے کہا آپ دونوں افسران میرے دفترمیں بیٹھیں، جب تک سیشن ختم نہیں ہوتا آپ یہاں سے نہیں جا سکتے۔