کراچی (رپورٹ: حماد حسین) جامعات فنڈ کی کمی کاشکار ہیں‘طلبہ ڈگری سے نوکری چاہتے ہیں،تحقیق نہیں ‘طلبہ جدید تکنیک سے لاعلم ہیں‘ جدید لیبارٹریز، سافٹ ویئر نہیں‘ ہرسال کئی سو پی ایچ ڈی اور کئی ہزار ایم فل کے مقالہ جات لکھے جانے کا معاشرے کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا‘ جامعات اور مقامی انڈسٹری کے درمیان رابطہ نہیں‘ اساتذہ کا زیادہ وقت ایڈمنسٹرٹیو کاموں میں صرف ہوتا ہے‘جامعات فکری جمود کا شکار ہیں۔ ان خیالات کا اظہار راولپنڈی ویمن یونیورسٹی میں شعبہ میڈیا سائنسز کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر نعمان احمد انصاری اور وفاقی اردو یونیورسٹی کراچیمیں شعبہ بین الاقوامی تعلقات کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر رضوانہ جبیں نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’پاکستان کی جامعات میں معیاری تحقیق کیوں نہیں ہو رہی ہیں؟‘‘ ڈاکٹر نعمان احمد انصاری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جب بھی تعلیمی نظام کے انحطاط کی بات ہوتی ہے تو یہ ذکر بھی لازمی نکلتا ہے کہ پاکستانی جامعات میں معیاری اور معاشرے کی ضرورتوں کے مطابق تحقیق کیوں نہیں ہو رہی جبکہ ہر سال ان جامعات میں کئی سو پی ایچ ڈی اور کئی ہزار ایم فل کے مقالہ جات لکھے جا رہے ہیں‘ اس پیچیدہ مسئلے کی کچھ بنیادی وجوہات ہیں‘ پاکستان میں تحقیق کو صرف اس حد تک سمجھا اور کیا جاتا ہے کہ اس کی مدد سے ڈگری حاصل ہوجائے‘ تحقیق کے ذریعے معاشرے کے مسائل حل کرنے کی طرف نہیں دیکھا جاتا نہ ایسی تحقیق کی جاتی ہے جس سے معاشرے کو کوئی فائدہ پہنچے‘ دوسری بنیادی وجہ یہ ہے کہ طلبہ تحقیق کے لیے مناسب موضوع نہیں ڈھونڈ پاتے کیونکہ نہ تو وہ دور جدید کی تحقیق کی تکنیک کو سمجھتے ہیں اور نہ ہی تحقیق کے مضمون میں ان کی کوئی ذاتی دلچسپی ہوتی ہے اور نہ ہی پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں پیشہ ورانہ تحقیق کے لیے اعلیٰ درجے کی لیبارٹریاں اور سوفٹ ویرز دستیاب ہیں‘ ایک اور اہم وجہ معیاری تحقیق کے نہ ہونے کی یہ ہے کہ تحقیق جامعات کے اساتذہ کو کرانی ہوتی ہے لیکن ہماری جامعات میں اساتذہ کا زیادہ وقت ایڈمنسٹریٹو کاموں میں صرف ہوتا ہے اور جو ان کا اصل کام ہے یعنی ٹیچنگ اور اپنے زیر نگرانی طلبہ کو تحقیق کرانا اس پر وہ توجہ ہی نہیں دے پاتے جتنی کے اساتذہ کو دینی چاہیے‘ نتیجتاً طلبہ کی جو سمجھ میں آتا ہے وہ ویسا کام ڈگری لینے کے لیے جمع کرادیتا ہے اور اگر اتفاق سے کوئی طالب علم ذاتی دلچسپی سے کوئی اہم اور معاشرے کی ضرورت کے مطابق کوئی تحقیق کرنا چاہتا ہے تو جامعات کے پاس نہ اتنے وسائل ہوتے ہیں اور نہ فنڈ کے اس تحقیق کو مکمل کیا جاسکے‘ آخری اور سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ جامعات اور مقامی انڈسٹری کے درمیان کوئی رابطہ نہیں اس لیے نہ اکیڈیمیا کو پتا ہوتا ہے کہ انڈسٹری کی کیا ڈیمانڈ ہے اور نہ انڈسٹری نے کبھی اس بات کی کوشش کی کہ وہ جامعات کو بتائے کہ انہیں کس قسم کی تحقیق اکیڈیمیا کی مدد درکار ہے حالانکہ دنیا بھر میں جامعات انڈسٹری کی ضرورت کے مطابق تحقیق کراتی ہیں لیکن پاکستان میں یہ سفر علیحدہ علیحدہ سمتوں میں جاری ہے۔ڈاکٹر رضوانہ جبیں کا کہنا تھا کہ پاکستانی جامعات فکری جمود کا شکار ہیں‘ تعلیمی نظام غیر معیاری ہونے کی سب سے بڑی وجہ اس وقت جامعات کا تعلیمی بجٹ ہے‘ تقریباً تمام جامعات معاشی بحران کا شکار ہیں جس کا براہِ راست اثر تعلیم و تحقیق پر پڑ رہا ہے‘ بجٹ کی کمی کی وجہ سے اساتذہ کو وقت پر تنخواہیں نہ ملنا، سائنسی علوم کی تحقیق کے لیے لیبارٹری میں کیمیکلز کی عدم دستیابی اور لیبارٹری ٹیسٹ کے لیے دیگر لوازمات نہ ہونے کے برابر ہیں‘ ایسی صورت حال میں وہ طالب علم جو تحقیق کی طرف جانا چاہتا ہے اس کے لیے ممکن نہیں ہے کہ وہ تحقیق کے بغیر کس طرح تعلیم حاصل کرے‘ سماجی علوم کا بھی یہی حال ہے جامعات سے سالانہ ہزاروں طلبہ ڈگری حاصل کر کے فارغ التحصیل ہو رہے ہیں لیکن کوئی بھی یونیورسٹی عالمی جامعات کی درجہ بندی میں اپنا نام درج نہیں کرا سکی ہے جس کی بنیادی وجہ ناقص معیار تحقیق ہے‘ مصنوعی ذہانت کے آنے کے بعد سماجی تحقیق میں چیٹ جی پی ٹی کے استعمال نے سماجی علوم کی تحقیق کو مزید نقصان پہنچایا ہے‘ ہمارے طالب علموں کا مقصد ڈگری کے ذریعے صرف نوکری حاصل کرنا ہے‘ اس رویے نے تحقیق کو شدید نقصان پہنچایا ہے لہٰذا تعلیمی نظام میں ایک انقلابی اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ تحقیق کے میدان میں جدیدیت کے ذریعے آگے بڑھ سکیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کا شکار ہیں جامعات میں کی تحقیق تحقیق کے تحقیق کو تحقیق کی ہے اور اور نہ کے لیے

پڑھیں:

پیپلزپارٹی تعلیم دشمنی ترک کرے،جامعات کی خود مختاری پر حملہ قبول نہیں،منعم ظفر خان

کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان سے ادارہ نورحق میں کراچی یونیورسٹی ٹیچرز سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر محسن علی کی قیادت میں ایک وفد نے ملاقات کی اور جامعہ کراچی کے مسائل اور سندھ حکومت کی جانب سے جامعات کی خود مختاری ختم کرنے کے حوالے سے اقدامات سے آگاہ کیا ۔ وفد میں کراچی یونیورسٹی ٹیچرز سوسائٹی کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر معروف، نائب صدر غفران عالم، جوائنٹ سیکرٹری ڈاکٹر معز، ممبران ایگزیکٹوکونسل ڈاکٹر اسد تنولی، ڈاکٹر وقار احمد، ڈاکٹر ذیشان ودیگر بھی موجود تھے ۔ ملاقات میں نائب امیرجماعت اسلامی کراچی و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ ، جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فارو ق، ڈپٹی سیکرٹری کراچی و شعبہ تعلیم کے چیئرمین ابن الحسن ہاشمی ، ڈپٹی سیکرٹری کراچی قاضی صدر الدین اورسیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجو تھے۔ منعم ظفر خان نے یونیورسٹی ٹیچرز سوسائٹی کے وفد کا خیر مقدم کیا اور ٹیچرز کے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی اساتذہ کے ساتھ ہے اوران کے مسائل کے حل کے لیے ہمیشہ آواز اٹھائی ہے اور آئندہ بھی اٹھاتے رہیںگے۔ پیپلزپارٹی تعلیم دشمنی ترک کرے‘ جامعات کی خود مختاری پر حملہ قبول نہیں مزاحمت کریں گے۔ پیپلزپارٹی آئی ایم ایف کے احکامات کے مطابق چاہتی ہے کہ اعلیٰ تعلیم سرکاری سطح پر نہ دی جائے، بیوروکریٹ کا بطور وی سی تقرر تعلیم پر ڈاکا اور ذاتی وسیاسی مقاصد حاصل کرنا ہے۔ 2001ء میں مشرف کے دور میں بھی بیوروکریٹ وی سی مقرر کرنے پر جماعت اسلامی نے کھل کر مخالفت کی تھی اور آج بھی ہم سیاسی وی سی کے تقرر کی مخالفت کرتے ہیں اور حکومت کے تعلیم دشمن فیصلے پر اساتذہ کا بھرپور ساتھ دیںگے۔سندھ اسمبلی میں جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق نے بھی جامعات کی خود مختاری کے خلاف سندھ حکومت کے فیصلوں اور اقدامات پر آواز بلند کی ہے اور آئندہ بھی کریں گے ۔ڈاکٹر محسن علی نے بتایا کہ جامعات میں بیوروکریٹ وی سی کا تقرر کرنا تعلیم دشمن فیصلہ ہے۔ جامعہ کراچی کے اساتذہ کو کنٹریکٹ کی بنیاد پر بھرتی کیا جارہا ہے جس سے بہترین اور باصلاحیت اساتذہ ملنا مشکل ہوگیاہے۔ حکومت نے جامعہ کراچی کی زمین پر نظریں جمائی ہوئی ہیں۔جامعات کوپرائیوٹائز کرکے تعلیمی اداروں کو تباہی کی طرف لے جایاجارہاہے ۔ جماعت اسلامی کے تعاون کا شکر گزار ہیں ۔

امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان سے ادارہ نورحق میں کراچی یونیورسٹی ٹیچرز سوسائٹی کا وفد ڈاکٹر محسن علی کی قیادت ملاقات کررہاہے

متعلقہ مضامین

  • سرکاری ادارے ڈیجیٹل نہیں ہونا چاہتے‘فیصلہ کریںرشوت کا بازار ختم کرنا ہے یا نہیں؟ شزہ فاطمہ
  • جامعات کی خودمختاری پر حملہ ‘ پیپلز پارٹی وہ کر رہی ہے جو پرویز مشرف بھی نہ کرسکا‘منعم ظفر خان
  • طالبعلموں کے لیےبہت بڑی خبراہم فیصلے پر یوٹرن لے لیا گیا
  • سندھ حکومت کی پالیسی کے باعث سرکاری جامعات کے لاکھوں طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگ گیا
  • پالتو بلی کی وجہ سے خاتون اپنی نوکری سے محروم
  • پالتو بلی کی غلطی سے استعفیٰ ارسال، خاتون نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھی
  • پیپلزپارٹی تعلیم دشمنی ترک کرے،جامعات کی خود مختاری پر حملہ قبول نہیں،منعم ظفر خان
  • احساس کمتری کا شکار ہیں ؟ علامات کیا ؟ چھٹکارہ کیسے حاصل کریں ؟ جانیں
  • الیکشن کمیشن کو سیاسی مداخلت کا شکار نہیں ہونا چاہیے،سپریم کورٹ کے عادل بازئی کیس میں ریمارکس