شمالی افغانستان میں مسلح افراد کا حملہ، چینی شہری ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
کابل(مانیٹرنگ ڈیسک)افغانستان میں حملے کے نتیجے میں ایک چینی کان کن ہلاک ہوگیا، جہاں طالبان حکومت بیجنگ سے سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے سیکورٹی کی بہتر تصویر پیش کرنے کے لیے کوشاں ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق صوبائی پولیس ترجمان محمد اکبر حقانی نے بتایا کہ تاجکستان کی سرحد سے متصل شمالی صوبہ تخار میں سفر کے دوران چینی شہری کو نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کر کے قتل کر دیا۔اکبر حقانی کا کہنا تھا کہ مقتول چینی کے ساتھ سفر کرنے والے مترجم نے بتایا کہ وہ ’نامعلوم وجوہات‘ اور سیکورٹی حکام کو بتائے بغیر سفر کررہے تھے، جن کے ساتھ افغانستان میں سفر کے دوران عام طور پر متعدد دیگر چینی شہری بھی ہوتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سومی پر روس کا 2 بیلسٹک میزائلوں سے حملہ، 32 افراد ہلاک اور 80 سے زائد زخمی
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ایک مذہبی تہوار کے موقع پر جان بوجھ کر یہ تباہی کی گئی، حملے کے وقت بڑی تعداد میں لوگ اپنی گاڑیوں میں، عوامی ٹرانسپورٹ اور قریبی رہائشی عمارتوں میں موجود تھے۔ اسلام ٹائمز۔ یوکرین کے شمالی شہر سومی پر روس کی جانب سے 2 بیلسٹک میزائل داغے گئے ہیں جس کے نتیجے میں 32 افراد ہلاک اور 80 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق یوکرینی حکام کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ شمالی شہر سومی کی سڑکوں پر 2 روسی میزائل آگرے جس سے بس اور گاڑیوں میں سوار کئی شہری نشانہ بنے اور ان حملوں کے نتیجے میں کئی گھر اور تعلیمی ادارے منہدم ہوگئے۔
یوکرینی صدر ولادی میر زیلنسکی نے روسی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردانہ اقدام قرار دے دیا۔ انہوں نے عالمی برادری سے روس کے خلاف سخت اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ رواں سال یوکرین پر ہونے والے سب سے مہلک حملہ ہے۔ یوکرین کے صدر نے سوشل میڈیا پر حملے کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی جس میں ایک تباہ شدہ بس اور جلی ہوئی گاڑیاں دکھائی دے رہیں۔
پوسٹ کے کیپشن میں انہوں نے لکھا’صرف بدمعاش لوگ ہی ایسا کرسکتے ہیں، جو عام لوگوں کی جانیں لے رہے ہیں جب کہ یہ حملہ پام سنڈے (ایک مذہبی تہوار) کو کیا گیا جس دن سب لوگ چرچ جارہے ہوتے ہیں۔ صدر زیلنسکی نے امریکا اور یورپ سے مطالبہ کیا کہ وہ روس کے خلاف سخت اقدامات کریں کیوں کہ روس جان بوجھ کر اسی قسم کی دہشت پھیلارہا ہے اور وہ جنگ کو طول دے رہا ہے جب کہ روس پر دباؤ کے بغیر امن ممکن نہیں ہے۔
یوکرین کے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ایک مذہبی تہوار کے موقع پر جان بوجھ کر یہ تباہی کی گئی، حملے کے وقت بڑی تعداد میں لوگ اپنی گاڑیوں میں، عوامی ٹرانسپورٹ اور قریبی رہائشی عمارتوں میں موجود تھے۔ ولادی میر زیلنسکی کے چیف آف اسٹاف آندری یرماک نے کہا کہ ان میزائلوں میں کلسٹر گولہ بارود استعمال کیا گیا تھا جو روس کی جانب سے اس لیے استعمال کیا جارہا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ عام شہریوں کو قتل کیا جاسکے۔