جتنا مرضی ظلم کرلو، گواہی نہیں دوں گا،ملک ریاض
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
دبئی(مانیٹرنگ ڈیسک)چیئرمین بحریہ ٹاؤن ملک ریاض نے کہا ہے کہ میرا کل بھی یہ فیصلہ تھا، آج بھی یہ فیصلہ ہے، چاہے جتنا مرضی ظلم کر لو، ملک ریاض گواہی نہیں دے گا!سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر ایک بیان میں ملک ریاض نے کہا کہ پاکستان میں کاروبار کرنا آسان نہیں، قدم قدم پر رکاوٹوں کے باوجود 40 سال خون پسینہ ایک کرکے اللہ کے فضل سے بحریہ ٹاؤن بنایا، عالمی سطح کی پہلی ہاؤسنگ کا پاکستان میں آغاز ہوا، مجھے اللہ نے استقامت دی اور اپنے ممبرز سے کیے وعدے وفا کیے۔انہوں نے مزید کہا کہ ان گنت رکاوٹوں، سرکاری بلیک میلنگ نے بعض اوقات وعدوں کی تکمیل میں تعطل پیدا کیا، لیکن میرے رب نے ہمیشہ مجھے سرخرو کیا، سالوں کی بلیک میلنگ، جعلی مقدمے اور افسران کی لالچ کو عبور کیا، مگر ایک گواہی کی ضد کی وجہ سے بیرون ملک منتقل ہونا پڑا۔ملک ریاض نے کہا کہ مدتوں سے لوگوں کی خواہش تھی کہ پاکستان برانڈ کو ورلڈ کلاس برانڈ بنایا جائے، اللہ تعالی نے مجھے اس کا سبب بھی بنایا، دبئی میں بحریہ ٹاؤن پراپرٹیز کا آغاز ہو گیا ہے، دبئی کی ترقی کا راز، شیخ محمد بن راشد المکتوم کا وژن اور نیب جیسے ادارے کا نہ ہونا ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب کی بے سروپا پریس ریلیز دراصل بلیک میلنگ کا نیا طریقہ ہے، میں ضبط کر رہا ہوں، لیکن دل میں ایک طوفان لیے بیٹھا ہوں، اگر یہ بند ٹوٹ گیا تو پھر سب کا بھرم ٹوٹ جائے گا، یہ مت بھولنا کہ پچھلے 25 سے 30 سال کے سب راز ثبوتوں کے ساتھ محفوظ ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس عزم کے ساتھ کہ ہمارا جینا مرنا پاکستان کے لیے تھا، ہے اور ہمیشہ رہے گا، اپنے پاکستانی بھائیوں بہنوں کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم نے پاکستان سمیت دنیا کے ہر ملک کے قانون کی پاسداری کی ہے اور ہمیشہ کرتے رہیں گے۔چیئرمین بحریہ ٹاؤن نے کہا کہ ملک ریاض نہ تو کسی کے خلاف استعمال ہو گا، نہ ہی کسی سے بلیک میل ہوگا، ان شااللہ دبئی پروجیکٹ کامیاب بھی ہوگا اور دبئی سمیت پوری دنیا میں پاکستان کی پہچان بنے گا۔یاد رہے کہ گزشتہ روز نیب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض اور دیگر افراد کے خلاف دھوکا دہی اور فراڈ کے کئی مقدمات زیر تفتیش ہیں، عوام بحریہ ٹاؤن کے دبئی پروجیکٹ میں سرمایہ کاری نہ کریں، حکومت قانونی طریقے سے ملک ریاض کی حوالگی کے لیے متحدہ عرب امارات کی حکومت سے رابطہ کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بحریہ ٹاو ن نے کہا کہ ملک ریاض
پڑھیں:
حکومت کو صدارتی آرڈیننس کے ذریعے پیٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی مرضی سے بڑھانے کے اختیارات حاصل
وفاقی حکومت نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے پٹرولیم مصنوعات پر عائد پٹرولیم لیوی مرضی سے بڑھانے کے اختیارات حاصل کرلے جب کہ صدارتی آرڈیننس کے بعد اب پیٹرولیم مصنوعات پر پی ڈی ایل کی کوئی زیادہ سے زیادہ حد برقرار نہیں رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پہلے یہ حد 60 روپے فی لیٹر تک تھی جسے بڑھا کر 70 روپے فی لیٹر تک مقرر کیا تھا لیکن اب صدارتی آرڈیننس کے بعد کوئی حد مقرر نہیں ہے۔
منگل کوپٹرلیم مصنوعات پر لیوی کے لیے ففتھ شیڈول ختم کرنے کا صدارتی آرڈیننس کیا گیا ہے جس سے حکومت کو پیٹرولیم لیوی مرضی سے بڑھانے کے اختیارات مل گئے۔
ذرائع کے مطابق صدارتی آرڈیننس کے مطابق ففتھ شیڈول کے تحت حکومت لیوی کی حد کی پابند تھی، تاہم ففتھ شیڈول ختم ہونے سے حکومت پر لیوی کی حد کی پابندی ختم ہوگئی ہے۔
ففتھ شیڈول ختم ہونے سے حکومت لیوی کی کوئی بھی قیمت عائد کرسکتی ہے، صدارتی آرڈیننس کے مطابق ففتھ شیڈول کے تحت حکومت پیٹرولیم لیوی 70 روپے فی لٹر تک لینے کی پابند تھی تاہم اب حکومت کو پیٹرولیم لیوی مرضی سے بڑھانے کے اختیارات مل گئے۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا ثمر عوام کو دینے کے بجائے پیٹرولیم لیوی میں اضافہ کردیا ہے۔
پیٹرولیم لیوی میں اضافہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے کیا گیاصدارتی آرڈیننس کے ذریعے حکومت نے پیٹرول پر لیوی میں 8 روپے 2 پیسے فی لٹر اضافہ کر دیا، پٹرول پر لیوی کی شرح 78 روپے 2 پیسے فی لٹر کر دی گئی ہے۔
اسی طرح ڈیزل پر پٹرولیم لیوی میں 7 روپے ایک پیسہ اضافہ کر دیا گیا، ڈیزل پر پٹرولیم لیوی 77 روپے ایک پیسہ فی لیٹر کر دی گئی ہے جس کے باعث حکومت نے آئندہ 15 روز کیلئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا نوٹٹیفکیشن جاری کیا ہے اور وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھی گئی ہیں۔