فرانس: عدالت نے بشارالاسد کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
پیرس( مانیٹرنگ ڈیسک)فرانس کی عدالت نے شام کے سابق صدر بشارالاسد کے نئے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ وارنٹ گرفتاری دو تفتیشی مجسٹریٹ کی جانب سے جنگی جرائم کی بنیاد پر جاری کیے گئے‘ یہ دوسرا موقع ہے کہ فرانس میں بشار الاسد کے گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔واضح رہے بشارالاسد کی حکومت کا شام کی اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی فورسز نے 8 دسمبر کو تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ بشار الاسد ملک سے فرار ہو چکے ہیں اور اپوزیشن نے نئی حکومت بنا لی ہے۔وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد بشارالاسد اس خطے کے دوسرے بڑے لیڈر ہیں جن کو جنگی جرائم میں وارنٹ گرفتاری کا سامنا ہوا ہے۔ ان سے پہلے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے اپنے سابق وزیر دفاع یواو گیلنٹ سمیت بین الاقوامی فوجداری عدالت نے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔ البتہ فرق یہ ہے کہ بشارالاسد کے وارنٹ گرفتاری ایک ملک کی عدالت نے جاری کیے ہیں اور جنگی جرائم میں مطلوب نیتن یاہو کے بین الاقوامی فوجداری عدالت نے وارنٹ جاری کر رکھے ہیں۔ان ذرائع کے مطابق بشارالاسد پر الزام ہے کہ وہ فوج کے کمانڈر انچیف تھے اور شامی فوج نے 2017 میں شام کے ایک شہر دراء میں بمبای کر کے ایک شہری کو ہلاک کر دیا تھا۔ تاہم ان ذرائع نے بمباری سے مارے جانے والے شہری کا نام ظاہر نہیں کیا ہے۔معلوم ہوا ہے کہ وارنٹ جاری کرنے کی بنیاد 59 سالہ فرانسی شہریت رکھنے والے شامی صلاح ابو نابوت کی ہلاکت کی تفتیش بنی ہے۔ جسے سات جون 2017 کو ہلاک کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: وارنٹ گرفتاری وارنٹ جاری عدالت نے
پڑھیں:
9 مئی کے واقعات سے متعلق کیسز :سپریم کورٹ کا بڑا حکم
سپریم کورٹ نے 9 مئی کے واقعات سے متعلق کیسز کی سماعت کے دوران اہم فیصلے اور ہدایات جاری کی ہیں۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی، جس میں عدالت نے عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔ طیبہ راجہ سمیت دیگر ملزمان سے متعلق پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دی گئیں اور عدالت نے ہدایت کی کہ ان کیسز میں چار ماہ کے اندر ٹرائل مکمل کیا جائے۔ عدالت نے واضح کیا کہ تمام ملزمان کو ان کے قانونی حقوق، فردِ جرم اور متعلقہ دستاویزات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالتی حکم میں ان نکات کی وضاحت بھی کی جائے گی۔ سماعت کے دوران فواد چوہدری نے مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ سے انسداد دہشتگردی عدالتوں کو ایک خط بھیجا گیا تھا جس کے بعد انہیں خصوصی عدالتوں میں تبدیل کر دیا گیا۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’جب عدالتی حکم جاری ہی نہیں ہوا تو خط کیسے بھیجا گیا؟‘ اگر کوئی ایسا خط جاری ہوا ہے تو اسے فوری واپس لیا جائے۔ پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے اس خط سے لاعلمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے 9 مئی سے متعلق تمام مقدمات جمعرات کو دوبارہ مقرر کرنے کی ہدایت بھی جاری کی۔جناح ہاؤس حملہ کیس میں ملزم علی رضا کے وکیل نے موکل کی بیماری کے پیش نظر ضمانت کی درخواست کی، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر میڈیکل گراؤنڈ پر ضمانت دی گئی تو پھر تمام قیدیوں کو رہا کرنا پڑے گا۔ عدالت نے اس کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کر دی۔