اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہاہے کہ اپوزیشن پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دینا چاہتی ہے جس دن ارکان نے اپنے حلقے کے مسائل پر بات کرنی ہوتی ہے اس روز وہ کورم کی نشان دہی کر دیتے ہیں،2014میں پارلیمنٹ حملہ ہواتومجھے اجلاس ختم کرنے کاپیغام انھوں نے ہی دیاجنھوں نے وزیراعظم کو مستعفی ہونے کادیا،ستمبر 2024میں پارلیمنٹ میں 11ارکان کو اٹھایا گیا وہ کون تھے وضاحت نہیں کرسکے ، جمہوریت تب محفوظ ہوگی جب سب مل کر جمہوریت کو سنجیدگی سے لیں گے ، اسحق ڈار پی ٹی آئی کمیٹی کی اپنے لیڈرسے ملاقات کروانے کی کوشش کررہے ہیں ،اختر مینگل سے سے کہا ہے اسمبلی سے استعفیٰ نہ دیں۔بدھ کو ایک انٹرویومیں سردار ایاز صادق نے کہاکہ اپوزیشن مذاکرات کاروں کو قیادت کی ہدایت ہے کہ قومی اسمبلی میں معمول کے مطابق کام نہیں چلنے دینا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دینا چاہتی جس دن ارکان نے اپنے حلقے کے مسائل پر بات کرنی ہوتی ہے اس روز بھی وہ کورم کی نشان دہی کر دیتے ہیں۔سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ مصدقہ اطلاعات ہیں اپوزیشن مذاکرتی کمیٹی کو ہدایت ہے کہ اسمبلی کارروائی معمول نہیں ہونی چاہیے ۔انہوںنے کہاکہ یہ انہوں نے کہا، جنہوں نے جن کو کہنا ہوتا ہے ، گزشتہ پیر سے اپوزیشن کے ساتھی صرف احتجاج کررہے ہیں، ہم نے اپوزیشن سے طے کیا تھا احتجاج کریں مگر ہر چیز کا وقت ہوناچاہیے ۔سردار ایاز صادق نے کہا کہ میں نے کئی دفعہ ریکویسٹ کی عوام کے ایشوز پر بھی بات کر لیں، وہ احتجاج کرتے ہیں آدھا گھنٹہ 20منٹ اس کے بعد چلے جاتے ہیں۔انہوں نے 2014 کے دھرنوں کے دوران کی روداد بھی بیان کرتے ہوئے بتایاکہ2014میں پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تھا میں بے بسی سے دیکھ رہا تھا، مجھے کہا گیا کہ فوری اسمبلی اجلاس ملتوی کریں یہاں ممبران کو خطرہ ہے ۔سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ جب دھرنے والے پارلیمنٹ کے اندر آگئے تو مجھے کہیں سے پیغام ملا کہ اجلاس ختم کریں، مگر میں نے اسے جاری رکھا، پیغام انھوں نے ہی بھیجا ہوگا جنھوں نے وزیراعظم کو مستعفی ہونے کا پیغام دیا۔انہوںنے کہاکہ جنگلا تڑوا کے وہ اندر آکر بیٹھ گئے میں جوائنٹ سیشن چیئر کر رہا تھا، مجھے آکے کہا گیا میسج ہے کہ آپ لوگ فوراً اجلاس ملتوی کرکے پیچھے سے نکل جائیں۔سردار ایاز صادق نے کہا کہ کہا گیا کیلوں والے ڈنڈوں کے ساتھ حملہ کیا جائے گا، جو ان کے لوگوں کے پاس تھے ، میرے تو پسینے چھوٹ گئے ، میں خطرہ مول لے رہا تھا۔انہوں نے کہا کہ میں بیٹھا رہا، میری نظر دروازوں پر لگی ہوئی تھی، میرا سارا جسم پسینے سے بھیگا تھا اور میں بہت شدید ٹینشن میں تھا، جہاں سے میسج آیا تھا نا وہ بڑے سینئر لیول سے آیا، میں بیٹھا رہا پھر میں نے کمشنر کو بلایا اس سے اسٹوری سنی۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ستمبر 2024میں پارلیمنٹ میں 11ارکان کو اٹھایا گیا وہ کون تھے وہ وضاحت نہیں کرسکے ، جمہوریت تب محفوظ ہوگی جب ہم سب مل کر جمہوریت کو سنجیدگی سے لیں گے ۔انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی حکومت میں ہمارے ممبران کو ایوان میں پیش نہیں کیا جاتا تھا، میری لیڈرشپ مجھے پروڈکشن آرڈر سے نہیں روکتی، اسحق ڈار کوشش کررہے ہیں کہ پی ٹی آئی کمیٹی کی اپنے لیڈر سے ملاقات ہوجائے ۔سردار ایاز صادق نے کہا کہ اختر مینگل سے رابطے میں ہوں، ان سے کہا ہے کہ اسمبلی سے استعفیٰ نہ دیں، میری کوشش ہے کہ انہیں منالوں۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: سردار ایاز صادق نے کہا قومی اسمبلی نے کہا کہ انہوں نے نے کہاکہ

پڑھیں:

کشمیر اسمبلی میں وقف قانون پر بات چیت کی اجازت نہ دینا کہاں کی جمہوریت ہے، ڈاکٹر محبوب بیگ

پی ڈی پی کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت مسلمانوں کے طرزِ زندگی کو مسلسل نشانہ بنا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے ترجمان اعلٰی ڈاکٹر محبوب بیگ نے نیشنل کانفرنس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں نہ صرف مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ وقف قانون جیسے حساس عوامی معاملات پر بھی اسمبلی میں بات کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی کی صدارت میں پارٹی اجلاس کے بعد سرینگر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر محبوب بیگ نے کہا کہ ریاست کی اکثریتی مسلم اسمبلی میں وقف جیسے حساس مذہبی اور سماجی مسئلے پر بات روک دی گئی، جو جمہوریت پر سوالیہ نشان ہے۔

ڈاکٹر محبوب بیگ نے اس حوالہ سے کشمیر اسمبلی کے اسپیکر عبد الرحیم راتھر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر مسلم اکثریتی علاقے (جموں کشمیر) کی اسمبلی میں وقف پر بات کی اجازت نہیں دی جاتی، تو یہ کہاں کی جمہوریت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسپیکر سے ایسے رویے کی توقع نہیں تھی۔ پی ڈی پی کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت مسلمانوں کے طرزِ زندگی کو مسلسل نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا لباس، خوراک، عقائد، سب پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں، اگر حکومت غیر جانبدار ہے، تو پھر یہ امتیازی پالیسیاں کیوں۔

ریاستی درجے کی بحالی پر تاخیر اور نیشنل کانفرنس کی خاموشی پر سوال اٹھاتے ہوئے محبوب بیگ نے کہا کہ اگر عمر عبداللہ وزیراعلٰی نہیں بن سکتے تو کم از کم مرکز سے ریاستی حیثیت کی بحالی کا ٹائم فریم تو مانگیں۔ انہوں نے عمر عبداللہ کو اروند کیجریوال کے طرز پر مودی حکومت کی پالیسیوں پر سوال اٹھانے کی جرات کرنے کا سبق حاصل کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو مسترد کر کے عوام نے نیشنل کانفرنس کو جو منڈیٹ دیا اس کی حق ادائیگی کا وقت آ چکا ہے اور نیشنل کانفرنس کو اس پر کھرا اترنا چاہیئے۔

متعلقہ مضامین

  • وقف بل پر پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر کی خاموشی سے مسلم معاشرے میں غصہ کا ماحول ہے، مایاوتی
  • قومی اسمبلی: فلسطین و سرحدی معاملات، نہروں پر احتجاج کرنے والے خود موجود نہیں، افسوس: سپیکر
  • اسپیکر نے اپوزیشن کے رویے کو غیر سنجیدہ قرار دیدیا
  • کشمیر اسمبلی میں وقف قانون پر بات چیت کی اجازت نہ دینا کہاں کی جمہوریت ہے، ڈاکٹر محبوب بیگ
  • قومی اسمبلی کا اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے باعث 14اپریل تک ملتوی
  • اپوزیشن اہم مواقع پر واک آئوٹ کر جاتی ہے، سپیکر قومی اسمبلی
  • قومی اسمبلی کا اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے باعث پیر تک ملتوی
  • قومی اسمبلی اجلاس: اسپیکر ایاز صادق کا اپوزیشن کی کورم نشاندہی اور واک آؤٹ پر اظہار افسوس
  • سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے ای سی او کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر اسد مجید خان کی ملاقات
  • اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر اسد مجید خان کی ملاقات