منصوبے کہاں ہیں جو مکمل ہوئے؟ کیا انسانوں کیلئے بنائے یا جنوں کیلئے: آئینی بنچ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے زلزلہ متاثرین بحالی سے متعلق وفاقی و صوبائی حکومت اور ایرا سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے آڈیٹر جنرل پاکستان سے زلزلہ متاثرین فنڈز کی آڈٹ رپورٹ بھی طلب کرلی۔ دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ منصوبے کہاں پر ہیں جو مکمل ہوئے؟ کیا انسانوں کے لیے بنائے یا جنوں کے لیے بنائے گئے؟ ڈونرز کا کتنا پیسہ آیا، وہ کہاں ہے؟۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 6 رکنی آئینی بنچ نے زلزلہ متاثرین کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس حسن اظہررضوی نے ریمارکس دیے کہ اکتوبر 2025 میں زلزلے کو 20 سال ہوجائیں گے، کیا زلزلہ متاثرین کا 50 سالہ منصوبہ ہے؟۔ لگتا ہے 50 سال میں بھی آباد کاری کے پروجیکٹس مکمل نہیں ہوں گے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اگر وسائل نہیں تو ایسے منصوبوں کا حکومت اعلان کیوں کرتی ہے؟۔ جسٹس محمد علی مظہر نے دریافت کیا کہ زلزلہ متاثرین کے لیے کتنے مکانات تعمیر کیے گئے، کتنے متاثرین کو کاروبار میں مدد کی گئی۔ درخواست گزار وکیل نے کہا حکومت نے نیو بالاکوٹ شہر بنانے کا اعلان کیا تھا، سپریم کورٹ نے نیو بالاکوٹ سٹی کے لیے 30 ماہ کا وقت دیا تھا تاہم ابھی تک اس منصوبے کے ضمن میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔ ایرا کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے 14 ہزار سے زیادہ زلزلہ متاثرین کے لیے منصوبے مکمل کیے ہیں، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ کیوں نہ چیئرمین ایرا کو عدالت میں طلب کیا جائے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ ڈونرز کا کتنا پیسہ آیا، وہ پیسہ کہاں گیا، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ پیسہ تو سارا خرچ ہو گیا۔ کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: زلزلہ متاثرین کے لیے
پڑھیں:
ججز کمیٹی کا رکن ہوں مگر مجھے علم ہی نہیں آئینی ترمیم کیس کی سماعت مقرر کردی گئی ہے، جسٹس منصور
سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ میں ججز کمیٹی کا رکن ہوں مگر مجھے علم ہی نہیں کہ آئینی ترمیم کا کیس سماعت کے لیے مقرر کردیا گیا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے یہ ریمارکس بینچز کے اختیارات سے متعلقہ کیس مقرر نہ ہونے کے معاملے پر سماعت کے دوران دیے۔ مقدمہ میں فریق کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ کراچی سے صرف اسی کیس کے لیے آیا ہوں لیکن کاز لسٹ جاری نہیں ہوئی، عدالت نے آج کے لیے مقدمہ مقرر کرنے کا حکم دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ بینچز کے اختیارات محدود کرنے کا معاملہ، تحریری حکمنامہ جاری
جسٹس مںصور علی شاہ نے کہا کہ ہمیں اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا، ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس کو فوری بلائیں تاکہ پتا چلے کیس کیوں نہیں مقرر ہوا۔ بعدازاں، ڈپٹی رجسٹرار ذوالفقار احمد عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ ایڈیشنل رجسٹرار کی طبیعت ٹھیک نہیں، وہ چھٹی پر ہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا جو مقدمہ مقرر کرنے کا حکم دیا وہ کیوں نہیں لگا، جس پر ڈپٹی رجسٹرار نے جواب دیا کہ ججز کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ترمیم سے متعلقہ کیس 27 جنوری کو آئینی بینچ میں لگے گا۔ جسٹس منصور علی شاہ بولے، ’میں خود بھی کمیٹی کا رکن ہوں، مجھے تو کچھ علم نہیں‘۔
جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ جوڈیشل آرڈر کو انتظامی کمیٹی کیسے نظرانداز کرسکتی ہے۔ جسٹس عقیل عباسی نے بھی سوال کیا کہ کیا عدالتی حکم کمیٹی کے سامنے رکھا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: بینچز کے دائرہ اختیار سے متعلق کیس کی سماعت پیر تک ملتوی
ڈپٹی رجسٹرار نے جواب دیا کہ عدالتی حکم کمیٹی میں پیش کیا تھا۔ جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ ہماری پورے ہفتے کی کاز لسٹ کیوں تبدیل کردی گئی، ہم نے ٹیکس کے مقدمات مقرر کر رکھے تھے، جو تبدیل کردیے گئے۔
بعدازاں، عدالت نے ججز کمیٹی کا پاس کردہ آرڈر اور مینٹنگ منٹس کی تفصیلات طلب کرلیں۔ جسٹس عائشہ ملک نے ڈپٹی رجسٹرار سے کہا کہ کاز لسٹ کیوں تبدیل کی گئی اس حوالے سے کوئی تحریری ہدایت ہے تو وہ بھی پیش کریں۔ عدالت نے کیس کی سماعت میں مختصر وقفہ کردیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
27 جنوری wenews آئینی ترمیم اختیار محدود بینچز جسٹس عائشہ ملک جسٹس منصور علی شاہ دائرہ اختیارات سپریم کورٹ سماعت کیس مقرر