190 ملین پاؤنڈ اعلیٰ سطح کا کرپشن کیس، میاں بیوی نے 200 کنال زمین، انگوٹھیاں لیں: عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے +نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیراطلاعات عطا اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ میاں بیوی نے ٹرسٹ بنایا، 200 کنال زمین اور انگوٹھیاں لیں۔ کرپشن کی اس سے بڑی مثال نہیں۔ وزیراطلاعات عطا اللہ تارڑ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ فیصلے کو عالمی میڈیا نے کرپشنز کی ہیڈ لائنز دیں۔ اس کیس کے ٹھوس شواہد موجود تھے۔ میاں ، بیوی نے ٹرسٹ بنایا، 200 کنال زمین اور انگوٹھیاں لیں۔ کرپشن کی اس سے بڑی مثال نہیں۔ بند لفافہ کابینہ میں لایا گیا۔ وزیراطلاعات نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی کہا کہ پیسہ ایک ہاتھ سے لے کر دوسرے ہاتھ کو دیا گیا۔ حکومت پاکستان کے پیسے کا غلط استعمال کیا گیا۔ عوام کے اربوں روپے بٹورے گئے۔ نیب نے واضح کیا ہے کہ دبئی کے پراجیکٹ میں جو بھی پیسہ لگے گا وہ منی لانڈرنگ کے زمرے میں آئے گا۔ 190 ملین پاؤنڈ اوپن اینڈ شٹ کیس تھا۔ جو پیسہ ضبط کیا گیا تھا وہ حکومت پاکستان کی ملکیت تھا۔ عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ تحریک انصاف والے اب اس معاملے کو سیرت سے جوڑ رہے ہیں۔ مذہب کو سیاست سے باہر رکھیں۔ اپنی کرپشن اور رشوت کا جواب دیں۔ مذہب کے پیچھے چھپ کر اپنے گھناؤنے جرم چھپانے کی کوشش مت کریں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
190 ملین پاؤنڈ کو چوری کا پیسہ ثابت کرنے کیلئے عدالتی فیصلہ ضروری ہے، علی ظفر
بیرسٹر علی ظفر : فوٹو فائلپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کو چوری کا پیسہ ثابت کرنے کیلئے عدالتی فیصلہ ضروری ہے، کسی عدالت نے یہ نہیں کہا کہ یہ جُرم کا پیسہ ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کا فیصلہ تو سپریم کورٹ سے ہونا ہے، 26ویں آئینی ترمیم کا فیصلہ چاہے آئینی بینچ یا ریگولر بینچ کرے یہ ہونا ہے، یہ نئی قسم کا کیس ہے اس میں توقعات تو کچھ بھی کی جا سکتی ہیں۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ برطانوی ادارے نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کو لگا 190 ملین پاؤنڈ چوری کا پیسہ ہے اور انہوں نے اس کو فریز کردیا، این سی اے نے سیٹلمنٹ کرلی۔
190 ملین پاؤنڈ کیس کا دفاع نہ کرسکے تو مذہب کارڈ کھیلنے کی کوشش کی، عطا تارڑوزیر اطلاعات نے کہا کہ اس کیس میں بانی پی ٹی آئی کے پاس مضبوط قانونی گراؤنڈز نہیں ہیں، بانی پی ٹی آئی کی اپیل ایک دو سماعتوں میں ہی فارغ ہوجائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ 6 نومبر 2019 کو ایگریمنٹ ہوگیا تو یہ پیسہ ڈی فریز کردیا گیا، پورے کیس کی عمارت جو کھڑی ہے کہ یہ پیسہ چوری کا پیسہ ہے، نیب نے کہا یہ بانی پی ٹی آئی کی کابینہ نے فیصلہ کیا تھا۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ یہ پیسہ این سی اے نے 2018 میں منجمد کیا، پیسہ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں کابینہ کے فیصلے سے پہلے آیا۔
پی ٹی آئی رہنما نے یہ بھی کہا کہ حسن نواز کون ہیں، یہ نواز شریف کے برخوردار ہیں، نیب کو سوال پوچھنا چاہیے تھا کہ ون ہائیڈ پارک پراپرٹی کیسے خریدی؟