ٹرمپ کے جارحانہ انداز اور غیر معمولی اقدامات سے دنیا ہل گئی، ایکسپریس فورم
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
لاہور:
ڈونلڈ ٹرمپ ’’سب سے پہلے امریکا‘‘ کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، ان کے جارحانہ انداز اور غیر معمولی اقدامات سے دنیا ہل گئی ہے، خود امریکی عوام اور اقوام متحدہ تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں۔
تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی امریکی صدر نے پہلے روز اتنی بڑی تعداد میں ایگزیکٹیو آرڈر جاری کیے ، یہ ان کے جارحانہ انداز اور اپنے خلاف ہونے والے اقدامات کا ردعمل ہے۔
ان خیالات کا اظہار ماہرین امور خارجہ اور سیاسی تجزیہ کاروں نے ’’نو منتخب امریکی صدر کی پالیسیاں اور خطے پر اس کے اثرات‘‘ کے موضوع پر منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا۔
فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیے۔
ڈین فیکلٹی آف بیہیویرل اینڈ سوشل سائنسز، جامعہ پنجاب، پروفیسر ڈاکٹر ارم خالد نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا سٹائل ماضی سے مختلف ہے ، ان کا اندازجارحانہ اور اپنے خلاف اقدامات کا ردعمل معلوم ہوتا ہے، وہ اپنے لوگوں کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ان کی خواہشات اور توقعات پوری کرنے آئے ہیں۔
پاک امریکا تعلقات کبھی بھی مثالی نہیں رہے، ہم نے اپنی ضروریات کے حساب سے تعلق بنائے، ہمیں ہاتھ پھیلانے کے بجائے خود انحصاری کی طرف بڑھنا ہوگا۔
ماہر امور خارجہ و سیاسی تجزیہ کار ڈاکٹر اعجاز بٹ نے کہا کہ1947ء سے آج تک ہمارا انحصار امریکا پر رہا ہے، ہمیں اس سے مالی و ملٹری امداد ملتی رہی ہے۔
ٹرمپ کی توجہ امریکا کے اندرونی معاملات پر ہے، وہ بیرونی جنگوں میں وسائل ضائع نہیں کرنا چاہتے بلکہ چین کی طرح جنگ کے بجائے ترقی کی پالیسی اپنا رہے ہیں۔
جب تک ہم امریکا پر انحصار کم نہیں کریں گے، ہم متاثر ہوتے رہیں گے۔
ڈائریکٹر پاکستان سٹڈی سینٹر، جامعہ پنجاب ڈاکٹر امجد مگسی نے کہا کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آرڈرز سے پوری دنیا کو جھٹکا لگا ، اقوام متحدہ میں تشویش پائی گئی ہے، عالمی ادارہ صحت کے امریکی فنڈز ختم کر دیے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے 47 ویں صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا
امریکہ(نیوز ڈیسک)نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا، جس کے بعد وہ امریکا کے 47 ویں صدر بن گئے اور دوسری بارعہدہ صدارت کے لیے منتخب ہوئے ہیں۔حلف برداری تقریب امریکی آئین کے تحت کیپٹل ہل واشنگٹن ڈی سی میں منعقد کی گئی، جہاں ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسری مدت کے لیے امریکا کے 47ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھایا، امریکی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹس نے ڈونلڈ ٹرمپ سے حلف لیا جبکہ نائب صدر جے ڈی وینس نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے ہمراہ اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔واشنگٹن ڈی سی میں شدید سردی کے باعث 40 سال بعد حلف برداری کی تقریب ان ڈور ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف اٹھاتے ہی توپوں کی سلامی دی گئی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا خطاب
حلف برداری کے بعد اپنے صدارتی خطاب کے آغاز میں ڈونلڈ ٹرمپ نے جوبائیڈن، بل کلنٹن، جارج ڈبلیو بش اور تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ امریکا کا سنہری دور شروع ہوگیا ہے، ہمارا منشور سب سے پہلے امریکا ہوگا، امریکا کو قابل فخر، خوشحال اور اقوام میں سرفہرست ملک بنائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کو بہت جلد ایک مضبوط، عظیم اور پہلے سے کہیں زیادہ قابل فخر ملک بنائیں گے اور اس کی خودمختاری دورہ حاصل کریں گے، ہمارا ملک ترقی کرے گا اور پوری دنیا میں دوبارہ عزت کی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔امریکی صدر نے کہا کہ میری اولین ترجیح ایک ایسا ملک قائم کرنا ہے جو آزاد اور مضبوط ہو۔ اپنے خطاب کے دوران امریکی صدر ٹرمپ نے نائب صدر وینس، اسپیکر جانسن، سابق صدور کو مخاطب کیا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ آج امریکا کے سنہری دور کا آغاز ہوگیا ہے، سب سے پہلے امریکا کی پالیسی کو یقینی بنائیں گے، ملک بھر میں قانون کی بالادستی کو یقینی بنائیں گے۔امریکا کو دوبارہ خود مختار بنائیں گے، امریکا کو دوبارہ عظیم بنائیں گے، ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے کو سیکیورٹی فراہم کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ عرصے پہلے مجھ پر قاتلانہ حملہ بھی کیا گیا، لاس اینجیلیس کی آگ سےمتاثرہونے والوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔امریکا کے برے دن ختم ہوگئے ہیں،غیر قانونی مقیم افراد کو واپس بھیجا جائے گا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی سرحدوں پرنیشنل سیکیورٹی کا اعلان کیا۔ اور کہا کہ امریکا میں مہنگائی کو ختم کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں گے، شہریوں پر ٹیکس کے بجائےدوسرےممالک میں ٹیرف لگائیں گے، سنسرشپ کو ختم کرکے اظہار رائے کی آزادی کو واپس لائیں گے، امریکا کی فوج کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامت کریں گے، امریکا ایک بار پھر دنیا کا سپر پاور ملک بنے گا۔قبل ازیں ڈونلڈ ٹرمپ تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے اپنی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کے ساتھ کیپٹل ہل پہنچے جبکہ تقریب حلف برداری میں سبکدوش ہونے والے صدر جو بائیڈن، سابق صدور بل کلنٹن، جارج ڈبلیو بش، اور براک اوباما تقریب میں شریک ہوئے، ان کے ہمراہ ان کی بیویاں بھی تھیں تاہم سابق خاتون اول مشیل اوباما تقریب میں شریک نہیں ہوئیں۔ٹیکسلا، ایکس اور اسٹار لنک کے بانی ایلون مسک، گوگل کے سی ای او سُندرپچائی، میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ اور ٹک ٹاک کے سی ای او شو چیو بھی تقریب میں شامل تھے، حلف برداری سےقبل کیپٹل ون ایرینا میں ٹرمپ کی جیت کی خوشی میں ریلی نکالی گئی۔
حلف اٹھانے سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے اہلیہ میلانیا ٹرمپ کے ساتھ چرچ کی دعائیہ تقریب میں شرکت کی، ٹرمپ کے ساتھ چرچ میں نائب صدر جے ڈی وینس اور ان کی اہلیہ اوشا وینس بھی شریک تھیں۔حلف اٹھانے سے پہلے سینیٹ جانز چرچ میں مذہبی رسومات کی ادائیگی کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ وائٹ ہاؤس پہنچے جہاں سبکدوش ہونے والے امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کی اہلیہ جل بائیڈن نے ان کا استقبال کیا۔جوبائیڈن اور ان کی اہلیہ جل بائیڈن وائٹ ہاؤس کے گیٹ کے باہر ڈونلڈ ٹرمپ اور میلانیا ٹرمپ کو خوش آمدید کہا، دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے سے ہاتھ ملایا جس کے فوٹو شوٹ کروایا گیا۔امریکا کی روایات کے مطابق حلف اٹھانے سے پہلے سبکدوش ہونے والے امریکی صدر نے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ کے لیے چائے اور کافی کا اہتمام کیا، وائٹ ہاؤس میں چائے اور کافی کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کیپیٹل ہل کی بلڈنگ کی جانب روانہ ہوئے۔
فلم کی شوٹنگ کے دوران زخمی ہونے والے مشہور بھارتی ولن چل بسے