تعمیراتی شعبے کی بحالی کیلئے ودہولڈنگ ٹیکس میں کمی کیا جائے، کاٹی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
کراچی(کامرس رپورٹر)کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر جنید نقی نے ہاؤسنگ سیکٹر کی بحالی کے لیے اہم تجاویز پیش کی ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ان تجاویز پر فوری حکومتی عمل درآمد نہ صرف سرمائے کے انخلاء کو روک سکتا ہے بلکہ 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے امکانات بھی کھول سکتا ہے۔جنید نقی کے مطابق تعمیرات اور ہاؤسنگ سیکٹر پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس انڈسٹری سے وابستہ 72 صنعتی شعبے نہ صرف روزگار کے بے شمار مواقع فراہم کرتے ہیں بلکہ معیشت کو ترقی دینے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ سیکٹر کو پوری طرح فعال بنانے کے لیے حکومت کو جائیداد کے لین دین پر ودہولڈنگ ٹیکس کو کم کرکے 1 فیصد کرنا چاہیے اور پہلی جائیداد کی خریداری کو ٹیکس فری قرار دینا چاہیے تاکہ گھروں کی ملکیت کو فروغ مل سکے۔صدر کاٹی نے مزید کہا کہ حکومت کو 3 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) ختم کرنی چاہیے، جو قانونی طور پر صوبوں میں لاگو نہیں ہوتی اور صنعت پر غیر ضروری بوجھ ڈالتی ہے۔ جنید نقی نے اس بات پر زور دیا کہ “ڈیمڈ انکم” کا تصور ہاؤسنگ سیکٹر کی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے اور اس کا فوری خاتمہ ضروری ہے۔ صدر کاٹی نے تجویز دی کہ حکومت کو 10 سالہ فکسڈ ریٹ مارگیج پروڈکٹ متعارف کرانی چاہیے جو 10 سالہ PIB بانڈ ییلڈ سے منسلک ہو، تاکہ گھروں کی خریداری کو زیادہ سستا اور قابل رسائی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بینکوں کو تعمیراتی شعبے کو ترجیحی شعبہ قرار دینے کی حوصلہ افزائی کرے، جس سے وسیع تر اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا۔ جنید نقی کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات نہ صرف معیشت کی بحالی کی راہ ہموار کریں گے بلکہ پاکستان کے ہاؤسنگ سیکٹر کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانے میں بھی معاون ثابت ہوں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
شہباز حکومت کی پنشنرز پر بھی ٹیکس لگانے کی تیاریاں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 اپریل2025ء) شہباز حکومت کی پنشنرز پر بھی ٹیکس لگانے کی تیاریاں، آئندہ مالی سال کے دوران پیٹرول اور ڈیزل پر بھی نیا ٹیکس لگنے کا امکان، ریٹیلرز، ہول سیلرز اور مختلف شعبوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان آئندہ مالی سال کے بجٹ پر مذاکرات آئندہ ہفتے شروع ہونے کا امکان ہے تاہم بجٹ میں ریٹیلرز، ہول سیلرز اور مختلف شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، زیادہ پنشن لینے والوں کیلئے ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ ذرائع کے مطابق ان مذاکرات میں بجٹ میں ٹیکس اصلاحات کے حوالے سے آئی ایم ایف کو اعتماد میں لیا جائے گا جس کے تحت اقتصادی زونز کو ٹیکس چھوٹ نہ دینے، پیٹرول و ڈیزل پر کاربن لیوی عائد کرنے اور الیکٹرک گاڑیوں کو مراعات دینے کی تجاویز زیر غور ہیں۔(جاری ہے)
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ کیلئے ٹیکس تجاویز پر کام تیزی سے جاری ہے، آئی ایم ایف کے تکنیکی وفد سے مذاکرات آئندہ ہفتے شروع ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق ان مذاکرات میں وزارت خزانہ اور ایف بی آر کے اعلی حکام شریک ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق فیصلہ کیا گیا ہے کہ نئے اقتصادی اور ایکسپورٹ پراسسنگ زونز کو ٹیکس مراعات نہیں دی جائیں گی جب کہ موجودہ خصوصی اقتصادی زونز کو حاصل مراعات 2035تک ختم کردی جائیں گی۔ذرائع کے مطابق کلائمیٹ فنانسنگ پروگرام کے تحت پیٹرول اور ڈیزل پر فی لیٹر پانچ روپے کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ذرائع نے بتایاہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کاربن لیوی کی حد اور اس کے نفاذ کے طریقہ کار پر مشاورت کی جائے گی، کاربن لیوی کو اگلے مالی سال کے فنانس ایکٹ کا حصہ بنایا جائے گا۔ذرائع کے مطابق نئے بجٹ میں الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کو فروغ دینے کی تجویز بھی زیر غور ہے، اس حوالے سے ای وی گاڑیوں پر سبسڈی جبکہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں پر اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔ذرائع نے بتایاہے کہ پانچ سالہ نئی قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی متعارف کرانے کی بھی تیاری ہورہی ہے جس کے تحت ملک بھر میں ای وی چارجنگ اسٹیشنز قائم کیے جائیں گے۔ریٹیلرز، ہول سیلرز اور مختلف شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ زیادہ پنشن لینے والوں کیلئے ٹیکس استثنی ختم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔