مہنگی بجلی سے گھریلو صارفین بلکہ صنعتکاربھی پریشان، بزنس فورم
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
کراچی(کامرس رپورٹر) مرکزی صدر پاکستان بزنس فورم خواجہ محبوب الرحمن نے انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز(آئی پی پیز) کے فارنزک آڈٹ اور رپورٹ کو پبلک کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی پی پیز کے پلانٹس زیادہ قیمت پر لگائے گئے اور پلانٹس کو بند رکھ کر کیپسٹی پیمنٹس وصول کی گئیں۔ ان کا کہنا تھا ان پلانٹس پر اوور انوائسنگ کی گئی، آئی پی پیز میں تیل کی کھپت اور مہنگا فیول استعمال کرنے کے بارے میں غلط بیانی کی گئی جبکہ پلانٹس کو بند رکھ کر کیپسٹی پیمنٹس وصول کیں۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی جگہ سرمایہ کاری کو اسکروٹنی سے استثنیٰ نہیں ہے اور یہ آئی پی پیز کی 40 خاندانوں کی سرمایہ کاری کا معاملہ نہیں بلکہ پاکستان کے 24 کروڑ لوگوں کی زندگی کا مسئلہ ہے۔انہوں نے آئی پی پیز کے فارنزک آڈٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ پاکستان کے دوست آئی پی پیز کی کیسپٹی چارجز کے خلاف متحد رہیں گے۔صدر پی بی ایف نے مزید کہا کہ حکومت بخار کی علامات پر تو کام کر رہی ہے تاہم بجلی کے شعبے میں بیماری کی اصل وجوہات سے ابھی بھی نظریں چرائے ہوئے ہے۔ اْن کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت بھی یہ دعویٰ کرتی رہی ہے کہ آئی پی پیز کے ساتھ نظرِ ثانی معاہدوں کے نتیجے میں 700 ارب روپے کی بچت ہوئی ہے اور موجودہ حکومت بھی دعویٰ کرتی ہے کہ اس سے 1100 ارب روپے کی بچت ہو گی۔تاہم وہ کہتے ہیں کہ اس کے نتیجے میں عام صارف اور صنعت کو بجلی کی قیمت میں کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ا ئی پی پیز
پڑھیں:
حکومت کی بجٹ میں عام آدمی پر مزید بوجھ ڈالنے کی تیاری،کھانے پینے کی اشیا مہنگی ہونیکا امکان
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں ٹیکس ریونیو بڑھانے کے لئے کھانے پینے کی متعدد اشیا مہنگی ہونے کا امکان ہے۔
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ سافٹ ڈرنکس، میٹھے مشروبات، جوسز، کاربونیٹڈ سوڈا واٹر، اضافی فلیور یا نان شوگر سویٹس مہنگے ہوسکتے ہیں۔ان اشیا پر ٹیکس ڈیوٹی 20 فیصد سے بڑھا کر 40 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔جوس یا پلپ سے تیار ہونے والے کاربونیٹڈ واٹر، سیرپ، سکواشز وغیرہ شامل ہیں۔ دودھ سے بنی صنعتی مصنوعات پر بھی 20 فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔ساسیجز، خشک، نمکین یا سموکڈمیٹ سمیت گوشت کی اشیا مہنگی ہونے کا امکان ہے۔
چیونگم، کینڈی، چاکلیٹ، کیریملز، پیسٹری اور بسکٹس سمیت بیکری آئٹمز، کارن فلیکس، سیریلز کی مختلف اشیا پر ٹیکس کی شرح میں 50 فیصد اضافہ متوقع ہے جبکہ آئس کریمز، فلیورڈ یا سویٹ یوگرٹ، فروزن ڈیزرٹ، اینیمل یا ویجیٹیبل فیٹ سے بنی تمام دیگر اشیا پر بھی ٹیکس میں اضافے کی تجویز ہے۔
اگلے 3 سال میں ان اشیا پر ٹیکس کی شرح میں بتدریج 50 فیصد اضافے کا امکان ہے۔
حکومت نے گاڑیوں کی ٹرانسفر فیس میں اضافہ کردیا
مزید :