Jasarat News:
2025-04-15@09:55:39 GMT

پبلک غیر درج شدہ کمپنیوں کے لیے مشاورتی کاغذ جاری

اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT

کراچی(کامرس رپورٹر)سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج لمیٹڈ (پی ایس ایکس) پر پبلک غیر درج شدہ کمپنیو کے لیے رجسٹریشن اور ٹریڈنگ پلیٹ فارم (آر ٹی پی) کے آغاز کی تجویز دیتے ہوئے ایک مشاورتی کاغذ جاری کیا ہے۔پی ایس ایکس پر اہل غیر درج شدہ پبلک کمپنیوں کی رجسٹریشن، مالی نتائج کی عوامی اشاعت کے ساتھ ملا کر، پاکستان کے کارپوریٹ سیکٹر کی مرئیت میں نمایاں اضافہ کرے گی۔ اس اقدام سے توقع کی جاتی ہے کہ کمپنیاں بہتر کارپوریٹ گورننس طریقوں، معلومات کے افشاء اور دستاویزات کو اپنانے کے لیے متحرک ہوں گی؛ اور بڑھی ہوئی شفافیت اور عوامی جوابدہی کی ثقافت کو اپنائیں گی۔مشاورتی کاغذ میں مرحلہ وار نفاذ کا طریقہ کار تجویز کیا گیا ہے، جس کے مطابق پہلی مرحلہ میں 20 کروڑ روپے یا اس سے زیادہ کی ادائیگی شدہ سرمایہ والی کمپنیوں کو رجسٹر کیا جائے گا، اس کے بعد 2.

5 کروڑ روپے اور 20 کروڑ روپے کے درمیان ادائیگی شدہ سرمایہ والی کمپنیوں کو آر ٹی پی پر رجسٹر کیا جائے گا۔آر ٹی پی غیر درج شدہ کمپنیوں کے لیے ایک منفرد موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ مقامی رسائی اور عالمی سرمایہ کاروں اور میڈیا آؤٹ لیٹس میں پی ایس ایکس کی بین الاقوامی مرئیت کے پیش نظر ایک بہت وسیع سرمایہ کار بیس تک پہنچ سکیں۔ مکمل طور پر خودکار اور ڈیجیٹل کیپیٹل مارکیٹ انفراسٹرکچر سے واقفیت حاصل کرنے پر، غیر درج شدہ کمپنیوں کے لیے مستقبل میں پی ایس ایکس مین بورڈ یا جی ای ایم بورڈ پر لسٹنگ کے حصول میں آسانی ہو گی۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پی ایس ایکس کے لیے

پڑھیں:

بیرن ملک مقیم افراد میں پاکستان کا دنیا میں کون سا نمبر ہے؟

اسلام آباد:

ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان دنیا کے ان دس ممالک میں شامل ہے جو سب سے زیادہ ترسیلات زر وصول کرتے ہیں جو اس کے جی ڈی پی کا اہم حصہ ہیں۔

بیرونِ ملک مقیم پاکستانی ملکی معیشت اور ترقی کے لیے ایک اہم ذریعہ آمدن ہیں، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تازہ ترین اعداد و شمار (2023) کے مطابق پاکستان کو سب سے زیادہ ترسیلات خلیجی ممالک، امریکہ، برطانیہ اور شمالی آئرلینڈ سے موصول ہوئیں۔

اقوام متحدہ کے محکمہ برائے اقتصادی و سماجی امور کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 272 ملین بیرونِ ملک مقیم افراد میں سے پاکستان دنیا کا ساتواں بڑا بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کا حامل ملک ہے۔

مالی سال 2022-23 کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے پاکستان کو 26 ارب ڈالر سے زائد کی ترسیلات بھیجیں جو نہ صرف زرمبادلہ کا ایک اہم ذریعہ بنیں بلکہ ملک میں لاکھوں خاندانوں کے لیے سہارا بھی بنیں۔

سعودی عرب ترسیلات زر کا سب سے بڑا ذریعہ رہا جہاں سے تقریباً 4.4 ارب امریکی ڈالر (کل ترسیلات کا 24 فیصد) پاکستان بھیجے گئے۔ متحدہ عرب امارات اور برطانیہ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے، جن سے جولائی تا فروری مالی سال 2024 کے دوران 3.1 ارب (17٪) اور 2.7 ارب (15٪) ڈالر پاکستان آئے۔

بیرونِ ملک مقیم پاکستانی پاکستانی کمپنیوں اور رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرتے ہیں، جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور معاشی ترقی کو فروغ ملتا ہے۔

ان کی مالی سرمایہ کاری ملک کے بنیادی ڈھانچے، تعلیم اور صحت کے نظام کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتی ہے، اور بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے پاکستان کو ایک پرکشش مقام بنانے میں کردار ادا کر سکتی ہے۔

پیو ریسرچ سینٹر کے ایک سروے کے مطابق، بیرون ملک مقیم 53 فیصد پاکستانیوں کا ماننا ہے کہ ان کی موجودگی میزبان ممالک میں پاکستان کی شبیہ کو مثبت انداز میں پیش کرتی ہے۔

بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے میزبان ممالک میں کی جانے والی سیاسی و سفارتی سرگرمیاں پاکستان کی خارجہ پالیسی پر اہم اثر ڈال سکتی ہیں۔

امریکہ میں مقیم پاکستانی امریکی کمیونٹی نے مختلف سطحوں پر امریکی کانگریس سے رابطے کیے، جن میں پاک-امریکہ تعلقات، مسئلہ کشمیر، اور انسانی حقوق جیسے موضوعات شامل ہیں۔

برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی نے بھی ایسے اقدامات کیے جن سے برطانیہ اور پاکستان کے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی گئی۔

آسٹریلیا میں مقیم پاکستانیوں نے پاکستانی طلباء کے لیے تعلیمی مواقع کے حصول کے لیے سرگرم مہمات چلائیں۔

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک، جہاں پاکستانی بیرونِ ملک مقیم افراد کی بڑی تعداد موجود ہے، وہاں یہ کمیونٹی دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

ترسیلات زر کا سب سے فوری فائدہ غربت میں کمی ہے۔ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس جیسے پروگراموں کے ذریعے بیرونِ ملک مقیم پاکستانی پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ، حکومتی بانڈز اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، جو ملک میں غیر ملکی سرمایہ لانے میں مدد دے رہا ہے۔

اقتصادی ترقی، تجارت میں آزادی، اور بہتر طرزِ حکمرانی پر مبنی پالیسیوں کی حمایت کے ذریعے پاکستانی بیرونِ ملک مقیم افراد نے پاکستان کو عالمی سرمایہ کاری اور ترقیاتی امداد کے لیے پرکشش ملک کے طور پر پیش کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا اجلاس‘کراچی ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے 5سو جعلی پنشنرز کو 66 کروڑ کی ادائیگی پر ڈائریکٹر فنانس معطل
  • پاک امریکا تعلقات کو بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، مریم نواز
  • حافظ آباد میں آرگنائزڈکرائم یونٹ کو ن لیگ کے پبلک دفتر پرچھاپہ مارنا مہنگا پڑ گیا
  • پرائیویٹ کمپنیوں کو بھی اپنے ملازمین کی تنخواہ سے ٹیکس کاٹنے کا اختیار مل گیا
  • بیرن ملک مقیم افراد میں پاکستان کا دنیا میں کون سا نمبر ہے؟
  • چیئر مین پبلک سروس کمیشن آزاد کشمیر نے عہدے سے استعفیٰ دیدیا
  • پاکستانی ساحل پر نایاب کچھوے زہریلے صنعتی فضلے کا شکار، ذمہ دار کمپنیوں پر جرمانہ
  • ’ٹیرف وار‘ کے چلتے ٹرمپ نے چینی الیکٹرونک کمپنیوں کو بڑا ریلیف دیدیا
  •  پرائیویٹ کمپنیوں کے ملازمین اب ٹیکس میں ہیر پھیر نہیں کرسکیں گے، بل منظور
  • پرائیویٹ کمپنیوں کے ملازمین اب ٹیکس میں ہیر پھیر نہیں کرسکیں گے، بل منظور