نیشنل فائٹنگ چمپئن شپ ، سندھ نے 9گولڈ میڈلز حاصل کیے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
کراچی : فائٹرز ڈین کومبیٹ فیڈریشن اور کراچی کیج فائٹنگ لیگ کے سی ای اوشعیب بٹ نیشنل فائٹنگ چمپئن شپ کی اختتامی تقریب میں مہمان خصوصی سعد خالد کے ساتھ گروپ فوٹو
کراچی (اسپورٹس رپورٹر)سندھ نے پہلی نیشنل فائٹنگ چمپئن شپ جیت لی ،سی ایف سی سندھ نے دوسری اور پاکستان کسٹمز نے تیسری پوزیشن حاصل کی ۔فائٹرز ڈین کومبیٹ فیڈریشن کے زیر انتظام برجز اسپورٹس ایرینا کے پی ٹی فلائی اوور ڈیفنس ویو میں منعقدہ تین روزہ ایونٹ میں سندھ نے 9گولڈ ،چار سلور اور تین برانز میڈلز اور 315پوائنٹس کے ساتھ چمپئن شپ جیتی ۔سی ایف سی سندھ نے چار گولڈ ،9 سلور اور ایک برانز میڈلز اور246پوائنٹس کے ساتھ دوسری جبکہ پاکستان کسٹمز نے پانچ گولڈ ،پانچ سلور اور پانچ برانز میڈلز اور210پوائنٹس کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کی ۔ اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی انڈس فارما کے ایسوسی ایٹ ڈائرکٹر سعد خالد تھے ،اس موقع پر چیئر مین کے سی ایف ایل اور چیئر مین فائٹرز ڈین کمبیٹ فیڈریشن ملک محمد ایاز، فائٹرز ڈین کومبیٹ فیڈریشن اور کراچی کیج فائٹنگ لیگ کے سی ای اوشعیب بٹ،ڈائرکٹر کے سی ایف ایل ماہ جبیں سردار ،تہشام کلثوم بٹ اراکین کمیٹی،امان اللہ رحمت اللہ ،ہارون مسیح ،اویس خان ،عرفان قریشی ،حسنین عاطف ،چوہدری محمد یونس ،مہوش خان،ثنا اسحا ق،ایم اسحاق،عرفان سولنگی،سعد ،زیشان ،اسامہ ،وجیہہ، اسد عبا س،عمیر ،مدثر ،کاشف، اور دیگر آفیشلز بھی موجود تھے۔مہمان خصوصی کا کہنا تھا کہ فائٹنگ طاقت اور تیکنیک کا کھیل ہے جس سے انسان میں اپنی حفاظت کرنے کا جذبہ شدید تر ہوتا ہے ،نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کی اس مشکل کھیل میں مہارت یقینی طور پر ان کی عملی زندگی میں بھی کام آئے گی ، آرگنائزرز کو ایک بہترین اور شاندارا یونٹ منظم انداز سے منعقد کروانے پر مبارک بار پیش کرتا ہوں اور اپنی جانب سے مستقبل میں بھی اس طرح کے ایونٹس کے لئے مکمل تعاون کا یقین دلاتا ہوں ۔بعد ازاں انہوں نے کامیاب فائٹرز میں میڈلز اور شیلڈز بھی تقسیم کیں ۔نتائج کے مطابق بوائز کے45کے جی کے فائنل میں کراچی وائٹس کے روشن ،50کے جی جونیئر میں گلگت بلتستان کے سعود،50کے جی سینئر میں کسٹمز کے قاسم ،60کے جی جونیئرمیں سندھ کے ضیا ،60کے جی سینئر میں سندھ کے کاشف ،64کے جی جونیئر میں کسٹمز کے حافظ ،62کے جی میں کراچی وائٹس کے اسد،64کے جی سینئر میں ایس ایس یو کے آصف ،68کے جی جونیئر میں سندھ کے الیاس خان ،68کے جی سینئرمیں ایس ایس یو کے زیشان ،72کے جی جونیئر میں سی ایف سی سندھ کے صابر 72کے جی سینئر میں ایس ایس یو کے جہانزیب ،76کے جی میں خیبر پختوانخوا کے رفیع خان اچکزئی ،84کے جی میں بلوچستان کے صفا خان ،88کے جی میں سندھ کے حمزہ ،90کے جی میں سندھ کے سید حبیب ،95کے جی میں سی ایف سی سندھ کے امان اور اوپن ویٹ کیٹیگری میں خیبر پختونخوا کے نور علی نے گولڈ میڈل جیتا ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے جی جونیئر میں سی ایف سی سندھ میں سندھ کے فائٹرز ڈین کے جی میں کے ساتھ
پڑھیں:
حکومت سندھ کی بے حسی؛ گریس مارکس کا نوٹیفکیشن تاخیر کا شکار، طلبہ کا مستقبل داؤ
کراچی:سندھ حکومت کی روایتی سست روی اور غیر سنجیدگی نے کراچی کے ہزاروں طلبہ کے تعلیمی مستقبل کو داؤ پر لگا دیا ہے پورے سندھ کی طرح کراچی میں بھی انٹر سال اول و دوئم کے سالانہ امتحانات طے شدہ فیصلے کے تحت 28 اپریل سے شروع ہونے ہیں اور اس پہلے مرحلے کے امتحانات میں 1 لاکھ کے قریب طلبہ صرف انٹر بورڈ کراچی کے تحت امتحانات دیں گے امتحانات میں اب صرف 13 روز باقی ہیں لیکن چیئرمین بورڈ نہ ہونے سے امتحانی شیڈول اور مراکز کی تفصیلات جاری ہوسکی ہیں اور نا ہی اراکین اسمبلی کی سفارشات پر انٹر سال اول کے طلبہ کو گریس مارکس دیے گئے ہیں۔
انٹر سال دوئم پری انجینئرنگ اور پری میڈیکل کے پرچوں میں شرکت کے خواہشمند تقریبا 50 ہزار طلبہ یہ بات ہی نہیں جانتے کہ انھیں اپنے فیل شدہ انٹر سال اول کے پرچے بھی دوبارہ دینے ہیں یا پھر سندھ اسمبلی کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں انھیں انٹر سال اول میں گریس مارکس دے کر پاس کردیا جائے گا۔
وزیر تعلیم سندھ سید سردار شاہ کی کنوینر شپ میں مختلف سیاسی جماعتوں کے اراکین اسمبلی پر مشتمل کمیٹی کراچی کے انٹر سال اول پری انجینئرنگ اور پری میڈیکل کے نتائج کا جائزہ لیتے ہوئے فزکس، کیمسٹری اور ریاضی کے پرچوں میں طلبہ کو 20 فیصد تک گریس مارکس دینے کی سفارش کر چکی ہے۔
یہ سفارش این ای ڈی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر سروش لودھی کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی تجویز پر کی گئی تھی اور اس حوالے سے 25 مارچ کو سندھ اسمبلی میں منعقدہ اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس کے ذریعے اراکین اسمبلی نے اس بات سے آگاہ کیا تھا کہ طلبہ کو یہ گریس مارکس دیے جارہے ہیں اور محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز اس سلسلے میں سمری بنا کر وزیر اعلیٰ سندھ سے منظوری کے بعد اس فیصلے کو نوٹیفائی کردے گا۔تاہم اب کم از کم 20 روز گزرنے کےبعد بھی معاملہ جوں کا توں ہے اور محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز تاحال اس فیصلے کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کرسکا۔
"ایکسپریس" نے اس سلسلے میں سیکریٹری محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز عباس بلوچ سے رابطہ کیا، تاہم ان کی جانب سے جواب موصول نہیں ہوا۔
ادھر صورتحال یہ ہے کہ اب اگر اس فیصلے کا نوٹیفکیشن جاری ہوتا ہے تو انٹر بورڈ کراچی کو انٹر سال اول کے نتائج تبدیل کرنے اور طلبہ کو گریس مارکس دینے میں ایک بڑی مشق سے گزرنا ہوگا نتائج کی ٹیبولیشن دوبارہ ہوگی ایک بار پھر مارک شیٹس پرنٹ ہوں گی اور طلبہ کو جاری کی جائیں گی جس کے لیے کم از کم 1 ماہ کا وقت درکار ہے جبکہ 28 اپریل سے انٹر سال دوئم کا امتحان دینے والے طلبہ اپنے امتحانی فارم پر انٹر سال اول کے فیل شدہ پرچوں کی تفصیلات درج کرچکے ہیں۔
مزید براں گزشتہ تقریبا دو ہفتے سے انٹر بورڈ کراچی میں کوئی چیئرمین موجود نہیں ہے حکومت سندھ قائم مقام چیئرمین پروفیسر شرف علی شاہ کو سبکدوش کر چکی ہے جس کے بعد نئے چیئرمین کی تقرری کی گئی تھی انھوں نے چارج نہیں سنبھالا، اب حکومت سندھ متوقع امیدوار ریجنل ڈائریکٹر کالجز کراچی فقیر لاکھو کو چارج دینے میں تذبذب کا شکار ہے۔
امتحانات میں 13 روز باقی ہیں لیکن چیئرمین بورڈ نہ ہونے سے اب تک امتحانی شیڈول کا اجراء ہوسکا ہے اور نہ ہی سینٹر لسٹ جاری کی گئی ہے کیونکہ ان دونوں اہم فیصلوں کی منظوری چیئرمین بورڈ کی جانب سے دی جاتی ہے اور امتحانات سے 13 روز قبل بھی کراچی کے طلبہ یہ نہیں جانتے کہ ان کا امتحانی سینٹر کہاں بنایا گیا ہے اور 28 اپریل اور ازاں بعد انھیں کس مضمون کا پرچہ کس تاریخ کو دینا ہے۔
"ایکسپریس" نے قائم مقام ناظم امتحانات زرینہ چوہدری سے بھی اس سلسلے میں بات کی جس پر ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ہوم ورک تو مکمل ہے لیکن چیئرمین بورڈ ہمارا انتظامی سربراہ ہوتا ہے اس کی منظوری کے بغیر امتحانات کا شیڈول جاری کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی سینٹر کی تفصیلات طلبہ کو بتائی جا سکتی ہیں۔