’’آپ کسی کی رائے پر کیسے پابندی لگا سکتے ہیں ‘‘
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ ہم نے عمران خان کے دور حکومت میں پیکا آرڈیننس کے خلاف لڑائی کی، فواد چوہدری اس وقت وزیراطلاعات تھے، ان کو بڑے زور سے آیا ہوا تھا یہ پیکا آرڈیننس۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آج حکومت کے سربراہ شہباز شریف بڑے شوق اور ذوق سے اسے لا رہے ہیں، اس وقت یہ اپوزیشن میں تھے، ہم ان سے لاہور جا کر ملے، انھوں نے کہا کہ ایسی کی تیسی کوئی اس طرح کا قانون لے کر آئے جو قدغن لگائے، ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا نیت کا مسئلہ نہیں ہے، مسئلہ خوف کا ہے، مسئلہ اندر سے کمزوری کا ہے، خبر اور رائے میں فرق ہوتا ہے، خبر کے جھوٹے اور سچے ہونے پر تو آپ قانون سازی کر سکتے ہیں، آپ کسی کی رائے پر کیسے پابندی لگا سکتے ہیں عام پاکستانیوں کو خبرمل رہی ہے، آپ کا پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا خبر چھپا رہا ہے، تو پھر عام آدمی کہاں جائے گا۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ جمہوریت کے تین ستون تو ہمیں پتہ ہیں ، چوتھا ستون میڈیا ہوتا ہے، پریس ہوتا ہے، میڈیا کا کام باقی تین ستونوں کی نشاندہی ہے، اس کا کام ایک واچ ڈاگ کا ہے، لیکن ہمارے پاس مسئلہ یہ ہے کہ پارلیمان نے اپنے لیے تو توہین پارلیمان کا قانون بنا لیا ، دوسری طرف توہین عدالت کا قانون ہے ، کچھ ادارے ایسے ہیں جن کا نام لیتے ہوئے ہی زبان جلنے لگ جاتی ہے۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا ساری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی لوگ روایتی میڈیا سے ڈیجیٹل پر جا رہے ہیں، ایشو یہ ہے کہ جس پر ہمیں سوچنا چاہیے کہ جرنلسٹ فیک نیوز کیسے دے سکتا ہے؟ جرنلسٹ تو نہیں دے سکتا، جس کا دھندہ ہوگا، وہ یہ کام کرے گا، بطور صحافی ہمیں یہ چاہیے کہ ہم فیک نیوز دینے والے کا دفاع نہ کریں۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا یہ قانون میں اس لیے ترمیم کر رہے ہیں کہ ایسے لوگ بھی پکڑے جائیں جو لائک بھی کر دیں، بھئی یہ کریں کہ ان چیزوں کو بند کر دیں، نہ لوگ کچھ کریں گے اور نہ کوئی مسئلہ ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چینی منڈی میں پاکستانی برآمدات کے لیے شان دار مواقع موجود ہیں،نمائش کنندہ کی رائے
چینی منڈی میں پاکستانی برآمدات کے لیےشان دار مواقع موجود ہیں، اس حوالے سے پاکستانی نمائش کنندگان نے اپنی رائے میں پاک چین تجارت کے حوالے سے مثبت رائے دی ہے۔
5 ویں چائنا انٹرنیشنل کنزیومر پروڈکٹس ایکسپو چین کے گرم مرطوب جزیرے صوبہ ہینان میں منعقد ہوئی ہے۔ اس نمائش نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا ہے کہ چین عالمی کاروباری اداروں کے لیے ایک اہم منڈی ہے۔
اس سال منعقد ہونے والی اس نمائش میں 71 ممالک اور خطوں سے 4100 سے زائد برانڈزنے شرکت کی جو ایک ریکارڈ ہے۔ نمائش میں شرکت کرنے والوں میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے حبیب الرحمٰن بھی شامل ہیں۔
حبیب الرحمٰن کو دوسری بار اس نمائش میں شرکت کا موقع ملا۔ وہ شنگھائی میں قائم ایرانی قالینوں کی تجارت کرنے والے ادارےکے وائس جنرل منیجر ہیں۔ اس بار وہ جیڈ (قیمتی پتھر) سے بنی مصنوعات لے کر آئے ہیں۔
حبیب الرحمٰن نے بتایا کہ میرا تعلق پاکستان سے ہے اور میں اس نمائش میں دوسری بار آیا ہوں۔ گزشتہ سال بھی میں پاکستان کی جیڈ پراڈکٹس (قیمتی پتھر سے بنی مصنوعات) لے کر آیا تھا۔اس سال بھی پاکستان کی جیڈ پراڈکٹس یہاں چین کی مارکیٹ میں متعارف کرا رہا ہوں۔ چین ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے اور یہاں بہت زیادہ مواقع موجود ہیں۔