الجزائر سٹی (انٹرنیشنل ڈیسک) الجزائر میں طلبہ پڑھائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے تعلیمی اداروں میں جانے سے انکار کر دیااور احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔ ہزاروں طلبہ نے مشترکہ طور پر سوشل میڈیا کے ذریعے ایک تحریک چلائی۔ ان کا مطالبہ ہے کہ وزارت قومی تعلیم کو نصاب اور مطالعہ کے اوقات کم کرنے پر مجبور کیا جائے۔ طلبہ کو نصاب کے خلاف بغاوت پر اکسانے کی ایک وجہ زبان سکھانے والے اداروں میں نجی اسباق پر پابندی کے حالیہ حکومتی فیصلے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق بہت سے تعلیمی اداروں میں طلبہ اپنی پڑھائی کا بائیکاٹ کرکے سڑکوں پر نکل آئے اور اس سے آگے نکل کر سڑکوں پر مارچ اور نیم احتجاج تک پہنچ گئے۔ بعض اداروں میں طلبہ اور منتظمین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ دوسری جانب احتجاجی تحریک نے تعلیمی شعبے سے وابستہ افراد کو ناراض کر دیا ہے۔طلبہ کے والدین سے لے کر اساتذہ تک سب اس تحریک سے نالاں ہیں اور انہوں نے تحریک کی مذمت کرنے والے بیانات جاری کیے ہیں۔ نیشنل فیڈریشن آف پیرنٹس ایسوسی ایشنز نے اشتعال انگیز پوسٹوں کی شدید مذمت کی جو سوشل میڈیا کے ذریعے طلبہ کو سڑکوں پر لانے کا باعث بنی ہیں۔ یونین نے بیان میں کہا کہ الجزائر کی ریاست طالب علم کے مفادات کو پورا کرنے والے قانونی، صحت اور سماجی حالات کے مطابق سپورٹ اسباق کے عمل کو مرتب کرنا چاہتی ہے۔نامعلوم شناخت اور مقام کے لوگوں کے ذریعے چلائے جانے والے بلیو اسپیس پیجز پر سرگرمیاں ایسے جعلی اکاؤنٹس کے پیچھے چھپی ہوئی ہیں جن کا مقصد غلط معلومات پھیلانا اور ہمارے بچوں کو انتشار پر اکسانا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سڑکوں پر

پڑھیں:

وفاقی ادارے بجلی بلوں کے نادہندہ، آئیسکو کا نوٹسز جاری کرنے کا اعلان، حکومت ناراض

اسلام آباد میں بجلی بلوں کی عدم ادائیگی پر وفاقی ادارے اور اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) آمنے سامنے آ گئے ہیں۔ آئیسکو نے آج سے وفاقی و صوبائی اداروں کو بجلی کے نادہندہ ہونے پر نوٹسز جاری کرنے کا اعلان کر دیا ہے جبکہ سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ نوٹسز کے بجائے میڈیا مہم کے ذریعے اداروں کو بدنام کیا جا رہا ہے۔

سرکاری حکام کے مطابق آئیسکو کا رویہ اداروں کے وقار کے خلاف ہے اور اس کے ذریعے وزیراعظم سمیت کابینہ اراکین کی توہین کی جا رہی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ آئیسکو نے پارلیمنٹ کو بھی بدنام کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ بہتر یہ ہوتا کہ متعلقہ اداروں سے بات چیت کے ذریعے بلوں کی وصولی کی جاتی۔

آئیسکو ترجمان کا کہنا ہے کہ اداروں کی جانب سے واجبات کی عدم ادائیگی کے باعث فہرستیں تیار کر لی گئی ہیں اور آج سے باقاعدہ نوٹسز جاری کیے جائیں گے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی و صوبائی ادارے مجموعی طور پر آئیسکو کے 23 ارب روپے سے زائد کے نادہندہ ہیں۔ صرف وفاقی ادارے آئیسکو کے 19 ارب 63 کروڑ 40 لاکھ روپے کے ڈیفالٹر ہیں جبکہ صوبائی اداروں پر 3 ارب 49 کروڑ 10 لاکھ روپے کے واجبات ہیں۔

ذرائع کے مطابق، وزیراعظم سیکرٹریٹ 21 کروڑ 70 لاکھ روپے، پارلیمنٹ لاجز 12 کروڑ 70 لاکھ روپے، چئیرمین سینیٹ 8 کروڑ 80 لاکھ روپے، وزارت داخلہ 24 کروڑ 40 لاکھ روپے، سی ڈی اے 5 ارب 93 کروڑ 70 لاکھ روپے، کینٹ بورڈ چکلالہ 2 ارب روپے سے زائد کے نادہندہ ہیں۔

اس کے علاوہ واساکا 1 ارب 87 کروڑ 70 لاکھ روپے، پنجاب پولیس 18 کروڑ 60 لاکھ روپے اور ایف آئی اے 3 کروڑ 30 لاکھ روپے کا نادہندہ نکلے ہیں۔

وزارت تعلیم، وزارت صحت، وزارت ریلویز اور دیگر کئی وفاقی ادارے بھی آئیسکو کے نادہندگان کی فہرست میں شامل ہیں۔

سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ وزیراعظم سمیت کابینہ اراکین کی بھی توہین کی جارہی ہے، وزیراعظم سیکرٹریٹ کا بل جمع نہیں ہوا، پارلیمنٹ کو بھی بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی کہ بل جمع نہیں ہوا ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت آئیسکو کے رویے پر موثر ردعمل دینے پر غور کر رہی ہے اور اس مسئلے کو سیاسی و انتظامی سطح پر اٹھایا جائے گا۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • کراچی کی اہم سڑکوں پر غیر قانونی رکشوں کے داخلے پر پابندی عائد
  • کراچی کی 11 مرکزی سڑکوں پر رکشوں کی آمدورفت پر پابندی عائد
  • عالمی اداروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھ رہا ہے، وزیر خزانہ
  • وزیراعلیٰ مریم نواز سے امریکی کانگریس کے وفد کی ملاقات،پنجاب میں سرمایہ کاری اور جمہوری اداروں کے درمیان روابط کے فروغ پر تبادلہ خیال
  • چائنا میڈیا گروپ کے ویتنام کے متعدد اداروں کے ساتھ تعاون کی دستاویزات پر دستحط
  • وفاقی ادارے بجلی بلوں کے نادہندہ، آئیسکو کا نوٹسز جاری کرنے کا اعلان، حکومت ناراض
  • ٹرمپ انتظامیہ کی شرائط نہ ماننے پر ہارورڈ یونیورسٹی کی 2.2 ارب ڈالر کی امداد منجمد
  • کراچی کی سڑکوں پر موت کا رقص، خاتون سمیت مزید 4 شہری جاں بحق
  • مریم نواز کی ترکیہ کے نائب صدر سے ملاقات، تعلیمی منصوبوں، معاشی شراکت داری کے فروغ پر اتفاق
  • تحریک حسینی کے زیراہتمام عید ملن پارٹی میں کرم کے تمام قومی اداروں کی شرکت اور اظہار خیال