بدلو اپنا کل پروجیکٹ سے نوجوانوں کا مستقبل سنور جائیگا‘ عبدالجمیل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
لانڈھی ٹائون کے عبدالجمیل‘ محمد عمران ،نعیم گوہر اور سیداقبال سعید طلبہ میں سرٹیفکیٹ تقسیم کررہے ہیں
کراچی (پ ر)نوجوانوں کو ٹیکنیکل علوم سے آراستہ کررہے ہیں ۔نوجوان آئی ٹی کورسز میں مہارت حاصل کریں ۔موجودہ دور آئی ٹی کادور ہے ۔نوجوان زیادہ سے زیادہ تعلیم حاصل کریں ۔تعلیم انسان میں شعوراور آگہی پیدا کرتی ہے ۔یہ بات لانڈھی ٹائون کے چیئرمین عبدالجمیل خان نے لانڈھی ٹائون کے تحت ,,بد؛لو اپنا کل ،،پروجیکٹ میں آئی ٹی اور انگلش لینگویج کورسز مکمل کرنے والے طلبہ وطالبات میں سرٹیفکیٹ کی تقسیم کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔اس موقع پر وائس چیئرمین لانڈھی ٹائون محمد عمران ،ڈائریکٹر یوتھ ایمپاورامنٹ نعیم گوہر اور لانڈھی ٹائون چیئرمین کے کوآرڈینٹرسید اقبال سعید ودیگر نے بھی خطاب کیا ۔عبدالجمیل خان نے کہا کہ لانڈھی ٹائون کے تحت یوتھ ایمپاورامنٹ ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے ,,بدلو اپنا کل پرجیکٹ ،،ایک انقلابی پروگرام ہے جس کے ذریعے ہم نسل نو کو جدید تعلیم اور علوم سے آراستہ کررہے ہیں اور بالکل مفت یہ کورسز کروائے جارہے ہیں ۔بڑھتی ہوئی مہنگائی او رغربت کی وجہ سے والدین اپنے بچوں کو آئی ٹی کے کورسز نہیں کرا سکتے لانڈھی ٹائون نے اس سلسلے میں باقاعدہ طور پر یوتھ ایمپاورامنٹ کا ڈیپارٹمنٹ قائم کیا اور ہزاروں طلبہ وطالبات اس پروجیکٹ سے وابستہ ہورہے ہیں جو کہ حافظ نعیم الرحمان کے ویژن کے مطابق ہے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ا ئی ٹی
پڑھیں:
فکر اقبال کے ذریعے نوجوانوں کو مایوسی سے نکالنا ہوگا:مقررین
کراچی: مایوسی اور غیر یقینی کی ایک لہر نے ملک کے نوجوانوں کو گرفت میں لے لیا ہے اور یہ ناامیدی ہی ہے جس کی وجہ سے ملک کا نوجوان طبقہ اپنی جان تک پر کھیل کر ملک سے فرار کی راہ اختیار کررہا ہے۔ایسی صورتحال میں فکر اقبال کو کلام اقبال کے ذریعے فروغ دے کر نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی مایوسی کو ختم کیا جاسکتا ہے اور ملک کے اس اہم طبقہ کو امید کی ایک نئی کرن دکھائی جاسکتی ہے۔ان خیالات کا اظہار مقررین نے علامہ اقبال کے سب سے بڑے پوتے آزاد اقبال کی نئی کتاب ’’راز سخن‘‘ کی تقریب رونمائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکیا۔
مقررین کا کہنا تھا کہ آزاد اقبال نے علامہ اقبال کی فکر کو آگے بڑھایا، ان کی شاعری میں اقبال کی جھلک نظر آتی ہے۔علامہ اقبالؒ کی شاعری نے نوجوانوں میں نئے وقت کی امنگ ، تڑپ اور جذبہ بیدار کیا اور ہم سمجھتے ہیں کہ آزاد اقبال کی شاعری آج کے نوجوانوں میں امید کا پیغام ہے۔
تقریب بعنوان’پیام اقبال بزبان اقبال‘ کا انعقاد آرٹس کونسل کراچی میں جہان مسیحا ادبی فورم کی جانب سے کیا گیا۔ جس میں آزاد اقبال نے اپنے دادا علامہ محمد اقبال کے کلام کی پڑھت بھی کی جسے سامعین نے خوب سراہا اور داد دی۔ تقریب سے مقامی دوا ساز ادارے فارمیوو کے ڈپٹی سی او شید جمشید احمد، علامہ اقبال کے پوتے آزاد اقبال، فریدہ اقبال، ڈاکٹر زبیر اور شکیل احمد نے بھی خطاب کیا۔
اس موقع پرمقامی دوا ساز ادارے فارمیوو کے ڈپٹی سی ای او سید جمشید احمد کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال نے نہ صرف پاکستان کا خواب دیکھا تھا بلکہ اپنی شاعری کے ذریعے نوجوانوں میں ایک نئی روح بیدار کی تھی اور مایوسی کو ختم کیا تھا۔ہم سمجھتے ہیں کہ موجود دور میں چھائی مایوسی کو بھی اقبال کی فکر اورشاعری کے ذریعے ختم کیا جا سکتا ہے اور یہ کام علامہ اقبال کے خانوادے کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آزاد اقبال نے علامہ اقبال کی فکر کو آگے بڑھایا، ان کی شاعری میں اقبال کی جھلک نظر آتی ہے۔علامہ اقبالؒ کی شاعری نے جوانوں میں نئے وقت کی امنگ ، تڑپ اور جذبہ بیدار کیا اور ہم سمجھتے ہیں کہ آزاد اقبال کی شاعری آج کے نوجوانوں میں وطن سے محبت کے جذبے کو بیدار کریے گی۔
علامہ اقبال کے پوتے آزاد اقبال نے کہا کہ ان کی رگوں میں علامہ اقبال کے خانوادے کا خون شامل ہے اور انہیں علامہ اقبال کا پسرزادہ ہونے پر فخر ہے اس کیفیت کا الفاظ میں اظہار ممکن نہیں اور انہوں نے کبھی اس میں کبھی بڑائی محسوس نہیں کی بلکہ وہ اسے ایک ذمہ داری سمجھتے ہیں اور اسی احساس ذمہ داری کو محسوس کرتے ہوئے انہوں نے قلم اٹھایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے شاعری کے ذریعے اسی پیغام کو آگے بڑھانے کی کوشش کی ہے جو پیغام ان کے دادا علامہ اقبال نے اپنی شاعری کے ذریعے پورے برصغیر بلکہ دنیا کے تمام مسلمانوں تک پہنچایا۔
جہان مسیحا ادبی فورم کے شکیل احمد نے کہا کہ نوجوانوں میں مایوسی بڑھ رہی ہے اور اس مایوسی کے نتیجے میں پاکستان کے باصلاحیت نوجوانوں کی بڑی تعداد روزگار کے حصول اور بہتر مستقبل کے خواب سجائے پاکستان سے جا رہے ہیں اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو پاکستان کے تمام باصلاحیت افراد ملک سے ہجرت کر جائیں گے ۔انہیں روکنے کے لیے جہاں حکمت عملی کی ضرورت ہے وہیں اقبال کی شاعری کو معاشرے میں عام کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقبال کوئی روایتی شاعر نہیں ہیں۔ نہ ہی اْنہوں نے اپنا موضوعِ سخن گل و بْلبل کی داستانوں کو بنایا، بلکہ اقبال نے اپنی شاعری میں مسلمانوں کو حیاتِ نو اور بیداری کا ایک متحرک پیغام دیا اور ان کے دلوں میں ایک ولولہ تازہ بیدار کیا۔ اس وقت پاکستان پھر ایک ایسے دوراہے پر موجود ہے کہ نوجوانوں کو بیدار کرنے کی ضوررت ہے۔