Jasarat News:
2025-04-15@06:41:50 GMT

ادارہ کئی ماہ سے مرکزی افسران سے محروم ہے‘اسرار ایوبی

اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT

کراچی (اسٹاف رپورٹر) ملک میں نجی شعبہ کے ملازمین کی پنشن کا قومی ادارہ ایمپلائز اولڈ ایج بینی فٹس انسٹی ٹیوشن(EOBI)، زیر نگرانی وزارت سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل،حکومت پاکستان انتہائی نامساعد حالات اور محدود وسائل کے باوجود ملک بھر کے لاکھوں محنت کشوں اور ان کے لواحقین کو پنشن کی فراہمی کیلیے اپنے مقررہ اہداف سے زائد کے حصول میں شاندار کامیابی سے ہمکنار ہوا ہے ۔ اس سلسلہ میں ای او بی آئی کے سابق افسر تعلقات عامہ اور ڈائریکٹر سوشل سیفٹی نیٹ پاکستان اسرار ایوبی نے اپنے ذرائع سے حاصل شدہ تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ محنت کشوں کی پنشن کا قومی فلاحی ادارہ ای او بی آئی وفاقی حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث گزشتہ چار ماہ سے مستقل چیئرمین اور گزشتہ کئی برسوں سے ڈائریکٹر جنرل آپریشنز، ڈائریکٹر جنرل انوسٹمنٹ اور فنانشل ایڈوائزر کے کلیدی عہدوں کے افسران سے محروم چلا آرہا ہے ۔ جبکہ دوسری جانب ادارہ کے ملازمین کی تیزی سے بڑھتی ہوئی ریٹائرمنٹ اور خالی اسامیوں پر گزشتہ دس برسوں کے دوران نئی بھرتیاں نہ ہونے کے باعث قومی فلاحی ادارہ محض 40 فیصد کی افرادی قوت پر خدمات انجام دینے پر مجبور ہے۔ لیکن ادارہ میں گزشتہ دنوں منظور ہونے والی 250 خالی اسامیوں پر مختلف کیڈرز کے افسران کی بھرتیوں کا عمل اب آخری مرحلہ میں پہنچ گیا ہے جس کے نتیجہ میں امید ہے کہ افرادی قوت کی کمی پر وقتی طور پر قابو پالیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں تین ماہ کی توسیع کر دی

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اپریل ۔2025 )عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)نے پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تفصیلات کے مطابق ڈبلیو ایچ او کی ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں توسیع کی سفارش تھی جس پر پاکستان پر عائد مشروط عالمی سفری پابندیوں میں 3 ماہ کی توسیع کر دی گئی ہے.

(جاری ہے)

ڈبلیو ایچ او ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو کا 41 واں اجلاس 6 مارچ کو ہوا تھا پولیو سے متاثرہ ممالک کے حکام نے ویڈیو لنک کے ذریعے ہنگامی کمیٹی اجلاس میں شرکت کی جس میں پولیو کے عالمی پھیلا ﺅکی صورت حال پر غور کیا گیا کمیٹی نے پاکستان میں پولیو کی صورت حال اور حکومتی اقدامات پر بھی غور کیا ڈبلیو ایچ او کے اعلامیے کے مطابق پاکستان اور افغانستان پولیو وائرس کے عالمی پھیلا ﺅکے لیے بدستور خطرہ ہیں، یہ دونوں ممالک پولیو وائرس کے عالمی پھیلا ﺅکے ذمہ دار قرار دیے جاتے ہیں تاہم ڈبلیو ایچ او نے پاکستان میں انسداد پولیو کے اقدامات پر اظہار اطمینان کیا اور پولیو مہمات کے معیار پر اعتماد کا اظہار کیا.

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں صوبائی، ضلعی سطح پر انسداد پولیو اقدامات میں بہتری ممکن ہے کیوں کہ پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے 2023-24 سے پاکستان میں پولیو کیسز میں 12 گنا اضافہ ہوا اور 2024 میں پاکستان سے 628 پولیو پازیٹیو سیوریج سیمپلز رپورٹ ہوئے اور پاکستان کے نئے اضلاع بھی وائلڈ پولیو وائرس سے متاثر ہوئے.

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پولیو وائرس وائے بی تھری اے فور اے، بی کلسٹر ایکٹیو ہے جب کہ کے پی، سندھ، بلوچستان پولیو کے حوالے سے حساس ہیں کراچی، پشاور، کوئٹہ بلاک وائلڈ پولیو وائرس ون کے گڑھ بن چکے ہیں اور پاکستان کے وسطی ایریاز، جنوبی کے پی میں ڈبلیو پی وی ون پھیل رہا ہے ڈبلیو ایچ او نے پاکستان، افغانستان میں وائلڈ پولیو وائرس کے پھیلا ﺅپر اظہار تشویش کیااور بتایا گیا کہ عالمی سطح پر وائلڈ پولیو وائرس ون پاکستان اور افغانستان تک محدود ہے پاکستان میں ڈبلیو پی وی ون کا پھیلاﺅ ایمونائزیشن معیار پر سوالات اٹھا رہا ہے لو ٹرانسمیشن سیزن میں ڈبلیو پی وی وائرس کا پھیلا تشویشناک ہے جب کہ ہائی ٹرانسمیشن سیزن میں ڈبلیو پولیو وائرس کے پھیلا میں اضافے کا خدشہ ہے.

اعلامیے میں ہدایت کی گئی ہے کہ پاکستان پولیو کے حساس علاقوں میں موثر مہمات کا انعقاد یقینی بنائے‘ پاکستان اور افغانستان کے مابین پولیو وائرس کی منتقلی جنوبی کے پی اور کوئٹہ بلاک سے ہو رہی ہے پولیو کے حوالے سے دونوں ممالک ایک دوسرے کے لیے خطرہ ہیں دونوں ممالک میں پولیو وائے بی تھری اے فور اے کلسٹر پھیل رہا ہے ڈبلیو ایچ او نے واضح کیا ہے کہ افغانستان میں پولیو ویکسین سے محروم بچے پاکستان کے لیے خطرہ ہیں پاک افغان باہمی آمد و رفت پولیو کے پھیلا کا اہم ذریعہ ہے، بے گھر مہاجرین کی نقل و حمل سے پولیو وائرس پھیل رہا ہے اس لیے پاک افغان کراسنگ پوائنٹس پر پولیو ویکسینیشن بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور انسداد پولیو کے لیے پاک افغان باہمی تعاون کا فروغ ناگزیر ہے.

ڈبلیو ایچ او نے جنوبی کے پی، بلوچستان میں پولیو ٹیموں کی سیکیورٹی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں انسداد پولیو ٹیموں پر حملے انتہائی تشویش ناک ہیں سیکیورٹی وجوہات، بائیکاٹ کے باعث بچے پولیو ویکسین سے محروم ہیں 2024 کی آخری مہم میں جنوبی کے پی کے 2 لاکھ بچے ویکسین سے محروم رہے اور کوئٹہ بلاک کے 50 ہزار بچے ویکسین سے محروم رہے. عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ پاکستان کی پولیو بارے سرویلنس مزید 3 ماہ جاری رہے گی پاکستان سے بیرون ملک جانے والوں کی پولیو ویکسینیشن لازم ہوگی ڈبلیو ایچ او 3 ماہ بعد انسداد پولیو کے لیے پاکستانی اقدامات جائزہ لے گا واضح رہے کہ پاکستان پر پولیو کی وجہ سے سفری پابندیاں مئی 2014 میں عائد ہوئی تھیں.

متعلقہ مضامین

  • ریٹائرڈ اور متوفی ملازمین کی بیواؤں کی پنشن بوگس پنشنرز کے نام نکلوانے کا انکشاف
  • نیا قانون اور ادارہ: فیک نیوز اور ڈی فیم کرنے والوں کے لیے خطرے کی گھنٹی؟
  • پی پی کا عدم تعاون کا فیصلہ،قومی اسمبلی میں حکومت کی اہم قانون سازی متاثر ہونے کا خدشہ
  • پرائیویٹ اسکیم کے تحت 67 ہزار عازمین کے حج کی سعادت سے محروم ہونے کا خدشہ
  • عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں تین ماہ کی توسیع کر دی
  • عوام ریلیف سے محروم کیوں؟
  • راجن پور: گزشتہ رات اغوا ہونے والے 3 مزدور واردات کے چند گھنٹوں میں بازیاب
  • راجہ رفعت مختار ایک بھروسہ مند افسر
  • بجٹ ، مختلف شعبوں پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ، پنشن پر ٹیکس استثنی ختم کرنے پر غور
  • بجٹ میں ریٹیلرز سمیت مختلف شعبوں پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ، پنشن پر ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے پر غور