اسلام آباد: حکومت نے پیکا (دی پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ )میں مزید ترامیم کا فیصلہ کرلیا جس کے مسودے کی کاپی بھی سامنے آگئی۔

حکومت نے ایک اور بڑی قانون سازی کی تیاری شروع کردی، حکومت نے دی پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ پیکا میں مزید ترامیم لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا سمیت فیک نیوز سے متعلق اہم قانون سازی کی جائے گی جسے جلد منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام(ترمیمی) ایکٹ 2025 مسودے کی کاپی ایکسپریس کو موصول ہوئی ہے۔ مسودے میں ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے، ڈی آر پی اے کو آن لائن مواد ہٹانے کا اختیار حاصل ہوگا، اتھارٹی کو ممنوعہ یا فحش مواد تک رسائی حاصل کرنے کا اختیار ہوگا، اتھارٹی کو ممنوعہ مواد شیئر کرنے پر ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا اختیار ہوگا۔

مجوزہ ترامیم میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی نئی تعریف شامل کی گئی ہے، مجوزہ تعریف میں سوشل میڈیا تک رسائی کے لیے استعمال ہونے والے ٹولز اور سافٹ ویئر کا اضافہ کردیا گیا۔

پیکا ایکٹ کے سیکشن 2 میں ایک نئی شق کی تجویز شامل ہے۔ مجوزہ ترمیم میں قانون میں بیان کردہ اصطلاحات کی تعریف شامل ہے۔

سوشل میڈیا تک رسائی کی اجازت دینے والے نظام کو چلانے والا کوئی بھی شخص کو بھی نئی تعریف میں شامل کیا گیا ہے۔مجوزہ ترمیم میں کی گئی تعریف میں ویب سائٹ، ایپلی کیشن یا مواصلاتی چینل کا بھی اضافہ کیا گیا ہے، مجوزہ ترمیم کے تحت حکومت ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی قائم کرے گی،اتھارٹی وفاقی اور صوبائی حکومت کو ڈیجیٹل اخلاقیات سمیت متعلقہ شعبوں میں تجاویز دے گی، یہ اتھارٹی تعلیم، تحقیق سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی حوصلہ افزائی اور سہولت فراہم کرے گی، اتھارٹی صارفین کے آن لائن تحفظ کو یقینی بنائے گی۔

ڈی آر پی اے سوشل میڈیا مواد کو ریگولیٹ کرنے کا اختیار ہوگا، اتھارٹی پیکا ایکٹ کے تحت شکایات کی تحقیقات اور مواد تک رسائی کو بلاک یا محدود کرنے کی مجاز ہوگی، اتھارٹی سوشل میڈیا کمپنیوں کیلیے اپنے احکامات پر عمل درآمد کے لیے ٹائم فریم کا تعین کرے گی۔

اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے پاکستان میں دفاتر یا نمائندے رکھنے کے لیے سہولت فراہم کرے گی۔یہ اتھارٹی چیئرپرسن سمیت دیگر 6 ممبران پر مشتمل ہوگی، وفاقی حکومت 3 سال کے لیے چیئرپرسن اور 3اراکین کا تقرر کرے گی۔

سیکرٹری اطلاعات، سیکرٹری آئی ٹی اور چیئرمین پی ٹی آئی اتھارٹی کے ممبران ہوں گے۔اتھارٹی میں تمام فیصلے اکثریتی اراکین کی رضامندی سے کیے جائیں گے، چیئرپرسن کو کسی بھی غیر قانونی آن لائن مواد کو بلاک کرنے کے لیے ہدایات جاری کرنے کا خصوصی اختیار ہوگا، چیئرپرسن کے فیصلے کی اتھارٹی کو 48 گھنٹوں کے اندر توثیق کرنا ہوگی۔

تجویز کردہ ترامیم کے مطابق اتھارٹی کے پاس سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو قواعد کی پاسداری کے لیے رجسٹرڈ کرنے اور ان کے لیے شرائط طے کرنے کا اختیار ہوگا، اتھارٹی کے پاس حکومت اور سوشل میڈیا کمپنیوں کو غیر قانونی آن لائن مواد کو بلاک یا ہٹانے کا حکم دینے کا اختیار ہوگا۔

مجوزہ ترمیم میں غیر قانونی مواد کی تعریف میں توسیع کردی گئی ہے، پیکا ایکٹ کے سیکشن 37 میں موجودہ غیر قانونی آن لائن مواد کی تعریف میں اسلام مخالف، پاکستان کی سلامتی یا دفاع کے خلاف مواد شامل ہیں۔

غیر قانونی مواد کی تعریف میں امن عامہ، غیر شائستگی، غیر اخلاقی مواد، توہین عدالت یا اس ایکٹ کے تحت کسی جرم کے لیے اکسانا شامل ہیں، پیکا ایکٹ میں مجوزہ ترمیم میں غیر قانونی مواد کے16 اقسام کے مواد کی فہرست دی گئی۔

غیر قانونی مواد میں گستاخانہ مواد، تشدد، فرقہ وارانہ منافرت کو ہوا دینا شامل ہیں۔غیر قانونی مواد میں فحش مواد، کاپی رائٹ کی خلاف ورزی، جرائم یا دہشت گردی کی حوصلہ افزائی شامل ہیں، غیر قانونی مواد میں جعلی یا جھوٹی رپورٹس، آئینی اداروں اور ان کے افسران بشمول عدلیہ یا مسلح افواج کے خلاف الزام تراشی، بلیک میلنگ اور ہتک عزت شامل ہیں۔مجوزہ ترامیم میں بتایا گیا ہے کہ جھوٹی خبر پھیلانے پر تین سال قید 20لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، ایکٹ کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹربیونل قائم کیا جائے گا، وفاقی حکومت تین سال کیلئے ٹربیونل ممبران تعینات کرے گی، سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹربیونل 90روز میں کیس نمٹانے کے پابند ہوں گے۔

مسودے کے مطابق ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں دائر کی جاسکے گی، ٹربیونل فیصلے کو 60 روز کے اندر اپیل سپریم کورٹ میں دائر کرنے کا اختیار ہوگا، ایکٹ کے تحت وفاقی حکومت نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کا قیام عمل میں لایا جائے گا، این سی سی آئی اے سائبر کرائم سے متعلق مقدمات کی تحقیقات کرے گی۔

وفاقی حکومت تین سال کیلئے ڈی جی نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کا تقرر کرے گی، ڈی جی نیشنل سائبر کرائم ایجنسی آئی جی پولیس کے عہدے کے برابر ہوگا، نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی قیام کے بعد ایف آئی اے سائبر کرائم کے تمام دفاتر اور مقدمات ایجنسی کو منتقل ہوجائیں گے۔

مجوزہ ترامیم کے تحت ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے سائبر کرائم کے تمام اثاثے، بجٹ، این سی سی آئی اے کو منتقل ہوجائیں گے، اس کے متبادل کے طور پر قائم اتھارٹی 8 ممبران پر مشتمل ہوگی، 5ممبران کا تقرری وفاقی حکومت کرے گی۔

مجوزہ ترامیم کے مطابق قومی اسمبلی سینیٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں حذف مواد سوشل میڈیا پر نشر کرنے پر کارروائی ہوگی، اسپیکرز و چیئرمین سینیٹ کی طرف سے حذف مواد نشر کرنے پر تین سال قید اور بیس لاکھ روپے جرمانہ کیا جاسکے گا۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: کرنے کا اختیار ہوگا آئی اے سائبر کرائم سوشل میڈیا پلیٹ غیر قانونی مواد آن لائن مواد وفاقی حکومت ایکٹ کے تحت پیکا ایکٹ تعریف میں کا فیصلہ کی تعریف شامل ہیں تک رسائی تین سال مواد کی کے خلاف کرے گی گیا ہے کے لیے

پڑھیں:

فیک نیوز کی شکایت پر 5 سال کی سزا دی جاسکے گی، پیکا ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش

قومی اسمبلی : فوٹو فائل

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا) میں مزید ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔

قومی اسمبلی میں پیش پیکا ایکٹ ترمیمی بل2025 کی تفصیلات سامنے آگئیں، فیک نیوز کی شکایت پر پیکا ایکٹ کے تحت 5 سال کی سزا دی جا سکے گی۔

ترمیمی بل کے مطابق  نئی شق 1 اے کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی، پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی پر اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کی مجاز ہوگی، اتھارٹی متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی مجاز ہوگی۔

قومی اسمبلی: اپوزیشن کا شور شرابہ، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں

قومی اسمبلی کےآج اسپیکر ایاز صادق کی صدرارت میں ہونے والے اجلاس میں پھراپوزیشن نے شور شرابہ شروع کر دیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں پر فرد 24 گھنٹے میں درخواست دینے کا پابند ہو گا، غیر قانونی آن لائن مواد کی تعریف میں اسلام مخالف، پاکستان کی سلامتی یا دفاع کے خلاف مواد شامل ہوگا۔

ضابطہ فوجداری بل 2025 بھی قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا، مقدمات کا فیصلہ 6 ماہ سے ایک سال میں کرنے اور ماڈرن ڈیوائسز کو قانون شہادت میں شامل کرنے کی ترامیم شامل کی گئی ہیں۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ نظام میں اتنی خرابیاں ہیں کہ کسی پر کچھ ثابت ہی نہیں ہوتا۔ مجرموں کو سزا دینے کی شرح بہت کم ہے۔ کل 108 ترامیم لائی جارہی ہیں۔

اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ اپویشن کو عوامی مسائل سے دلچسپی نہیں، وہ یہاں صرف ایک شخص کی رہائی کے نعرے لگانے اور لابی میں کھانا کھانے آتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • قومی اسمبلی میں پیش کئے گئے پیکا ایکٹ ترمیمی بل کی تفصیلات سامنے آگئیں
  • فیک نیوز کی شکایت پر 5 سال کی سزا دی جاسکے گی، پیکا ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش
  • پیکا ایکٹ میں ترمیم کا فیصلہ،جھوٹی خبر پھیلانے پر 3 سال قید 20لاکھ روپے جرمانہ ہوگا
  • پیکا ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش، فیک نیوز پر 5سال کی سزا ہو گی
  • پیکا ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش، فیک نیوز پر 20لاکھ روپے جرمانہ اور 5 سال کی سزا ہو گی
  • جھوٹی خبر پھیلانے پر 3 سال قید 20لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، حکومت کا پیکا ایکٹ میں ترمیم کا فیصلہ
  • سوشل میڈیا پر اُدھم مچانے والوں کیلئےحکومت کا بڑا اعلان
  • سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کرنیوالوں کیخلاف قوانین مزید سخت کر دیئے گئے
  • وفاقی حکومت کا پیکا ایکٹ میں مزید ترمیم کا فیصلہ