سودی نظام پاکستان کی اقتصادی تباہی کا پیمانہ ہے، امیرالعظیم
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل نے منصورہ میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 77برسوں سے ملک پر مسلط رہنے والے نام نہاد جمہوری و فوجی حکمرانوں نے طاغوتی قوتوں کی اطاعت و فرمانبرداری کرتے ہوئے نفاذ اسلام کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے عملی جدوجہد کر رہی ہے، قرآن و سنت کے نظام کا نفاذ پاکستان کی اصل منزل ہے، 77برسوں سے ملک پر مسلط رہنے والے نام نہاد جمہوری و فوجی حکمرانوں نے طاغوتی قوتوں کی اطاعت و فرمانبرداری کرتے ہوئے نفاذ اسلام کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر العظیم نے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستان میں خیر کا باعث بننے والی تحریک ہے، حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ترویج کرتے ہوئے عوام الناس کی بے لوث کی خدمت جماعت اسلامی کا نصب العین ہے، جماعت اسلامی کی امانت، دیانت، خدمت خلق، آئین و قانون کی پاس داری، امت مسلمہ کے لیے درد مشترک والے اقدامات کی پوری دنیا معترف ہے اور یہی جماعت اسلامی کا طرہء امتیاز ہے۔
امیر العظیم نے کہا کہ جماعت اسلامی ایوانوں میں دین اسلام کے دروازے کھولنا چاہتی ہے تاکہ عوام اپنے آئینی، قانونی، سماجی، معاشی، معاشرتی مسائل کو حل ہوتے دیکھیں۔ انھوں نے کہا کہ سودی نظام پاکستان کی اقتصادی تباہی کا پیمانہ ہے، حکومت وفاقی شرعی عدالت اور سپریم کورٹ کے سودی نظام کے خاتمہ کے فیصلے پر عمل درآمد نہیں کر رہی۔ معیشت کی بحالی سودی نظام کے خاتمے سے ہی ممکن ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی کرتے ہوئے کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
پروفیسر خورشید 93 برس کی عمر میں انتقال کر گئے
جماعت اسلامی پاکستان کے سابق نائب امیر اور سابق سینیٹر پروفیسر خورشید احمد 93 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
ترجمان جماعت اسلامی کے مطابق پروفیسر خورشید احمد کا انتقال برطانیہ کے شہر لیسٹر میں ہوا۔
پروفیسر خورشید 23 مارچ 1932ء کو دہلی میں پیدا ہوئے تھے، وہ کئی کتابوں کے مصنف تھے جن میں اسلامی نظریہ حیات، تذکرہ زندان، پاکستان بنگلادیش اور جنوبی ایشیا کی سیاست سمیت درجنوں اردو اور انگریزی کتابیں شامل ہیں۔
وہ سن 2002ء سے 2012ء تک پارلیمان کے ایوان بالا سینیٹ کے رکن رہے۔ اُن کی دنیا بھر میں شناخت ماہر اقتصادیات اور ماہر تعلیم کے طور پر رہی ہے۔
انہیں 23 مارچ 2011ء کو علمی خدمات پر پاکستان کا اعلیٰ سول ایوارڈ نشان امتیاز عطا کیا گیا جبکہ 1990ء میں انہیں اسلام کے خدمات کے اعتراف میں کنگ فیصل ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے پروفیسر خورشید احمد کی وفات پر افسوس کا اظہار کیا۔
سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق، مرکزی رہنما لیاقت بلوچ، امیر العظیم و دیگر نے بھی خورشید احمد کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔