پی ٹی آئی سے میٹنگ میں کچھ چھین تو نہیں لیں گے، رانا ثناء اللّٰہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
رانا ثناء اللّٰہ : فوٹو فائل
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مذاکرات پہلی بار نہیں ہو رہے، پی ٹی آئی سے میٹنگ میں کچھ چھین تو نہیں لیں گے، ہم جواب دینا چاہتے ہیں اور آپ تیار نہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ ہمیں بھی معلوم تھا پی ٹی آئی کے کیا مطالبات آنے والے ہیں، معلوم ہونے کے باوجود ہم نے ان کے مطالبات کا انتظار کیا۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ تحریر ی مطالبات پر سب کمیٹی 2 دن میں جواب تیار کرکے پیش کردے گی، مذاکرات میں حکم نامہ نہیں ہوتا بیٹھ کر بات ہوتی ہے، جمہوری سسٹم میں مذاکرات کے سوا کوئی راستہ نہیں۔
رانا ثناء نے یہ بھی کہا کہ سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے پر سالہا سال سے گفتگو ہو رہی ہے، آج کسی آدمی کی عزت اور کردار فیک نیوز کی وجہ سے محفوظ نہیں، ناپسندیدہ عناصر کی وجہ سے کروڑوں افراد عذاب جھیل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ میں کون سی جلد بازی کی گئی؟، ایکٹ کیا صحیفہ لکھا جا رہا ہے؟ 20 ترامیم کی ضرورت بھی ہوئی تو ہوجائیں گی، یہ کیسے کہہ رہے ہیں پیکا ایکٹ حکومت مخالف بات دبانے کیلئے ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: رانا ثناء الل
پڑھیں:
تہور رانا کی بھارت حوالگی روکنے کی خط وکتابت سامنے آگئی
٭ تہور رانا کو پاکستانی نژاد مسلمان ہونے کی وجہ سے بھارت کی جیلوں میں تشدد کا نشانہ بنایا جا سکتا ٭بھارت حوالگی امریکا میں اب تک کی مکمل اور منصفانہ پیش رفت پر سوالیہ نشان ہو گی، وکیل کا خط
پاکستانی نژاد کینیڈین شہری تہور حسین رانا نے بھارت حوالگی سے قبل امریکی محکمۂ خارجہ کو ایک خط لکھا تھا۔
تہور رانا کے وکیل جان ڈی کلائن نے21 جنوری 2025ء کو امریکی محکمۂ خارجہ کو خط لکھ کر اپنے مؤکل کی بھارت حوالگی روکنے کی ایک آخری کوشش کی تھی۔
وکیل نے خط میں لکھا کہ تہور رانا کی بھارت حوالگی اس کیس میں امریکا میں ہونے والی اب تک کی مکمل اور منصفانہ پیش رفت پر سوالیہ نشان ہو گی۔
وکیل نے امریکی محکمۂ خارجہ کو تہور رانا کی صحت کے مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے خبردار بھی کیا کہ ان کے مؤکل کو پاکستانی نژاد مسلمان ہونے کی وجہ سے بھارت کی جیلوں میں تشدد کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے اور ایسے میں خرابیٔ صحت کی وجہ سے ان کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
وکیل نے خط میں لکھا کہ تہور رانا کی صحت لاس اینجلس کے میٹرو پولیٹن ڈیٹینشن سینٹر میں تقریباً 5 سال قید رہنے کے بعد اب مسلسل بگڑتی جا رہی ہے، ان میں 2024ء میں پارکنسنز کی بیماری کی تشخیص ہوئی تھی جس کے بعد سے ان کی حالت مزید خراب ہوتی جا رہی ہے۔
وکیل نے خط میں لکھا ہے کہ بیماری کی وجہ سے تہور رانا زیادہ سردی برداشت نہیں کر سکتے، انہیں سانس لینے میں بھی دشواری کا سامنا ہے، سماعت اور ذہنی صحت بھی بری طرح متاثر ہے، مثانے میں بھی تکلیف ہے، دل اور گردے بھی صحیح سے کام نہیں کر رہے، یہاں تک کہ گردے کی پیوند کاری کی ضرورت پڑے گی۔
وکیل نے خط میں یہ بھی لکھا کہ تہور رانا کی حالت اس قدر خراب ہے کہ انہیں دل کا دورہ پڑنے، فالج، ذیا بیطس، ٹی بی اور پروسٹیٹ کینسر ہونے کا خدشہ ہے۔
تہور رانا کے وکیل کے اس خط کے جواب میں امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کے دفتر نے تہور رانا کے وکیل کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ تہور رانا کو بھارت بھیجنے کا فیصلہ تمام بین الاقوامی قوانین بالخصوص تشدد کے خلاف اقوامِ متحدہ کے کنونشن کی پیروی کرتے ہوئے کیا گیا ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ نے تہور رانا کا علاج جاری رکھنے میں مدد کے لیے بھارتی حکام کو ان کے میڈیکل ریکارڈز فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی۔
واضح رہے کہ بھارت نے شکاگو میں مقیم 64 سالہ تاجر تہور حسین رانا پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے 2008ء کے ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی میں مدد کی تھی۔
بھارتی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق تہور حسین رانا کو 18 دنوں کے لیے انسدادِ دہشت گردی ایجنسی (این آئی اے) کی تحویل میں جمعرات کی شام بھارتی دارالحکومت نئی دہلی پہنچایا گیا ہے۔