اپوزیشن پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دینا چاہتی ہے، اسپیکر قومی اسمبلی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے انکشاف کیا ہے کہ اپوزیشن پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دینا چاہتی ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کے دوران سردار ایاز صادق نے کہا کہ اپوزیشن مذاکرات کاروں کو قیادت کی ہدایت ہے کہ قومی اسمبلی میں معمول کے مطابق کام نہیں چلنے دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دینا چاہتی، جس دن ارکان نے اپنے حلقے کے مسائل پر بات کرنی ہوتی ہے اس روز بھی وہ کورم کی نشان دہی کر دیتے ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ مصدقہ اطلاعات ہیں اپوزیشن مذاکرتی کمیٹی کو ہدایت ہے کہ اسمبلی کارروائی معمول نہیں ہونی چاہیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہ انہوں نے کہا، جنہوں نے جن کو کہنا ہوتا ہے، گزشتہ پیر سے اپوزیشن کے ساتھی صرف احتجاج کررہے ہیں، ہم نے اپوزیشن سے طے کیا تھا احتجاج کریں مگر ہر چیز کا وقت ہوناچاہیے۔
سردار ایاز صادق نے یہ بھی کہا کہ میں نے کئی دفعہ ریکویسٹ کی عوام کے ایشوز پر بھی بات کر لیں، وہ احتجاج کرتے ہیں آدھا گھنٹہ 20 منٹ اس کے بعد چلےجاتے ہیں۔
انہوں نے 2014ء کے دھرنوں کے دوران کی روداد بھی بیان کی اور بتایا کہ 2014 میں پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تھا میں بےبسی سے دیکھ رہا تھا، مجھے کہا گیا کہ فوری اسمبلی اجلاس ملتوی کریں یہاں ممبران کو خطرہ ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ جب دھرنے والے پارلیمنٹ کے اندر آگئے تو مجھے کہیں سے پیغام ملا کہ اجلاس ختم کریں، مگر میں نے اسے جاری رکھا، پیغام انھوں نے ہی بھیجا ہوگا، جنھوں نے وزیراعظم کو مستعفی ہونے کا پیغام دیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ جنگلا تڑوا کے وہ اندر آکر بیٹھ گئے میں جوائنٹ سیشن چیئر کر رہا تھا، مجھے آکے کہا گیا میسج ہے کہ آپ لوگ فوراً اجلاس ملتوی کرکے پیچھے سے نکل جائیں۔
سردار ایاز صادق نے کہا کہ کہا گیا کیلوں والے ڈنڈوں کے ساتھ حملہ کیا جائے گا، جو ان کے لوگوں کے پاس تھے، میرے تو پسینےچھوٹ گئے، میں خطرہ مول لےرہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں بیٹھا رہا، میری نظر دروازوں پر لگی ہوئی تھی، میرا سارا جسم پسینے سے بھیگا تھا اور میں بہت شدید ٹینشن میں تھا، جہاں سے میسج آیا تھا نا وہ بڑے سینئر لیول سے آیا، میں بیٹھا رہا پھر میں نے کمشنر کو بلایا اس سے اسٹوری سنی۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ستمبر 2024 میں پارلیمنٹ میں 11 ارکان کو اٹھایا گیا وہ کون تھے وہ وضاحت نہیں کرسکے، جمہوریت تب محفوظ ہوگی جب ہم سب مل کر جمہوریت کو سنجیدگی سے لیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت میں ہمارے ممبران کو ایوان میں پیش نہیں کیا جاتا تھا، میری لیڈرشپ مجھے پروڈکشن آرڈر سے نہیں روکتی، اسحاق ڈار کوشش کررہے ہیں کہ پی ٹی آئی کمیٹی کی اپنے لیڈر سے ملاقات ہوجائے۔
سردار ایاز صادق نے کہا کہ اختر مینگل سے رابطے میں ہوں، ان سے کہا ہے کہ اسمبلی سے استعفیٰ نہ دیں، میری کوشش ہے کہ انہیں منالوں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے نے کہا کہ انہوں نے ہے کہ ا
پڑھیں:
وقف بل پر پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر کی خاموشی سے مسلم معاشرے میں غصہ کا ماحول ہے، مایاوتی
نئے قانون کو کانگریس، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے الگ الگ درخواستوں کیساتھ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی قومی صدر مایاوتی نے وقف ایکٹ کو لے کر پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بحث کے دوران وقف بل پر اپوزیشن لیڈر نے جس طرح خاموشی اختیار کی اس پر مسلمانوں میں غصہ ہے۔ بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے ہفتے کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ وقف ترمیمی بل پر پارلیمنٹ میں ہوئی طویل بحث میں اپوزیشن لیڈر کی طرف سے کچھ نہیں بولنا، یعنی "سی اے اے" کی طرح آئینی خلاف ورزی کا معاملہ ہونے کے اپوزیشن کے الزام کے باوجود ان کا خاموش رہنا کیا مناسب ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مسلمانوں میں غصہ اور ان کے انڈی اتحاد میں بے چینی فطری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں بہوجنوں کے مفاد اور بہبود اور سرکاری ملازمتوں اور تعلیم وغیرہ میں ان طبقوں کے ریزرویشن کے حق کو غیر موثر اور غیر فعال بنا کر انہیں محروم رکھنے کے معاملے میں کانگریس، بی جے پی و دیگر پارٹیاں برابر کی قصوروار ہیں، مذہبی اقلیتوں کو بھی ان کے فریب سے بچنا ضروری ہے۔ مایاوتی نے کہا کہ ان کے ایسے رویہ کی وجہ سے اترپردیش میں بھی بہوجنوں کی حالت ہر معاملے میں بہت خراب ہے اور پریشان ہیں جبکہ بی جے پی کے لوگوں کو قانون ہاتھ میں لینے کی آزادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ساتھ ہی بجلی اور دیگر سرکاری محکموں میں بڑھتی ہوئی نجکاری کے باعث صورتحال تشویشناک ہے، حکومت عوامی فلاح و بہبود کی اپنی آئینی ذمہ داری کو صحیح سے نبھائے۔
واضح رہے کہ وقف ترمیمی بل 2025 اب قانون بن چکا ہے۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور شدہ بل کو صدر دروپدی مرمو نے منظوری دے دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی نئے قانون کو کانگریس، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے الگ الگ درخواستوں کے ساتھ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف سڑکوں پر احتجاج دیکھا جا رہا ہے۔ اترپردیش میں مظاہروں کو لے کر پولیس کافی چوکس ہے۔ مذہبی رہنما بھی پُرتشدد مظاہرے نہ کرنے کی اپیل کر رہے ہیں۔ کچھ اپوزیشن جماعتیں بھی احتجاج میں تعاون کی بات کر رہی ہیں۔