بالی ووڈ اداکار سلمان خان کے رشتے دار کراچی میں مقیم، رابطے آج بھی برقرار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
کراچی:
بالی ووڈ کے سپر اسٹار دبنگ خان کے عزیز کراچی کے علاقے خداداد کالونی میں آج بھی رہائش پذیر ہیں جن کے گھر پر بالی ووڈ گھرانہ تشریف لاچکا ہے۔
اس گھر کے سربراہ باری ہیں جن کا سلمان خان کے والد سلیم خان سے پھوپھی زاد بھائی کا رشتہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارا آبائی تعلق بھارت کے شہر اندور سے ہے اور پاکستان بننے کے بعد ہم نے وہاں سے کراچی ہجرت کی، ممبئی کے بعد دوسرا بی ٹاؤن شہر اندور ہے۔
انٹرویو کے دوران اس بات کا انکشاف بھی ہوا کہ سلمان خان، ارباز خان اور بہن کی گاڑی کو حادثہ بھی پیش آیا تھا۔
ایکسپریس کو دیے گئے انٹرویو میں سلمان خان کے رشتے دار کی جانب سے دلچسپ انکشافات سامنے آئے اور انہوں نے دعویٰ کیا کہ سلمان خان، ارباز اور بہن کراچی آچکے ہیں اور وہ تین ماہ تک یہی پر مقیم تھے، جس کے دوران انہوں نے لائٹ ہاؤس سے جینز کی پینٹیں بھی خریدیں۔
سلیم خان کے پھوپھی زاد بھائی باری جیلانی نے انکشاف کیا کہ جانی واکر ہمارا رشتہ دار تھا جبکہ اندور میں دلیپ کمار سمیت بہت سارے اداکاروں کے ساتھ نہ صرف ملاقاتیں ہوئیں بلکہ پُرتکلف عشایے بھی ہوئے۔
باری جیلانی کے مطابق اُن کے پھوپھو سلمان خان کے پر دادا یعنی سلیم خان کے دادا تھے وہ پولیس میں ڈی آئی جی تھے، اسی وجہ سے پاکستان نہیں آئے۔
انہوں نے بھول جانے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’ابھی ایک گھنٹے پہلے ہماری بات ہوئی ہے، سلیم کی بہن ثریا تھی اُن کا بیٹا جو فلموں کیلیے گانے گاتا ہے وہ رابطے میں ہے‘۔
باری جیلانی کے بیٹے ندیم نے بتایا کہ سلمان خان، ارباز، سہیل خان اور بہن 1980 کے آخر میں کراچی آئے اور پھر یہاں ہمارے گھر پر تین ماہ قیام کیا تھا۔
ندیم جیلانی کے مطابق ہمارے ایک دوست ناصر عبداللہ کے پاس ٹریل بائیک تھی، جس کو چلانے کیلیے ارباز نے خواہش ظاہر کی اور جیسے ہی اس کو چلایا تو موٹرسائیکل کنٹرول سے باہر ہوگئی اور پھر وہ گر گئے تھے اور ٹانگ میں فریکچر ہوگیا تھا پھر وہ تین ماہ اسی گھر میں مقیم رہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’سلمان خان اُس وقت اداکار نہیں تھے بلکہ وہ ماڈل تھے، وہ سائیکل چلانے کے ماہر تھے اور ایک ٹائر پر بہت دور تک چلاتے تھے جبکہ وہ بس سے ریس لگاتا تھا‘۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سلمان خان کے انہوں نے
پڑھیں:
حکومت ملک ریاض کی حوالگی کیلیے امارات سے رابطے میں ہے‘ نیب
اسلام آ باد ( مانیٹر نگ ڈ یسک )قومی احتساب بیورو (نیب) نے کہا ہے کہ پراپرٹی ٹائیکون بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض اور دیگر افراد کے خلاف دھوکا دہی اور فراڈ کے کئی مقدمات زیر تفتیش ہیں، عوام بحریہ ٹاؤن کے دبئی پروجیکٹ میں سرمایہ کاری نہ کریں، حکومت قانونی طریقے سے ملک ریاض کی حوالگی کے لیے متحدہ عرب امارات کی حکومت سے رابطہ کر رہی ہے۔ڈان نیوز کے مطابق نیب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نیب کے پاس بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کے خلاف سرکاری اور نجی زمینوں پر قبضے کے مضبوط شواہد موجود ہیں۔نیب کے مطابق ملک ریاض اور ان کے ساتھیوں نے بحریہ ٹاؤن کے نام پر کراچی، تخت پڑی راولپنڈی اور نیو مری میں زمینوں پر قبضے کیے، ملک ریاض نے سرکاری اور نجی اراضی پر ناجائز قبضہ کر کے بغیر اجازت نامے کے ہاؤسنگ سوسائٹیز قائم کرتے ہوئے لوگوں سے اربوں روپے کا فراڈ کیا ہے۔نیب نے دعویٰ کیا کہ ملک ریاض نے بحریہ ٹاؤن کے نام پر پشاور اور جام شورو میں زمینوں پر قبضے کیے، انہوں نے بغیر نو آب جیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) زمینوں پر ناجائز قبضے کر کے ہاؤسنگ سوسائٹیز قائم کی ہیں۔ترجمان نیب کا کہنا تھا کہ ملک ریاض اور ان کے ساتھیوں لوگوں سے دھوکا دہی کے ذریعے بھاری رقوم وصول کر رہے ہیں، وہ اس وقت این سی اے کے مقدمے میں ایک عدالتی مفرور ہے۔نیب کا دعویٰ ہے کہ ملک ریاض نیب اور عدالت دونوں کو مطلوب ہیں، نیب نے بحریہ ٹاؤن کے پاکستان کے اندر بے شمار اثاثے ضبط کر چکا ہے، بحریہ ٹاؤن کے مزید اثاثہ جات کو ضبط کرنے کے لیے بلا توقف قانونی کارروائی کرنے جا رہا ہے۔ترجمان کے مطابق ملک ریاض اس وقت عدالتی مفرور کی حیثیت سے دبئی میں مقیم ہے، بحریہ ٹاؤن کے مالک نے دبئی میں لگڑری اپارٹمنٹ کی تعمیرات کے حوالے سے ایک نیا پروجیکٹ شروع کیا ہے، عوام الناس اس حوالے سے مذکورہ پروجیکٹ کے اندر کسی قسم کی سرمایہ کاری سے اپنے آپ کو دور رکھیں۔نیب کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری کرنے والے منی لانڈرنگ کے زمرے میں آئیں گے، سرمایہ کاری کرنے والوں کو قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔نیب کے مطابق حکومت پاکستان قانونی طریقے سے ملک ریاض کی حوالگی کے لیے متحدہ عرب امارات کی حکومت سے رابطہ کر رہی ہے، نیب قومی احتساب ادارے کی حیثیت سے اپنی ذمے داریوں کو پورا کرتا ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ دھوکا دہی اور جعلسازی کے ذریعے لوگوں سے ناجائز ہاؤسنگ سوسائٹیز کے پر نیب آگاہی دیتا ہے ۔ واضح رہے کہ 6 جنوری 2024 ء کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز کے القادر ٹرسٹ ریفرنس میں ملک ریاض سمیت ریفرنس کے 6 شریک ملزمان کو اشتہاری اور مفرور مجرم قرار دے دیا تھا۔