پی ایف یوجے نے پیکا ترمیمی بل کو دھوکا قرار دیدیا،ترامیم صحافتی برادری کو دبانے کی سوچی سمجھی سازش قرار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
پی ایف یوجے نے پیکا ترمیمی بل کو دھوکا قرار دیدیا،ترامیم صحافتی برادری کو دبانے کی سوچی سمجھی سازش قرار WhatsAppFacebookTwitter 0 22 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے)نے پاکستان الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا)2016 میں ترامیم کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ کی جانب سے دھوکاقرار دیدیا۔
پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ اور سیکریٹری جنرل ارشد انصاری نے پیکا ایکٹ میں ترامیم کو غیر ضروری اور آئین کی روح کے خلاف قرار دیا اور کہا کہ ترامیم میڈیا، سوشل میڈیا اور صحافتی برادری کو دبانے کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔پی ایف یو جے نے بیان میں کہا کہ قیادت نے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا کہ وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے اسٹیک ہولڈرز، بشمول پی ایف یو جے، سے مسودہ شیئر کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
بیان میں ترامیم کو پوری میڈیا انڈسٹری سے دھوکا قرار دیا گیا اور دعوی کیا کہ یہ کسی کے کہنے پر کیا گیا ہے اور کہا کہ آزادی صحافت اور اظہار رائے کے آئینی حق کو ہر قیمت پر محفوظ رکھا جائے گا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پی ایف
پڑھیں:
پیکا ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش، فیک نیوز پر 20لاکھ روپے جرمانہ اور 5 سال کی سزا ہو گی
وفاقی حکومت نے پیکا (دی پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ ) میں مزید ترامیم کے لیے نیا بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کی صدارت اسپیکر سردار ایاز صادق نے کی، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 ایوان میں پیش کیا۔
ذرائع کے مطابق پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 میں سوشل میڈیا اور جعلی خبروں سے متعلق اہم قانون سازی کی جا رہی ہے۔ اس بل میں جعلی خبریں پھیلانے کے حوالے سے سزاؤں اور جرمانوں کا تعین بھی کیا جائے گا، جس میں فیک نیوز پھیلانے والوں کو 20لاکھ روپے جرمانہ اور پانچ سال تک قید کی سزا دی جانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
قومی اسمبلی سے خطاب میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اگر مقررہ مدت میں مقدمات کا فیصلہ نہیں ہو پاتا تو اس کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے، اور ٹرائل کورٹ کو مقدمات کا فیصلہ چھ ماہ سے ایک سال کے اندر مکمل کرنا ہو گا۔
وزیر قانون نے اپوزیشن پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ عوامی مسائل سے بے پرواہ ہیں، اور صرف یہاں آ کر لابی میں کھانے کھاتے ہیں یا ایک فرد کی رہائی کے نعرے لگاتے ہیں جبکہ ایوان میں بار بار کورم کی نشاندہی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو نظام انصاف میں مشکلات کا سامنا ہے اور وہ اس ایوان سے ان مشکلات کے حل کی توقع رکھتے ہیں کیونکہ موجودہ نظام میں اتنی خامیاں ہیں کہ اکثر کسی شخص پر الزام ثابت ہی نہیں ہوتا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ملک میں مجرموں کو سزا دینے کی شرح انتہائی کم ہے جب کہ دنیا کے دیگر ممالک میں یہ شرح 80 فیصد تک ہے۔ انہوں نے اس نظام میں اصلاحات لانے کے لیے ان ترامیم کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیر قانون نے کہا کہ اس بل میں ماڈرن ڈیوائسز کو قانون شہادت میں شامل کرنے کی ترامیم بھی کی گئی ہیں۔