نئے کرنسی نوٹوں کی تیاری سے متعلق اہم انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
سیکورٹی پیپرز لمیٹڈ نے نئے کرنسی نوٹوں کی تیاری میں تعطلی کا سامنا کرتے ہوئے کرنسی نوٹوں کی تیاری کے لیے وقت مانگ لیا ہے۔
کمپنی نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو بھیجے گئے خط میں اس تاخیر کی وجوہات اور حل کے بارے میں تفصیلات فراہم کی ہیں۔کمپنی کی جانب سے بھیجے گئے خط میں بتایا گیا ہے کہ بین الاقوامی معیار کے مطابق نئے کرنسی نوٹوں کی تیاری کے لیے مشینوں کو اپ گریڈ کرنا ضروری ہے۔ اس مقصد کے تحت پلانٹ کی اپ گریڈیشن کا منصوبہ بنایا گیا ہے جو 18 ماہ میں مکمل کیا جائے گا۔
خط میں مزید بتایا گیا ہے کہ سیکورٹی پیپرز لمیٹڈ کی موجودہ مشینیں 2004 میں نصب کی گئی تھیں اور اب ان میں جدید ٹیکنالوجی کے مطابق تبدیلیاں ناگزیر ہو چکی ہیں۔ کمپنی کے مطابق اپ گریڈیشن کے بعد اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ضروریات کو بہتر طور پر پورا کیا جا سکے گا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ؛ کرپٹو کرنسی پر قانون سازی کیلیے حکومت کو 2 ہفتے کی مہلت
پشاور:ہائی کورٹ نے کرپٹو کرنسی پر قانون سازی کے لیے حکومت کو 2 ہفتے کی مہلت دے دی۔
کرپٹو کرنسی اور ڈیجیٹل فاریکس کی غیر قانونی کاروبار کے خلاف دائر درخواست پر سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال نے کی، جس میں ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت اس حوالے سے قانون سازی کررہی ہے، ایک مہینے کا وقت دیا جائے۔
جسٹس سید ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ 2 مہینے کا وقت دیتے ہیں، قانون سازی کریں۔ْ عدالت نے وفاقی حکومت کو کرپٹوکرنسی کے حوالے سے قانون سازی کے لیے 2 مہینے کا وقت دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت قانون سازی کرے اور رپورٹ جمع کرائے۔
دورانِ سماعت درخواست گزار بیرسٹر حذیفہ احمد نے مؤقف اختیار کیا کہ ملک میں کرپٹو کرنسی کی غیر قانونی آن لائن کاروبار ہو رہا ہے۔ اسٹیٹ بینک نے 2018 میں اس کاروبار کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ خیبرپختونخوا سمیت پورے ملک میں کرپٹو کرنسی کے کوچنگ اور ٹریننگ سینٹرز کام کر رہے ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ یہ تمام سینٹرز حکومت کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں ہیں، غیرقانونی طور پر کام کررہے ہیں۔ چین، مراکش، الجیریا سمیت دیگر ممالک نے کرپٹو کرنسی کے کاروبار پر پابندی عائد کردی ہے۔ حکومت نے اس کے لیے جو اسٹریٹیجک ایڈوائزر رکھا ہے وہ امریکا سے سزایافتہ ہے۔
جسٹس سید ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ یہاں تو مسئلہ یہ ہے۔
بیرسٹر حذیفہ احمد نے مؤقف اختیار کیا کہ اس قسم کا کاروبار ملک کی سکیورٹی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ حکومت کرپٹو کرنسی اور ڈیجیٹل فاریکس کاروبار پر پابندی عائد کرے۔