WE News:
2025-04-15@06:34:13 GMT

موسمیاتی بحران: 2025 گلیشیئروں کے تحفظ کا سال قرار

اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT

موسمیاتی بحران: 2025 گلیشیئروں کے تحفظ کا سال قرار

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2025 کو تحفظِ گلیشیئر کا عالمی سال قرار دے دیا ہے۔ اس اقدام سے دنیا میں دو ارب سے زیادہ لوگوں کے لیے تازہ پانی کے ان اہم ذرائع کو بچانے کی کوششیں یکجا کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ دن ہر سال 21 مارچ کو منایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: شیشپر گلیشیئر سرکنے سے انسانی آبادی کو خطرہ لاحق، ماہرین نے وارننگ جاری کردی

دنیا میں تازہ پانی کے 70 فیصد ذخائر گلیشیئر اور برف کی تہوں میں پائے جاتے ہیں اور ان کے تیزی سے پگھلنے سے ماحولیاتی و انسانی بحران جنم لے رہا ہے۔ 2023 میں گلیشیئر پگھلنے کی تیز رفتار کا 50 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا تھا۔ یہ متواتر دوسرا سال تھا جب دنیا بھر کے ایسے علاقوں میں برف کی مقدار میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔ سوئزرلینڈ اس حوالے سے ایک نمایاں مثال ہے جہاں 2022 اور 2023 کے درمیان 10 فیصد گلیشیائی برف پگھل گئی تھی۔

اقوام متحدہ کا تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارہ (یونیسکو) اور عالمی موسمیاتی ادارہ (ڈبلیو ایم او) اس اقدام کو آگے بڑھائیں گے جس کے تحت موسمیاتی معمول کو برقرار رکھنے اور ماحولیاتی نظام کے تحفظ میں گلیشیئر کے اہم کردار پر عالمگیر آگاہی بیدار کی جائے گی۔

‘ڈبلیو ایم او’ کی سیکرٹری جنرل سیلیسٹ ساؤلو نے کہا ہے کہ برف اور گلیشیئر پگھلنے سے کروڑوں لوگوں کا طویل مدتی آبی تحفظ خطرے میں ہے۔ اس عالمی سال سے دنیا کو مسئلے کی سنگینی کے بارے میں آگاہ کرنے کا کام لیا جانا چاہیے جو کہ ہنگامی اقدامات کا تقاضا کرتا ہے۔

برفانی ذخائر کے خاتمے کا خدشہ

یونیسکو کے شعبہ قدرتی سائنس کی اسسٹںٹ ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر لیڈیا بریٹو نے سوئزرلینڈ میں اس اقدام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادارے کی جانب سے عالمی ورثہ قرار دیے گئے 50 مقامات دنیا کی تقریباً 10 فیصد گلیشیائی برف کا احاطہ کرتے ہیں۔ تاہم، ایک حالیہ جائزے سے یہ تشویشناک حقیقت سامنے آئی ہے کہ ایسے ایک تہائی گلیشیئر 2050 تک مکمل طور پر ختم ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا ہے کہ 2024 مصدقہ طور پر تاریخ کا گرم ترین سال تھا اور اسے مدنظر رکھتے ہوئے فوری اور فیصلہ کن اقدامات ضروری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلنا تشویش کا باعث، تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے، وزیراعظم شہباز شریف

اس اقدام سے متعلق پالیسی بریف کے مطابق، گلیشیئر جس رفتار سے پگھل رہے ہیں اسے دیکھتے ہوئے اب تک ہونے والے کچھ نقصان کا ازالہ ممکن نہیں ہو گا اور یہ پگھلاؤ عالمی حدت میں تیزرفتار اضافہ تھم جانے تک جاری رہے گا۔

کینیڈا کی یونیورسٹی آف سسکیچوان کے ڈاکٹر جان پومیروئے کا کہنا ہے کہ زیرزمین برف کی تہوں کا تحفظ کرنے کے لیے پالیسی میں ہنگامی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ ان کوششوں کے لیے عالمگیر تعاون درکار ہے اور اس ضمن میں خاص طور پر وسطی ایشیا جیسے خطوں میں کام کرنے کی ضرورت ہے جہاں گلیشیئر پگھلنے سے آبی تحفظ کو سنگین مسائل لاحق ہو گئے ہیں۔

سائنسی آگاہی اور پالیسی سازی

پہاڑی علاقوں پر تحقیق کرنے والے بین الاقوامی نیٹ ورک ‘ماؤنٹین ریسرچ انیشی ایٹو’ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر کیرولینا ایڈلر نے کہا ہے کہ کوئی سائنس پر یقین رکھے یا نہ رکھے، گلیشیئر حدت میں پگھل جاتے ہیں۔ اس اقدام کا مقصد ‘گلوبل کریوسفیئر واچ’ جیسے پروگراموں کے ذریعے سائنسی آگاہی کو بڑھانا اور سائنسی معلومات کی بنیاد پر موثر موسمیاتی اقدامات کو یقینی بنانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی: گلگت بلتستان میں گلیشیئرز کے پگھلاؤ سے سیلابی صورتحال، عوام بے یارومددگار

اس حوالے سے دنیا بھر میں بہتر پالیسی کی تیاری بھی ایک اہم ترجیح ہے جس کے تحت تحفظِ گلیشیئر کو عالمی اور قومی موسمیاتی حکمت عملی کا حصہ ہونا چاہیے۔ اس کےعلاوہ، مالیاتی وسائل جمع کرنا بھی ترجیح ہے جس سے موسمیاتی تبدیلی کے سامنے غیرمحفوظ لوگوں کو ضروری مدد میسر آئے گی اور مقامی سطح پر لوگوں اور بالخصوص نوجوانوں کو ساتھ لے کر اس مسئلے کی روک تھام اور اس کے اثرات سے مطابقت پیدا کرنے کے اقدامات شروع کیے جا سکیں گے۔

موسمیاتی سنگ ہائے میل

تحفظِ گلیشیئر کا پہلا عالمی دن 22 مارچ کو پانی کے عالمی دن سے ایک روز پہلے منایا جائے گا۔ مئی میں تاجکستان تحفظِ گلیشیئر کی پہلی عالمی کانفرنس کا انعقاد کرے گا جس میں سائنس دان، پالیسی ساز اور سیاسی رہنما اس مسئلے کے حل تلاش کریں گے اور اس پر قابو پانے کے لیے شراکتیں قائم کی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: کیاہمالیائی گلیشیئرز 2100ء تک 75فیصد پگھل جائیں گے؟

تاجکستان کی کمیٹی برائے تحفظ ماحول کے سربراہ بہادر شیر علی زودہ نے کہا ہے کہ ان کے ملک کو اس مقصد کے لیے اہم کردار ادا کرنے پر بے حد فخر ہے۔ صرف تاجکستان میں ہی ایک تہائی یا تقریباً 1,000 گلیشیئر پگھل چکے ہیں۔ پانی کے ان برفانی ذخائر کو بچانے کے لیے تمام حکومتوں کو موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اپنے قومی منصوبوں کے ذریعے اور عالمی حدت میں اضافے کو 1.

5 ڈگری سیلسیئس تک رکھنے کے ہدف کی مطابقت سے درست سمت اختیار کرنا ہو گی

مشترکہ ذمہ داری

ڈاکٹر پومیروئے نے کہا ہے کہ یونیسکو اور ‘ڈبلیو ایم او’ کے اس اقدام کے تحت ممالک، اداروں اور افراد کو تحفظِ گلیشیئر کے مشترکہ مقصد کے تحت اکٹھا کیا جائے گا۔ اس سے ایک ایسا طریقہ کار اختیار کرنے میں مدد ملے گی جس کے ذریعے بیک وقت گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے اور عالمی حدت کے بڑھتے ہوئے اثرات سے مطابقت پیدا کرنے کے لیے درکار سائنسی آگاہی اور پالیسیوں کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ تاریخ میں یہ بات لکھی جائے گی کہ 2025 ایک ایسا سال تھا جب دنیا نے اپنی راہ تبدیل کی اور گلیشیئر، انسانوں اور کرہ ارض کو تباہی سے تحفظ فراہم کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

UN we news اقوام متحدہ ڈبلیو ایم او عالمی موسمیاتی ادارہ گلیشیئرز وارننگ یونیسکو

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ ڈبلیو ایم او عالمی موسمیاتی ادارہ گلیشیئرز وارننگ یونیسکو ڈبلیو ایم او نے کہا ہے کہ پانی کے کے لیے اور اس سے ایک کے تحت

پڑھیں:

خشک سالی اور غذائی بحران کے خطرات

عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا کے ان دس ممالک میں شامل ہے جنھیں اس سال یعنی 2025 سے پانی کے شدید بحران کا سامنا ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق اگر پاکستان کی حکومت اور افراد نے مل کر اس بحران کو حل نہ کیا تو اگلے چند سال میں خشک سالی کی وجہ سے پاکستان میں شدید ترین غذائی بحران شروع ہو جائے گا جس سے نہ صرف یہ کہ ملک کا اقتصادی استحکام متاثر ہوگا بلکہ اس کے وجود کو بھی خطرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

اس وقت پاکستان 50 فیصد سے زائد پانی کی کمی کا شکار ہے اور بڑے آبی ذخائر میں بھی کافی کمی واقع ہو چکی ہے۔ پانی کی اس کمی کی وجہ سے چاول اور گندم کی فصل کی پیداوار بھی متاثر ہوگی۔

پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنے والے ممالک میں پاکستان کے علاوہ لبنان، افغانستان، شام، ترکی، برکینوفاسو، قطر، اسرائیل، قبرص اور کویت شامل ہیں۔ ان سب ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا سامنا تو کرنا ہی پڑ رہا ہے لیکن اس کے علاوہ ہر ملک کے اپنے انفرادی مسائل اس نوعیت کے ہیں جس سے وہاں زیرزمین پانی کی سطح تیزی سے کم ہو رہی ہے۔

پانی کی کمیابی بنی نوع انسان کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ اس کمیابی کا مشاہدہ شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں کیا جا رہا ہے جب کہ صحرائے افریقہ میں پانی کی کمی کے اثرات تو نمایاں طور پر سامنے آرہے ہیں۔ دنیا بھر میں پانی کی طلب بڑھ رہی ہے اور جب طلب سپلائی سے بڑھ جائے تو یہ کمی قوموں کو ایک دوسرے کے مقابل میدان جنگ میں لا کھڑا کرتی ہے۔

پانی کی کمی اور خشک سالی کی وجہ سے خدشہ ہے کہ 24 کروڑ آبادی کا ملک پاکستان اپنی تاریخ کے ایک بڑے خوراک کے بحران کی جانب بڑھ رہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پانچ براعظموں میں پچاس سے زائد ممالک پانی کے مسئلے پر ایک دوسرے سے نبرد آزما ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔

اس لیے اشد ضروری ہے کہ یہ ممالک جتنا جلد ممکن ہو سکے، دریاؤں اور زیرزمین پانی کے ذرایع کو محفوظ تر بنانے اور اس کے مشترکہ استعمال پر مبنی معاہدوں پر متفق ہو جائیں۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو مستقبل قریب میں پانی کے مسئلے پر جھگڑے اور جنگیں جلد دنیا کے مختلف خطوں میں سر اٹھانے لگیں گے۔

جنوبی ایشیاء میں پانی کے منڈلاتے خطرات کے پیش نظر علاقائی منظرنامے پر نظر رکھنے والے ماہرین نے پاکستان اور بھارت کے درمیان اگلی جنگ پانی کے مسئلے پر چھڑنے کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان کی جانب سے بھارت پر اپنے حصے کے پانی کی چوری کے الزام کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ پہلے ہی بڑھ رہا ہے۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارت اس کے حصے میں آنے والے دریاؤں پر بندھ باندھ کر اور ڈیم تعمیر کر کے دونوں ممالک کے درمیان عالمی بینک کے ذریعے 1960ء میں طے پانے والے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

سرحدوں کے دونوں اطراف کی سیاسی جماعتیں پانی کے مسئلے پر اپنی سیاست بھی چمکا رہی ہیں۔ پاکستان میں میٹھے پانی کی کمی کے کئی عوامل ہیں جن میں موسمیاتی تبدیلی کے علاوہ بڑھتی ہوئی آبادی کو نہ روکنا اور دیہی آبادی کا شہروں کی طرف تیزی سے منتقل ہونا ہے۔

عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ان دس ملکوں میں پاکستان تیسرے نمبر پر ہے جو سب سے زیادہ پانی کی قلت سے متاثر ہو رہا ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق 1950ء میں پاکستان میں فی کس پانی کی دستیابی 5,260 مکعب میٹر تھی، جو 2019ء تک کم ہو کر صرف 1,032 مکعب میٹر رہ گئی ہے۔

اس کے علاوہ ملک کی مجموعی پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت صرف 30 دن ہے جب کہ عالمی اوسط 220 دن ہے۔ بحران کی وجوہات میں ماحولیاتی تبدیلی، بڑھتا ہوئا درجہ حرارت اور بارش کا غیرمتوقع پیٹرن ملک کے آبی نظام کو متاثر کر رہا ہے جس کے نتیجے میں خشک سالی اور سیلاب عام ہو جائیں گے۔

پاکستان میں پانی کا دس فیصد استعمال گھریلو ضروریات کے لیے ہوتا ہے، بیس فیصد صغعتوں کے لیے اور باقی ستر فیصد پانی زرعی شعبے میں استعمال ہوتا ہے۔ پاکستان کو پانی کے بحران سے نمٹنے کے لیے ایک جامع اور مؤثر حکمت عملی اپنانا ہوگی جس کے تحت ہنگامی طور پر کئی اقدامات کرنے ہوں گے۔

پانی کی بچت: جدید آبپاشی نظام، جیسے کہ ڈرپ اریگیشن اور بارش کے پانی کو محفوظ کرنے والے طریقے متعارف کروا کر پانی کے ضیاع کو کم کرنا ہوگا۔ پانی ذخیرہ کرنے کی سہولیات: ملک میں نئے ڈیم اور ذخائر تعمیر کر کے پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بڑھائی جائے۔

پاکستان آج بھی دستیاب پانی کا بڑا حصہ سمندر میں گرا کر ضایع کر دیتا ہے۔ 60 کی دہائی کے بعد ہم کوئی بڑا آبی ذخیرہ نہیں بنا سکے، اب وقت آ گیا ہے کہ انسانی زندگی کی بقا کے لیے کالا باغ ڈیم سمیت تمام ڈیزائن کردہ چھوٹے بڑے ڈیمز ترجیحاً تعمیر کیے جائیں اور پانی کے کم استعمال اور اس ’’لیکویڈ گولڈ‘‘ کی حفاظت کا شعور اجاگر کیا جائے۔ 

زرعی پانی کو ضایع ہونے سے بچانے کے لیے نہروں، راجباہوں کی باقاعدگی کے ساتھ بھل صفائی کی جائے، روز مرہ کے گھریلو استعمال کے لیے ضرورت کے مطابق پانی استعمال کرنے کا کلچر اختیار کیا جائے، یہ بات ذہن نشین رہے کہ جب پٹرول ڈیزل نہیں تھا تب بھی انسانی زندگی موجود تھی، پانی کے بغیر انسانی زندگی ناممکن ہے۔

پاکستان میں پانی کا بحران گھڑی کی ٹک ٹک کرتا ہوا آگے بڑھ رہا ہے۔ اگر ہم نے فوری توجہ اور عملی اقدامات نہ کیے اوراس مسئلے کو نظرانداز کیا تو مستقبل میں ملک کو شدید ماحولیاتی، اقتصادی اور سماجی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ پانی کے تحفظ کے لیے بروقت اور مؤثر حکمت عملی اپنا کر ہی ہم ایک محفوظ اور مستحکم پاکستان کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب ایسڈ کنٹرول بل 2025 قائمہ کمیٹی میں منظور
  • دہشتگردی عالمی چیلنج ہے، پاکستان دہشتگردی اور دنیا کے درمیان دیوار کی حیثیت رکھتا ہے،  وزیر داخلہ
  • ٹرمپ ٹیرف عالمی معاشی جنگ...گلوبل اکنامک آرڈر تبدیل ہوگا؟؟
  • دہشتگردی ایک عالمی چیلنج،دنیا پاکستان سے بھرپور تعاون کرے، وزیرداخلہ کی امریکی وفد سے گفتگو
  • دہشتگردی عالمی چیلنج ہے، دنیا پاکستان کیساتھ تعاون کرے: محسن نقوی
  • پاکستان دہشتگردی اور دنیا کے درمیان دیوار ہے، عالمی برادری بھرپور تعاون کرے، محسن نقوی
  • ستاروں کی روشنی میں آج بروزاتوار ،13اپریل 2025 آپ کا کیرئر،صحت، دن کیسا رہے گا ؟
  • خشک سالی اور غذائی بحران کے خطرات
  • امیر جماعت کا اسلامی ممالک کے سربراہان کے نام خط، غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے 20اپریل کو عالمی یوم احتجاج منانے کی تجویز
  • خاتون کا انوکھا کارنامہ، دنیا کا سب سے بڑا مُنہ کھولنے کا عالمی ریکارڈ بنا ڈالا