پنجاب یونین آف جرنلسٹس نے پیکا ایکٹ میں ترمیم مسترد کردی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
جنرل سیکرٹری قاضی طارق عزیز کا کہنا ہے کہ حکومت نے پہلے سے موجود مذموم ایکٹ میں مزید ظالمانہ ترمیم کرکے آئین ِ پاکستان میں دیئے گئے بنیادی انسانی حقوق کی نفی کی ہے۔ پنجاب یونین آف جرنلسٹس ایسے اقدامات کیخلاف بھرپور احتجاج کرے گی اور کسی بھی صورت آزادی اظہار رائے کو دبانے کی اجازت نہیں دے گی۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب یونین آف جرنلسٹس نے پیکا ایکٹ میں حالیہ ترامیم کو آزادی اظہار پر بد ترین قدغن قرار دیتے ہوئے بھرپور مذمت کی ہے۔ پنجاب یونین آف جرنلسٹس کے صدر میاں شاہد ندیم کا کہنا ہے کہ آئین پاکستان ہر شہری کو بات کرنے کی آزادی دیتا ہے، مہذب معاشروں میں آوازیں دبانے کا طرزِ عمل ناقابل ِ برداشت تصور کیا جاتا ہے۔ جنرل سیکرٹری قاضی طارق عزیز کا کہنا ہے کہ حکومت نے پہلے سے موجود مذموم ایکٹ میں مزید ظالمانہ ترمیم کرکے آئین ِ پاکستان میں دیئے گئے بنیادی انسانی حقوق کی نفی کی ہے۔ پنجاب یونین آف جرنلسٹس ایسے اقدامات کیخلاف بھرپور احتجاج کرے گی اور کسی بھی صورت آزادی اظہار رائے کو دبانے کی اجازت نہیں دے گی۔ اس سلسلے میں پنجاب یونین آف جرنلسٹس نے کل مورخہ 23 جنوری بروز جمعرات شام چھ بجے یونین آفس دیال سنگھ مینشن میں ایگزیکٹو کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے، جس کی صدارت سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے رانا محمد عظیم کریں گے۔ اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کیا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پنجاب یونین آف جرنلسٹس ایکٹ میں
پڑھیں:
سندھ حکومت نے پنجاب کے ارسا کو لکھے گئے خط کو مسترد کردیا
فائل فوٹووزیر آبپاشی سندھ جام خان شورو نے پنجاب حکومت کی جانب سے ارسا کو لکھے گئے خط پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے پنجاب حکومت کے ارسا کو لکھے گئے خط کو مسترد کردیا ہے۔
وزیر آبپاشی سندھ جام خان شورو نے پنجاب حکومت کی جانب سے ارسا کو لکھے گئے خط پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سندھ کو 1991 کے آبی معاہدہ کے تحت حصے کا پانی دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے کینالز کو رواں ماہ اپریل کے دس دنوں میں 62 فیصد پانی کی قلت برداشت کرنی پڑی اور 1991 کے پانی معاہدہ کے تحت پنجاب کے کینالوں کو 54 فیصد پانی کی قلت برداشت کرنی پڑی۔
آبی معاہدہ 1991 کے تحت تمام صوبوں کو پانی کی کمی برابری کی بنیاد پر برداشت کرنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں اس وقت کپاس اور چاول کی کاشت ہونی چاہیے اور ہم صرف پینے کا پانی دے پارہے ہیں جبکہ اس وقت پنجاب میں گندم کی کٹائی کی جارہی ہے۔