پاکستان کو اربوں روپے کا نقصان نہیں ہونے دیں گے: فیصل واوڈا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ پاکستان کو اربوں روپے کا نقصان نہیں ہونے دیں گے۔ایف بی آر کی جانب سے 6 ارب مالیت کی گاڑیوں کی خریداری کے معاملے پر قائمہ کمیٹی خزانہ نے گاڑیوں کی خریداری روکنے کا فیصلہ خوش آئند قرار دے دیا۔سینیٹر فیصل واوڈا نے قائمہ کمیٹی خزانہ اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلی حکومت میں بہت سی چیزوں کو روکا، اب بھی روکیں گے پاکستان کو اربوں روپے کا نقصان نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا گاڑیوں کی خریداری روکنے کا فیصلہ خوش آئند ہے، پہلی حکومت میں بہت سی چیزوں کو روکا، اب بھی روکیں گے.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: گاڑیوں کی خریداری فیصل واوڈا
پڑھیں:
پنجاب نے بڑا بھائی ہونے کا بہت نقصان اٹھایا، لیکن اف نہیں کی، خواجہ سعد رفیق
پنجاب نے بڑا بھائی ہونے کا بہت نقصان اٹھایا، لیکن اف نہیں کی، خواجہ سعد رفیق WhatsAppFacebookTwitter 0 15 April, 2025 سب نیوز
لاہور (آئی پی ایس )خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ پنجاب نے کبھی بھی کسی کا حق نہیں کھایا، پنجاب پر ہر دور میں الزام لگا، پنجاب نے بڑا بھائی ہونے کا بہت نقصان اٹھایا، لیکن اف نہیں کی، پنجاب نے ہر مرتبہ اپنا پیٹ کاٹ کر دوسرے صوبوں کی مدد کی، جب بٹوارہ ہوا، خون پنجابیوں کا بہا، افسوس کے ساتھ پنجاب کی بات کر رہا ہوں، ہمیشہ پاکستان کی بات کی، اب الزامات بند ہونے چاہیئے۔
مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے اپنے حلقے میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب نے ہمیشہ بڑے بھائی کا کردار ادا کیا اور ہر دور میں الزامات برداشت کیے، مگر کبھی اف نہیں کی۔خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ پنجاب نے کبھی کسی کا حق نہیں کھایا، بلکہ ہر بار اپنا حصہ کم کر کے دوسرے صوبوں کی مدد کی۔ پاکستان کو خراب کرنے میں صرف پنجاب نہیں بلکہ تمام صوبوں کے حکمران طبقے شامل رہے ہیں۔
اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ترقیاتی کام ہوتے ہیں، جبکہ بلوچستان میں لوٹ مار کی جاتی ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ملک کی آمدن میں پنجاب کا حصہ 58 فیصد ہے، مگر وفاق سے واپسی صرف 51 فیصد کی ہوتی ہے۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ قیامِ پاکستان کے وقت خون پنجابیوں کا بہا، گوادر کو بھی پنجاب کے رہنما ملک فیروز خان نون نے خرید کر پاکستان میں شامل کیا۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیشہ پاکستان کی بات کی، مگر بدقسمتی سے اب بھی پنجاب کو قصور وار ٹھہرایا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ پنجاب کے خلاف الزامات کا سلسلہ بند ہونا چاہیے اور حقائق کی بنیاد پر بات کی جائے۔ اب بھی اگر پنجاب قصور وار ہے تو پھر کیا کہوں۔