کرم میں امن و امان خراب کرنے والے عناصر اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
کرم(نیوز ڈیسک)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کرم میں امن و امان خراب کرنے والے عناصر اور سہولت کاروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائےگی۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیرصدارت کرم کے معاملے پر اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، جس میں چیف سیکریٹری، آئی جی، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں کرم کی تازہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا، اور فیصلہ کیا گیا کہ آج سے کرم میں غیر قانونی بنکرز کو مسمار کرنے کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا جائےگا۔
اجلاس کے مطابق اس مہینے کے آخر تک کرم کے لیے ضروری اشیا پر مشتمل گاڑیوں کے چار قافلے بھیجے جائیں گے، اجلاس میں کرم امن معاہدے کے دستخط کنندگان کا جرگہ بلانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جرگے میں معاہدے پر عملدرآمد کے سلسلے میں دستخط کنندگان کی ذمہ داریوں کو اجاگر کیا جائے گا، کرم میں دیہات کی سطح پر قائم کمیٹیوں کو فعال کیا جائے گا۔
اجلاس کے مطابق کرم کو اسلحہ سے پاک کرنے کے لیے دونوں فریق طریقہ کار وضع کرکے جلد از جلد حکومت کو دیں گے، بگن کے متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی ان کی حکومت اور انتظامیہ کے ساتھ تعاون سے مشروط ہوگی۔
اجلاس کے مطابق دونوں اطراف کے دہشتگردوں اور عسکریت پسندوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی عمل میں لائی جائےگی، اور ایف آئی آرز میں نامزد ملزمان کی گرفتاری عمل میں لائی جائےگی۔
اجلاس میں کہا گیا کہ اس سارے عمل میں سول انتظامیہ اور پولیس کو لیڈ رول دیا جائے گا، جبکہ دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے سول انتظامیہ کو سپورٹ فراہم کریں گے۔
اجلاس کے مطابق کرم روڈ کی سیکیورٹی کے لیے خصوصی دستے تعینات کیے جائیں گے، پولیس اس سلسلے میں عارضی اور مستقل بھرتیوں کے لیے لائحہ عمل کو حتمی شکل دےگی۔
اجلاس میں کہا گیا کہ متاثرہ بگن بازار کی بحالی اور تزئین و آرائش کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں گے، صوبائی سطح پر بیرسٹر سیف کی سربراہی میں قائم مانیٹرنگ کمیٹی کو مزید فعال بنایا جائےگا۔
اجلاس کے مطابق کرم میں امن کی بحالی کے عمل میں سیاسی قیادت اور منتخب عوامی نمائندوں کو کھل کر سامنے آنا ہوگا، علاقے میں بنکرز کے انہدام اور عارضی طور پر نقل مکانی کرنے والے لوگوں کے لیے انتظامات کی نگرانی کے لیے باقاعدگی سے دورے کیے جائیں گے، جبکہ علاقے میں پولیس کی اضافی نفری تعینات کی جائے گی۔
اجلاس کے مطابق علاقے میں امن کو خراب کرنے والے تمام عناصر اور ان کے سہولت کاروں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائےگی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کرم کے معاملے پر میڈیا کے لیے ایک یکساں بیانیہ دیا جائے گا، کرم کے معاملے پر منفی پروپیگنڈے کا مؤثر اور بروقت جواب دیا جائےگا۔
مزیدپڑھیں:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ایف بی آر کو ایک ہزار سے زائد گاڑیاں خریدنے سے روک دیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اجلاس کے مطابق فیصلہ کیا گیا کرنے والے اجلاس میں جائیں گے جائے گا کے خلاف کے لیے گیا کہ کرم کے
پڑھیں:
آٹھ پاکستانی شہریوں کے قتل کے بعد دہشتگردی کے خلاف پاکستان اور ایران کی مشترکہ کارروائی کا عندیہ
تہران اور اسلام آباد نے سیستان بلوچستان میں آٹھ پاکستانی مزدوروں کے قتل کے بعد دہشتگردی کے خلاف مشترکہ اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ایران کے صوبے سیستان و بلوچستان میں آٹھ پاکستانی شہریوں کے قتل کے واقعے نے دونوں ہمسایہ ممالک کو ایک بار پھر اس مشترکہ خطرے کے خلاف مل کر کام کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
ایران میں پاکستانی شہریوں کی ہلاکت پر ایرانی سفارتخانے نے سخت مذمتی بیان جاری کرتے ہوئے اسے ”غیر انسانی اور بزدلانہ مسلح کارروائی“ قرار دیا۔ بیان میں کہا گیا کہ دہشتگردی پورے خطے میں سلامتی اور استحکام کے لیے ایک دیرینہ خطرہ ہے جس کے پیچھے بین الاقوامی دہشتگرد اور مقامی غدار عناصر شامل ہیں۔
ایرانی سفارتخانے نے واقعے کی تفصیلات دیے بغیر محض یہ کہا کہ ’دہشت گردی پورے خطے میں ایک دیرینہ اور مشترکہ خطرہ ہے جس کے ذریعے غدار عناصر بین الاقوامی دہشت گردوں کے ساتھ مل کر پورے خطے میں سلامتی اور استحکام کو نشانہ بناتے ہیں۔‘
ایرانی سفارتخانے سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اس ناخوشگوار واقعے کا مقابلہ کرنے کے لیے اجتماعی اور مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔‘
اسلام آباد میں ایرانی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اس افسوسناک واقعے سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کو اجتماعی اور مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔
دوسری جانب وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ایرانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مجرموں کو فوری گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک کو دہشتگردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنا ہوگی تاکہ ایسے واقعات کا مستقل سدباب کیا جا سکے۔
وزیراعظم نے وزارت خارجہ کو مقتولین کے اہل خانہ سے فوری رابطے اور ایران میں پاکستانی سفارتخانے کو لاشوں کی وطن واپسی کے لیے ہر ممکن اقدامات کی ہدایت کی ہے۔
اس سے قبل دفتر خارجہ پاکستان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ حکومت ایران کے حکام سے مسلسل رابطے میں ہے اور مہرستان میں ہونے والے واقعے کی تفصیلات معلوم کی جا رہی ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت خان نے کہا کہ حقائق سامنے آنے کے بعد باضابطہ موقف اختیار کیا جائے گا۔
Post Views: 6