Jasarat News:
2025-01-22@18:02:55 GMT

دنیا خشک سالی کے سنگین بحران کی جانب بڑھ رہی ہے، انتباہ

اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT

دنیا خشک سالی کے سنگین بحران کی جانب بڑھ رہی ہے، انتباہ

موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرناک اور تیزی کے ساتھ بڑھتے ہوئے اثرات نے دنیا کے کئی خطوں کو خشک سالی کے شدید بحرانوں سے دوچار کر دیا ہے، جو پانی کی فراہمی، زراعت اور ماحولیاتی نظام کے لیے تباہ کن نتائج کا سبب بن رہے ہیں۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق  ماہرین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ بخاراتی عمل کو تیز کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں زمین کی نمی ختم ہو رہی ہے اور پانی کے قدرتی ذخائر کم ہو رہے ہیں۔ ساتھ ہی ناقص انتظامات، جنگلات کی بے دریغ کٹائی اور پانی کے غیر متوازن استعمال نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔

خشک سالی سے سب سے زیادہ متاثرہ خطے

مغربی امریکا:گزشتہ 1,200 سال کی بدترین خشک سالی کا سامنا۔

جنوبی امریکا: ایمازون اور اینڈیز کے علاقے پانی اور حیاتیاتی تنوع کے بحران سے دوچار۔

افریقا: لاکھوں افراد اور جاندار شدید طویل خشک سالی سے متاثر۔

آسٹریلیا: بارش کے نظام میں شدت اور پانی کی قلت میں اضافہ۔

بحیرہ روم: خطے کے کئی ممالک کو پانی کی فراہمی میں شدید مشکلات۔

ماہرین کا انتباہ

ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ خشک سالی کے مسئلے پر فوری توجہ نہ دی گئی تو یہ نہ صرف قدرتی وسائل بلکہ انسانی زندگیوں کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتی ہے۔ پانی کے ذخائر کا تحفظ، جنگلات کی بحالی اور زمینی انتظام کے بہتر منصوبے اس بحران سے نمٹنے کے لیے ناگزیر ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: خشک سالی

پڑھیں:

ماہرین نے مستقبل میں جھلسا دینے والی گرمی کی پیشگوئی کردی

ایک نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ زمین پر مٹی کی نمی میں تیزی سے تبدیلی آرہی ہے جس کی وجہ سے مستقبل میں گرمی کی لہریں زیادہ شدت اختیار کر سکتی ہیں۔

اس تحقیق کی قیادت گریز یونیورسٹی کے پروفیسر ڈگلس مارون نے کی، جبکہ یونیورسٹی آف ریڈنگ نے بھی اس تحقیق میں حصہ لیا۔

تحقیق کے مطابق اوسط درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ ہی گرمی کی لہریں زیادہ شدت اختیار کرتی ہیں، لیکن اس بات کا پتا پہلے نہیں تھا کہ معتدل درجہ حرارت والی گرمی کی لہریں اچانک اتنی شدید کیسے ہو جاتی ہیں۔

تحقیق کے مطابق جب عالمی درجہ حرارت 2 ڈگری سیلسیئس تک بڑھتا ہے، تو بعض علاقوں میں گرمی کا درجہ حرارت 4 ڈگری تک بڑھ سکتا ہے۔

 تحقیق میں کہا گیا ہے کہ 2021 میں کینیڈا، 2022 میں بھارت اور 2023 میں بحیرہ روم میں آنے والی شدید گرمی کی لہریں آئندہ مزید شدت اختیار کر سکتی ہیں اور یہ معمول کی گرمی کی لہروں کی نسبت زیادہ تباہ کن ثابت ہوں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کا اہم عنصر مٹی کی نمی ہے، جو گرمی کے دوران نمایاں طور پر بدلتی ہے، شدید گرمی کے دوران مٹی کی نمی میں تبدیلی درجہ حرارت میں اضافے کو بڑھا یا کم کر سکتی ہے اور یہ معتدل گرمی کی لہروں کی جگہ شدید گرمی کی لہریں پیدا کر کے خطوں کو شدید متاثر کر سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ملکی برآمدات میں اضافے کے باوجود تجارتی خسارہ بڑھنے پر معاشی ماہرین کا انتباہ
  • ملک بھر میں بارشوں کی کمی سے خشک سالی اور زرعی پیدوار میں20فیصد تک کمی کی پشین گوئی
  • سپریم کورٹ ایک سنگین آئینی بحران کے دہانے پر
  • ماہرین نے مستقبل میں جھلسا دینے والی گرمی کی پیشگوئی کردی
  • متبادل بیانیہ، علمی اور فکری اداروں کا بحران
  • سندھ میں پانی کے بحران میں اضافہ: کے بی فیڈر کی لائننگ کا کام التوا کا شکار
  • مرغی کے گوشت کا بحران مزید سنگین ،فارمز نے سپلائی روک دی
  • کراچی میں پانی کے بحران کا خدشہ ،کے فور منصوبے کے التوا کے بھی خدشات
  • سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا، کے بی فیڈر کی لائننگ کا کام التواء کا شکار