بیورو کریٹس کو وائس چانسلر مقرر کرنے کے قانون کیخلاف سندھ میں جامعات مزید دو روز کیلیے بند
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
کراچی:
سندھ میں جامعات مزید دو روز کے لیے بند، پریس کلب پر اساتذہ جمع ہوکر احتجاج کریں گے۔
سندھ کی سرکاری جامعات کے اساتذہ کی نمائندہ تنظیم فپواسا نے صوبے کی تمام یونیورسٹیز مزید دو روزجمعرات اور جمعہ کو بھی بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، تدریسی عمل کا بائیکاٹ کیا جائے گا اور حکومت سندھ کے فیصلے کے خلاف گزشتہ ایک ہفتے سے جاری احتجاج جمعرات سے کراچی کے ریڈ زون میں داخل ہوجائے گا، اساتذہ جمعرات کو کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔
اس بات کا فیصلہ فپواسا سندھ کے منعقدہ اجلاس میں کیا گیا، انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے اعلامیے کے مطابق سندھ اسمبلی میں پیش کردہ جامعاتی ترمیمی بل کے خلاف اگلے لائحہ عمل کے اعلان کے مطابق جمعرات 23 جنوری کو صبح 11 بجے کراچی پریس کلب پر مظاہرہ اور پریس کانفرنس کی جائے گی۔
یاد رہے کہ سندھ میں بیورو کریٹس کو وائس چانسلر مقرر کرنے کے قانون اور اساتذہ کو کنٹریکٹ پر تعینات کرنے کے خلاف صوبے کی اکثر سرکاری جامعات گزشتہ ایک ہفتے سے بند ہیں اور تدریس معطل ہے، تاہم حکومت سندھ اور اساتذہ کے مابین اس معاملے پر ڈیڈ لاک ہے۔
علاوہ ازیں انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے معتمد معروف بن رؤف کے اعلامیے کے مطابق جمعہ کے دن جامعات میں مظاہرے کیے جائیں گے جبکہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ سندھ فپواسا کی قیادت کی پریس کانفرنسز متوقع ہے لہذا جمعرات اور جمعہ کو تدریسی عمل کا بائیکاٹ جاری رہے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اردو یونیورسٹی کے ریٹائرڈ ملازمین کا پینشن، واجبات کی عدم ادائیگی کیخلاف مظاہرہ
وفاقی اردو یونیورسٹی کے ریٹائرڈ اساتذہ اور ملازمین نے گذشتہ ماہ سے پینشن کی عدم ادائیگی اور 80 سے زائد ریٹائرڈ ملازمین کے بقایاجات کی عدم ادائیگی کے خلاف کراچی پریس کلب کے باہر مظاہرہ کیا۔
مظاہرے میں انجمن اساتذہ وفاقی اردو یونیورسٹی (عبدالحق کیمپس) کے عہدیداران نے بھی شرکت کی اور موجودہ اساتذہ کی تنخواہوں اور ہاؤس سیلنگ کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔ ریٹائرڈ ملازمین میں سے 5 ملازمین انتقال کرچکے ہیں اور ان کے اہل خانہ مالی مشکلات کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ریٹائرڈ اساتذہ اور ملازمین کی کمیٹی کے کنوینر ڈاکٹر توصیف احمد خان نے کہا کہ یونیورسٹی کے موجودہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری وفاقی محتسب کی عدالت میں قبول کر چکے ہیں کہ یونیورسٹی کے پاس 60 کروڑ روپے سے زائد کے فنڈز موجود ہیں جنہیں سرمایہ کاری کی غرض سے مختلف بینکوں میں محفوظ کیا گیا ہے اور ان فنڈز کی موجودہ مالیات 100 کروڑ روپے تک پہچ چکی ہے۔
انہوں نے کہا وائس چانسلر ریٹائرڈ اساتذہ اور ملازمین کو ماہانہ پینشن ادا نہیں کر رہے اور بقایاجات کی ادائیگی کے لیے بھی کوئی منصوبہ تیار نہیں کیا گیا۔
ڈاکٹر توصیف احمد خان نے کہا کہ وائس چانسلر وفاقی محتسب کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کرکے توہین عدالت کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
ڈاکٹر توصیف احمد خان نے کہا کہ اگر رواں ماہ پینش ادا نہ کی گئی اور ریٹائرڈ اساتذہ و ملازمین کے بقایاجات کی ادائیگی کےلیے کوئی حکمت عملی ترتیب نہ دی گئی تو وہ ماہ فروری سے وائس چانسلر دفتر کے باہر بھوک ہڑتال کا آغاز کریں گے۔
انجمن اساتذہ وفاقی اردو یونیورسٹی (عبدالحق کیمپس) کے جنرل سیکریٹری روشن علی سومرو نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اساتذہ کو گذشتہ دو ماہ سے تنخواہیں ادا نہیں کی گئی ہیں۔ ہاؤس سیلنگ کی مد میں گذشتہ 9 ماہ سے ادائیگیاں نہیں کی گئیں۔
جبکہ یونیورسٹی میں میڈیکل اور دیگر سہولیات مکمل طور پر بندش کا شکار ہیں۔ وائس چانسلر کے پاس مالی بحران سے نمٹنے کےلیے کوئی عملی منصوبہ موجود نہیں۔
انھوں نے مطالبہ کیا کہ یونیورسٹی کے مالی بحران کے حل کےلیے فوری طور پر بیل آؤٹ پیکیج کا اعلان کیا جائے۔
انھوں نے مزید مطالبہ کیا کہ ریٹائرڈ اساتذہ اور ملازمین کی پینشن اور بقایاجات فوراً ادا کیے جائیں، انکا کہنا تھا کہ یونیورسٹی میں کیمیپس کی بنیاد پر تقسیم پیدا کرکے یونیورسٹی میں انتظامی بحران پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اساتذہ اس کوشش کو ناکام بنائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ ریٹائرڈ اساتذہ اور ملازمین کی جانب سے وہ بھوک ہڑتال کی حمایت کرتے ہیں اور اس میں شرکت بھی کریں گے۔