کراچی سے ایک اور بچہ مبینہ طور پر اغوا، اہل خانہ کا بحفاظت بازیابی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد کے علاقے پی آئی بی کالونی سے 10 سالہ بچہ لاپتہ ہوگیا جس پر اہل خانہ نے اغوا کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاپتہ ہونے والے دس سالہ عبدالرحمان کے والد نے بتایا کہ وہ معمول کے مطابق شام کو گھر سے کھیلنے کیلیے نکلا مگر واپس نہیں آیا، اُسے بہت تلاش کیا اور مساجد میں بھی اعلان کروائے۔
مغوی کے والد فقیر محمد نے کہا کہ کافی تلاش کیا اور پھر ناکامی کے بعد پولیس سے رابطہ کر کے شکایت درج کرادی، بچے کا ذہنی تواز ٹھیک نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس نے روزنامچہ درج کر کے بچے کی تلاش شروع کردی ہے اور ہمیں بھی ڈھونڈنے کا کہا ہے۔
والد فقیر محمد نے پولیس اور انتظامیہ سے بچے کی بحفاظت بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بچوں کے اغوا کے بڑھتے واقعات ، شہری خوفزدہ ، بازیابی کیلیے کمیٹی تشکیل
کراچی( اسٹاف رپورٹر ) کراچی میں بچوں کے اغوا کے بڑھتے واقعات سے شہریوںمیں خوفزدہ ہوگئے ،بازیابی کیلیے کمیٹی بنادی گئی۔نارتھ کراچی انم اپارٹمنٹ میں صارم کے اغوا اور قتل کی واردات میں ملوث زیرِ حراست 5 ملزمان کو انویسٹی گیش سینٹرل کے حوالے کر دیا گیا ہے ۔تفتیشی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ 7 سالہ صارم کے اغوا اور قتل کی واردات نارتھ کراچی انم اپارٹمنٹ کے اندر ہی ہوئی ہے ۔ بچے صارم کے کیس میں زیرِ حراست 5 ملزمان کو انویسٹی گیش سینٹرل کے حوالے کر دیا گیاہے ۔ ملزمان میں 2 چوکیدار، معلم اور بلڈنگ کا والومین شامل ہیں جبکہ زیرحراست ملزمان میں صارم کے والد کا رشتہ دار بھی ہے، تمام ملزمان کا ڈی این اے کیاگیا ہے ۔ کیس کی تحقیقات کے لیے چار رکنی کمیٹی بھی بنادی گئی ہے، ڈی ایس پی فرید قریشی کی سربراہی میں کمیٹی کی کیس کی مختلف زاویوں سے تفتیش کرے گی۔اس سے قبل صارم قتل کیس کی تفتیش اے وی سی سی سے واپس لینے کے احکامات جاری کئے گئے تھے ،کیس ایک مرتبہ پھر زون میں منتقل کیا گیا ہے ۔پولیس حکام کا کہنا تھا کہ صارم کا کیس اغواء کا نہیں بلکہ قتل کا ہے، گذشتہ روز کامبنگ آپریشن میں کئی شواہد تحویل میں لیے گئے تھے جبکہ ایک بیڈشیٹ، رسی کو تفتیشی ٹیم نے سیل کیا تھا اور ٹینک سے ایک ٹوپی اور بال بھی ملے تھے ۔پولیس کے مطابق بچے کے منہ اور حاجت کی جگہ سے بھی سیمپل لیے گئے ہیں، صرف ڈی این اے رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں ،عباسی شہید ہسپتال کے میڈیکو لیگل آفیسر ڈاکٹر غضنفر علی شہریار کی جانب سے تیار کی گئی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بچے سے جنسی تشدد کی نشاندہی کی گئی ہے، بچے کو مبینہ طور پرزیادتی کربعد بے رحمی سے قتل کیے جانے کے شواہد ملے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا تھا بچے کو گلہ دباکر مارا گیا اور گردن کی ہڈی بھی ٹوٹی ہوئی تھی۔پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہنا تھا کہ بچے کی کمر سمیت جسم کے تیرا حصوں پرزخم تھے، پورٹ میں مزید کہا گیا کہ متوفی بچے کے جسم کے مختلف حصوں پر 12 مختلف زخم موجود تھے جن میں سے 11 ’اینٹی مارٹم ہیں‘ (موت سے پہلے) کے ہیں۔دونوں نتھنے پچکے ہوئے اور ہونٹ سوجے ہوئے تھے۔رپورٹ کے مطابق بچے کی پیشانی،کان کے نیچے اور گردن کے پیچھے چوٹ لگی تھی، پیشانی کے علاوہ تمام چوٹیں مرنے سے پہلے کی ہیں جبکہ بچے کے پھیپھڑے سکڑ گئے تھے۔ بچے کو قتل کے بعد ٹینک میں پھینکا گیا تھا ۔ علاوہ ازیں گارڈن سے 2 بچے لاپتہ ہونے کے واقعے پر 5رکنی کمیٹی بنادی گئی ہے ،ایس ایس پی سٹی کمیٹی کی سربراہی کریں گے جو لاپتہ بچوں کی بازیابی پر کام کرے گی۔ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا کا کہنا تھا کہ 5رکنی کمیٹی میں ایس پی انوسٹی گیشن سٹی بھی شامل ہیں ،ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا کے مطابق گارڈن ویسٹ سے 14 جنوری کو لاپتا ہونے والے دو کمسن پڑوسی بچوں کاتاحال سراغ نہ مل سکا ۔ تفتیشی ٹیم لاپتہ بچوں کی بازیابی پر کام کرے گی۔انھوں نے بتایا کہ بچوں کی بازیابی کے لیے ہرممکن کوشش کررہے ہیں ، 3 مشکوک افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ڈی آئی جی ساؤتھ نے بتایا کہ گارڈن دھوبی گھاٹ سے لاپتا بچوں کا روٹ چیک کیا گیا ہے،لیاری کشتی چوک تک بچوں کی آخری لوکیشن آئی ہے اور جائے وقوع کی جیو فینسگ کی گئی ہے۔پولیس حکام کا کہنا تھا کہ بچوں کی بازیابی کے لیے مختلف حکمت عملی کے تحت کام کیا جا رہا ہے، موٹرسائیکل سوار خاتون اور مرد کی سی سی ٹی وی حاصل کی ہیں اور پیشرفت کے لیے ٹیکنیکل سپورٹ سے بھی کام لیا جارہا ہے۔دوسری جانب بچوں کے لاپتا اوراغواسے متعلق سی پی او میں اے آئی جی کی زیرصدارت اجلاس ہوا ،کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے موجودہ کیسز کی پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا۔جاوید عالم اوڈھو نے بچوں کی بازیابی کو یقینی بنانے کیلئے سخت اقدامات عمل میں لانے کے احکامات دیتے ہوئے کہا کہ مقدمات کی تفتیش میں تیزی لائیں اور والدین و متاثرہ خاندانوں کو ہر ممکن تعاون فراہم کریں۔