جنین کیمپ میں فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کو جارحیت کا موقع فراہم کیا، جہاد اسلامی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اپنے ایک جاری بیان میں جہاد اسلامی کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کیجانب سے جنین کیمپ کا 40 روز سے زائد محاصرہ اس بات کا سبب بنا کہ صیہونی رژیم اس کیمپ پر حملہ آور ہو اور مجاہدین کو نشانہ بنائے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "جہاد اسلامی" نے کہا کہ ہم جنین کیمپ میں صیہونی فوج کے ہاتھوں جبری نقل مکانی، تباہی اور وہاں کے باشندوں کے اجتماعی قتل عام کی مذمت کرتے ہیں۔ جہاد اسلامی نے صراحت کے ساتھ کہا کہ ہم مقبوضہ مغربی کنارے کے عوام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی سرزمین، حقوق و مقدسات کا دفاع کریں اور ہر ممکن وسیلے سے دشمن کی سازشوں کو ناکام بنائیں۔ جہاد اسلامی نے مزید کہ کہ قابض صیہونی رژیم مغربی کنارے میں ہماری عوام کو اپنی جارحیت کا نشانہ بنا رہی ہے تا کہ اس علاقے کو اسرائیل سے ملا سکے اور مسجد اقصیٰ پر اپنے تسلط پسندانہ منصوبے کو عملی جامہ پہنا سکے۔
جہاد اسلامی نے اس امر کی وضاحت کی کہ ہم "رام الله" میں قائم فلسطینی اتھارٹی اور اس کے سیکورٹی اداروں کو جنین میں ہونے والی صیہونی جارحیت کا ذمہ دار و شریک سمجھتے ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے جنین کیمپ کا 40 روز سے زائد محاصرہ اس بات کا سبب بنا کہ صیہونی رژیم اس کیمپ پر حملہ آور ہو اور مجاہدین کو نشانہ بنائے۔ جہاد اسلامی نے مزید کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ سیکورٹی تعاون پر بہت زیادہ زور صرف قابض رژیم کے مفاد میں ہے جس کی قیمت ہماری عوام کا خون، ان کے حقوق اور مستقبل ہے۔ اس تحریک نے کہا کہ ہم مقاومتی نقطہ نظر پر زور دیتے ہوئے مغربی کنارے میں اپنی عوام سے خواہاں ہیں کہ وہ اپنی سرزمین، حقوق اور مقدسات کے دفاع کے لئے اٹھ کھڑے ہوں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جہاد اسلامی نے جنین کیمپ کہا کہ
پڑھیں:
حماس کی جانب سے اسرائیلی خواتین کو رہائی کے موقع پر دیے گئے گفٹ بیگز میں کیا کچھ شامل تھا؟
حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کے بعد اتوار کو حماس نے 3 یرغمالی اسرائیلی خواتین کو ریڈ کراس کے حوالے کیا۔ معاہدے کے تحت جواب میں اسرائیل نے 69 خواتین اور 21 نوجوان لڑکوں سمیت 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا۔
حماس کی جانب سے رہا کی گئی 3 اسرائیلی خواتین، 24 سالہ رامی گونین، 28 سالہ ایمیلی دماری اور 31 سالہ ڈورون اسٹائنبریچر کو گزشتہ روز غزہ میں ہلال احمر کے حکام کے حوالے کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی معاہدہ، حماس نے 3 یرغمالی، اسرائیل نے 90 فلسطینی قیدی رہا کر دیے
اس موقع پر بنائی گئی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ تینوں اسرائیلی خواتین صحت مند، ہشاش بشاش اور انتہائی خوش نظر آرہی ہیں۔ اس موقع پر ایک حماس اہلکار تینوں خواتین کو الگ الگ گفٹ بیگز پیش کرتا ہے جو تینوں اسرائیلی خواتین بخوشی قبول کرتی ہیں۔
اسرائیلی، امریکی اور یورپی میڈیا رپورٹس میں بھی خواتین کو حماس کی جانب سے گفٹ بیگز دیے جانے کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ ان گفٹ بیگز میں کیا تھا، اس حوالے سے سرائیلی اور امریکی میڈیا نے اپنی رپورٹس میں تفصیلات پیش کی ہیں۔
Hamas broadcasts moment of handing over Israeli hostages; pic.twitter.com/4eDUaOtsfl
— Sprinter Observer (@SprinterObserve) January 19, 2025
ان میڈیا رپورٹس کے مطابق، گفٹ بیگز میں خواتین کی حماس کی قید میں گززرے وقت کی تصاویر، ایک غزہ کی تصویر اور ایک سرٹیفیکیٹ شامل تھے۔ جس بیگ میں یہ تحائف دیے گئے اس پر حماس کا لوگو چسپاں کیا گیا تھا۔
قبل ازیں، اتوار کو ایک لائیو ٹیلی وژن براڈکاسٹ میں حماس کی جانب سے ہلال احمر کو اسرائیلی خواتین کی حوالگی کے مناظر دکھائے گئے تھے۔ اسرائیل اور ہلال احمر کی جانب سے حوالگی کی تصدیق مقامی وقت کے مطابق شام 5 کی گئی تھی۔ ہلال احمر نے خواتین کو صحت مند قرار دیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل اسرائیلی جنگ بندی حماس خواتین رہا کی گئی غزہ گفٹ بیگز معاہدہ یرغمالی