نئی دہلی: معروف شاعر، ادیب و محقق ڈاکٹر تابش مہدی نئی دہلی میں انتقال کر گئے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ڈاکٹر تابش مہدی آج صبح 10 بجے دہلی کے میکس اسپتال میں دم توڑ گئے، جہاں وہ دل اور گردے کے امراض میں زیر علاج تھے۔ ان کی عمر 74 برس تھی۔

ڈاکٹر تابش مہدی کی علمی اور ادبی خدمات اُردو زبان و ادب کے لیے قیمتی سرمایہ ہیں جو ہمیشہ زندہ رہیں گی۔ ان کی تجہیز و تکفین دہلی کے شاہین باغ قبرستان میں کی جائے گی۔

ڈاکٹر تابش مہدی نے اپنی تخلیقات کے ذریعے اردو زبان و ادب کو ایک نئی جہت دی۔ ان کی علمی و ادبی زندگی دہائیوں پر محیط رہی جس میں انہوں نے شاعری، تنقید اور تحقیق کے میدان میں قابلِ قدر خدمات انجام دیں۔ ان کی تخلیقات میں گہرائی، فکری پختگی اور تخلیقی نکھار کی جھلک نمایاں ہے۔

ڈاکٹر تابش مہدی (1951ء – 2025ء): مختصر سوانحی خاکہ

ڈاکٹر تابش مہدی اردو زبان و ادب کی ایک معتبر اور نمایاں شخصیت تھے جنہوں نے بطور شاعر، نقاد، صحافی، اور مصنف اپنے عہد میں نمایاں مقام حاصل کیا۔ ان کی علمی، ادبی اور تخلیقی خدمات نے اردو ادب میں ایک نئی جہت پیدا کی۔ ان کی زندگی کا ہر لمحہ ادب و علم کے فروغ کے لیے وقف رہا اور ان کا کام آنے والی نسلوں کے لیے ایک روشن مثال ہے۔

آغاز زندگی اور تعلیمی حالات

تابش مہدی 3 جولائی 1951ء کو پرتاپ گڑھ، اتر پردیش، بھارت میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام رفیع الدین تھا۔ تابش کا تاریخی نام نعیم اختر تھا۔ مکمل نام مہدی حسن تابش تھامگر وہ اپنے قلمی نام تابش مہدی سے معروف ہوئے۔

ابتدائی تعلیم 1964ء میں ڈسٹرکٹ بورڈ پرتاپ گڑھ سے حاصل کی۔ 1966ء اور 1967ء میں بالترتیب مدرسہ سبحانیہ، الہ آباد اور مدرسہ تعلیم القرآن، حسن پور مرادآباد سے تجوید و قراءت کی تعلیم مکمل کی۔

تعلیمی اسناد:

* 1970ء: مولوی (عربی) – عربی و فارسی بورڈ، الہ آباد۔

* 1978ء: منشی (فارسی) – عربی و فارسی بورڈ، الہ آباد۔

* 1980ء: کامل (فارسی) – عربی و فارسی بورڈ، الہ آباد۔

* 1971ء: عالم دینیات (اردو) – جامعہ دینیات، دیوبند۔

* 1977ء: ادیب ماہر (اردو) – جامعہ اردو، علی گڑھ۔

* 1985ء: ادیب کامل (اردو) – جامعہ اردو، علی گڑھ۔

* 1989ء: ایم اے (اردو) – آگرہ یونیورسٹی۔

* 1997ء: پی ایچ ڈی (اردو تنقید) – جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی۔

ان کے اساتذۂ سخن میں کئی نامور شخصیات شامل تھیں جن میں شہباز امروہوی، بلالی علی آبادی، سروش مچھلی شہری، ابو الوفا عارف شاہ جہاں پوری اور عامر عثمانی قابل ذکر ہیں۔

ذاتی زندگی

ڈاکٹر تابش مہدی کی ازدواجی زندگی کا آغاز 18 مئی 1979ء کو ہوا، جب ان کا نکاح دیوبند کے معروف خاندان سے تعلق رکھنے والی راضیہ عثمانی بنت ممتاز احمد عثمانی بن اشتیاق احمد قاسمی عثمانی سے ہوا۔ ان کے 7 بچے ہیں، جن میں 2بیٹے(شاہ دانش فاروق فلاحی، شاہ اجمل فاروق ندوی)اور 5بیٹیاں(ثمینہ تابش صالحاتی، طوبیٰ کوثر صالحاتی، یمنیٰ کلثوم، نعمیٰ کلثوم) شامل ہیں۔

پیشہ ورانہ زندگی و تدریسی خدمات

ڈاکٹر تابش مہدی کی تدریسی زندگی کا آغاز جولائی1971ء میں ابوالکلام آزاد کالج، پرتاپ گڑھ سے ہوا۔ تدریسی خدمات کا سلسلہ مختلف اداروں میں جاری رہا:

* 1971ء تا 1973ء: ابوالکلام آزاد کالج، پرتاپ گڑھ۔

* 1974ء تا 1978ء: دار العلوم، امروہہ۔

* 1986ء تا 1990ء: جامعۃ الفلاح، بلریا گنج، اعظم گڑھ۔

* اپریل 2018ء تا وفات: اسلامی اکادمی جماعت اسلامی ہند، دہلی میں فن تجوید و قراءت کی تدریس۔

صحافتی خدمات

ڈاکٹر تابش مہدی نے اردو صحافت میں بھی گراں قدر خدمات انجام دیں۔ مختلف جرائد اور رسائل سے وابستگی رہی:

* مدیر: پندرہ روزہ “پیغام حق”، پندرہ روزہ “اجتماع”، ماہنامہ “الایمان”۔

* معاون مدیر: ماہنامہ “گل کدہ” بدایوں (اعزازی)، ماہنامہ “ذکریٰ” رامپور، “تجلی”، ماہنامہ “زندگی نو” نئی دہلی، ماہنامہ “ایوان اردو” نئی دہلی، ماہنامہ “کتاب نما” دہلی۔

* رکن ادارت: ماہنامہ “پیش رفت” (2002ء تاوفات)۔

* مشیر اعزازی و رکن ادارت: سہ ماہی “کاروان ادب”، لکھنؤ (جنوری 2005ء تا وفات)۔

ادبی و علمی اداروں سے وابستگی:

ڈاکٹر تابش مہدی درج ذیل علمی و ادبی اداروں سے گہرے طور پر منسلک رہے:

* 1991ء تا 2009ء: ایڈیٹر مرکزی مکتبۂ اسلامی، دہلی۔

* سابق نائب صدر و رکن اساسی، ادارۂ ادب اسلامی ہند۔

* چیئرمین ادبیات عالیہ اکادمی، لکھنؤ۔

* بانی رکن ابوالکلام آزاد انٹر کالج، پرتاپ گڑھ۔

* رکن عالمی رابطۂ ادب اسلامی، ہند

قلمی و ادبی کاوشیں

تابش مہدی کی ادبی خدمات میں 55 سے زائد تصانیف ہیں جن میں شاعری، تنقید، تحقیق، تجزیہ اور سفرنامے شامل ہیں۔

شعری مجموعے:

1.

نقش اول (1971ء)

2. لمحات حرم (1975ء)

3. سرود حجاز (1977ء)

4. تعبیر (1989ء)

5. سلسبیل (2000ء)

6. کنکر بولتے ہیں (2005ء)

7. صبح صادق (2008ء)

8. طوبیٰ (2012ء)

9. غزل نامہ (2011ء)

10. مشک غزالاں (2014ء)

11. رحمت تمام (2018ء)

12. غزل خوانی نہیں جاتی (2020ء)

13. دانائے سبل (2023ء)

تنقیدی کتب:

1. مولانا منظور نعمانی کی تصویر (1980ء)

2. جماعت اسلامی حقیقت کے آئینے میں (1981ء)

3. تبلیغی نصاب – ایک مطالعہ (1983ء)

4. تبلیغی جماعت اپنے بانی کے ملفوظات کے آئینے میں (1985ء)

5. اردو تنقید کا سفر (1999ء)

6. نقد غزل (2005ء)

7. تنقید و ترسیل (2011ء)

تجزیے:

1. صل علی صل علی (1992ء)

2. میرا مطالعہ (1995ء)

3. شفیق جونپوری – ایک مطالعہ (2002ء)

4. رباب رشیدی – ایک سخن ور پیارا سا (2006ء)

5. عرفانِ شہباز (2014ء)

6. حالی شبلی اور اقبال (2017ء)

سفرنامہ:

وہ گلیاں یاد آتی ہیں (2007ء)

حاصل شدہ اعزازات

ڈاکٹر تابش مہدی کو ان کی علمی و ادبی خدمات پر کئی اعزازات سے نوازا گیا، جن میں سے بعض کا ذکر درج ذیل ہے:

1. حضرت حسان ایوارڈ (2005ء) – کل ہند حمد و نعت اکادمی، دہلی

2. شان ادب ایوارڈ (2011ء) – بزم ادب دیوبند

3. نشان اردو (2013ء) – اردو اکادمی نیپال۔

4. راسخ عظیم آبادی ایوارڈ (2013ء) – بہار اردو اکادمی، پٹنہ۔

5. ضیاء فتح آبادی ایوارڈ (2014ء) – مہر فاؤنڈیشن، دھولیہ، مہاراشٹر

6. فریو واہی ایوارڈ (2014ء) – فریو واہی اکادمی، الہ آباد

7. ایوارڈ برائے اردو شاعری (2015ء) اردو اکادمی دہلی

8. قومی یک جہتی ایوارڈ بہ خطاب افتخار ادب (2021ء) – بزمِ اردو، سیتاپور۔

9. علامہ اقبال ایوارڈ برائے شعر و ادب (2021ء) – اردو ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن، انڈیا۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ڈاکٹر تابش مہدی تابش مہدی کی نئی دہلی الہ آباد کی علمی

پڑھیں:

سینیئر صحافی محمد احمد کاظمی کا جنگ بندی معاہدہ کے حوالے سے خصوصی انٹرویو

اسلام ٹائمز کیساتھ اپنے خصوصی انٹرویو میں بھارت کے سینیئر صحافی و میڈیا اسٹار ورلڈ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مغربی طاقتوں کی کوشش ہے کہ ایران کو کمزور اور الگ تھلگ کیا جائے لیکن انکا یہ خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ مقاومتی محاذ نے امریکہ و اسرائیل کو اپنی استقامت سے بے بس کر دیا ہے۔ متعلقہ فائیلیںسید محمد احمد کاظمی ’’میڈیا سٹار ورلڈ‘‘ کے بانی و سربراہ ہیں۔ اپنے چینل پر اکثر ایسی خبروں پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں، جنہیں مین اسٹریم میڈیا جان بوجھ کر نظرانداز کر رہا ہے۔ ماضی میں وہ روزنامہ اردو اخبار قومی سلامتی کے چیف ایڈیٹر تھے۔ 6 مارچ 2012ء کو دہلی میں اسرائیلی سفارت خانے سے تعلق رکھنے والی ایک کار پر حملے کی سازش کا حصہ ہونے کے الزام میں دہلی کے خصوصی سیل نے احمد کاظمی کو گرفتار کیا، بعد میں انہیں 19 اکتوبر 2012ء کو سپریم کورٹ سے ضمانت ملی۔ گرفتاری سے پہلے وہ سرکاری نشریاتی ادارے دوردرشن، ایرانی خبر رساں ایجنسی ارنا، ایرانی ریڈیو کیلئے فری لائنس صحافی کے طور پر اپنی خدمات انجام دیتے تھے۔ صحافتی سرگرمیوں کے حوالے سے انہوں نے ایران، عراق، شام، افغانستان اور دیگر کئی ممالک کا دورہ بھی کیا ہے۔ انٹرویو میں انکا کہنا تھا کہ مغربی طاقتوں کی کوشش ہے کہ ایران کو کمزور اور الگ تھلگ کیا جائے، لیکن انکا یہ خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ مقاومتی محاذ نے امریکہ و اسرائیل کو اپنی استقامت سے بے بس کر دیا ہے۔ محمد احمد کاظمی نے کہا کہ شام میں جو کچھ بھی ہوا، اسکا پورا قصوروار بشار الاسد ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی معاہدہ یقیناً مقاومتی محاذ کی کامیابی ہے۔ اسلام ٹائمز کے نمائندے نے محمد احمد کاظمی سے دہلی میں خصوصی انٹرویو کیا، جو پیش خدمت ہے۔ قارئین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/c/IslamtimesurOfficial

متعلقہ مضامین

  • صا حبزادہ ابوالخیر زبیر کا مولانا عبدالوحید قریشی کے انتقال پر تعزیت کا اظہار
  • یاسین ملک کے مقدمات نئی دہلی منتقل کرنے کی مودی حکومت کی کوششیں ناکام
  • نمائش دھرنا کیس میں گرفتار شدگان کی رہائی، ناصر شاہ اور وقار مہدی کے مشکور ہیں، علامہ شبیر میثمی
  • اردو یونیورسٹی کے ریٹائرڈ ملازمین کا پینشن، واجبات کی عدم ادائیگی کیخلاف مظاہرہ
  • سینیئر صحافی محمد احمد کاظمی کا جنگ بندی معاہدہ کے حوالے سے خصوصی انٹرویو
  • حکومت، اپوزیشن کی بیٹھک خوش آئند، قبل از وقت الیکشن کی باتیں مناسب نہیں، سید مہدی شاہ
  • معروف پاکستانی گٹارسٹ امریکا میں انتقال کر گئے
  • بھارت کے معروف جیولن تھرو ایتھلیٹ نیرج چوپڑا نے شادی کرلی، اہلیہ کون ہیں؟
  • ڈاکٹر ادیب رضوی کی صحت کے حوالے سے اہم خبر سامنے آگئی